1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شادی کی تقریب میں طاقتور دھماکا، ہلاکتیں 18 ہوگئیں

افسر اعوان اے ایف پی
18 فروری 2018

امدادی کارکنوں نے بھارت کے ایک ہوٹل کے ملبے سے آج اتوار کے روز نو مزید لاشیں نکال لی ہیں۔ حکام کے مطابق اس طرح شادی کی ایک تقریب کے دوران ہونے والے شدید دھماکے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 18 تک پہنچ گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/2stcN
Indien - Restaurantbrand in Mumbai
تصویر: Reuters/D. Siddiqui

بھارت کی مغربی ریاست راجھستان کے شہر بیوار میں جمعہ 16 فروری کی شب شادی کی ایک تقریب کے دوران ایک گیس سیلنڈر پٹھنے کے سبب نہ صرف ہوٹل کی عمارت ملبے کا ڈھیر بن گئی بلکہ وہاں شدید آگ بھی بھڑک اٹھی۔ اس دھماکے کے فوری بعد امدادی کاموں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا تھا۔

ہفتے کی شام حکام کی طرف سے ہلاکتوں کی تعداد نو بتائی گئی تھی۔ تاہم آج اتوار کے روز ہلاک شدگان کی تعداد میں اُس وقت اضافہ ہو گیا جب فوج کی مدد سے امدادی کاموں کے دوران ملبے تلے سے نو مزید افراد کی لاشیں ملیں۔ ان میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔

ریاست راجھستان کے ضلع اجمیر کے ایک سینئر اہلکار گوروو گویال کے مطابق، ’’اب تک 18 لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔‘‘ خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے گویال کا مزید کہنا تھا، ’’پانچ افراد کا، جن کی حالت تشویشناک ہے، ہسپتال میں علاج جاری ہے۔‘‘

جمعہ کی شب شادی کی تقریب کے دوران ہونے والے اس سیلنڈر کے دھماکے کے سبب تین منزلہ ہوٹل مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ راجھستان کی وزیر اعلیٰ وسوندھارا راجی سکندیا نے گزشتہ شب ہسپتال میں اس حادثے ميں زخمی اور ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے ملاقات کی۔ انہوں نے ہلاک ہونے والے ہر شخص کے خاندان کے لیے دو لاکھ بھارتی روپے کی امداد کا اعلان بھی کیا۔ اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں خاتون وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا، ’’بیوار میں شادی کی ایک تقریب کے دوران سیلنڈر کا دھماکا، کسی خوفناک خواب سے کم نہیں۔‘‘

Indien - Restaurantbrand in Mumbai
ممبئی میں گزشتہ برس کے اختتام پر ایک ریستوران میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔تصویر: Reuters/Poonam Burde

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھارت میں گھریلو طور پر استعمال کیے جانے والے گیس سیلنڈر کے دھماکے عام ہیں جس کی ایک وجہ ان کے استعمال کے حوالے سے نا مناسب سیفٹی اسٹینڈرڈز بھی ہیں۔ تاہم اکثر ہونے والے دھماکوں کے باوجود انسانی جانوں کے ضائع ہونے کی خبریں کم کم ہی ملتی ہیں۔