1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام: ’جہادیوں کو متحد رکھنے والا‘ اہم کمانڈر ہلاک

عاطف بلوچ9 ستمبر 2016

شام میں حلب کے ایک جنگی محاذ پر کیے گئے ایک فضائی حملے میں باغی اتحاد کا ایک اہم کمانڈر ابو عمر شراکیب اور ایک دوسرا اہم رہنما ابو مسلم الشامی ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ بمباری کس نے کی تھی۔

https://p.dw.com/p/1Jz2n
Syrien Kämpfer der Al-Nusra Front
تصویر: AFP/Getty Images/F. al-Halabi

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے نو سمتبر بروز جمعہ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے حوالے سے بتایا ہے کہ شامی صوبے حلب میں ایک فضائی کارروائی میں ’فتح الشام فرنٹ‘ کا اہم کمانڈر ابو عمر شراکیب مارا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق ماضی میں النصرہ فرنٹ کے نام سے جانی جانے والی اس تنظیم کے کمانڈر ابو عمر شراکیب کے علاوہ کم از کم ایک اور باغی رہنما ابو مسلم الشامی بھی ہلاک ہوا ہے۔

’فتح الشام فرنٹ‘ شام میں حکومتی فورسز اور ایران نواز شیعہ ملیشیا گروہوں کے خلاف کارروائیاں کر رہا ہے۔ اس شدت پسند گروہ نے بھی اپنے اس کمانڈر کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ جنگجو رہنما کس ملک کی طرف سے کی گئی فضائی کارروائی میں ہلاک ہوا تاہم ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ یہ کارروائی امریکی طیاروں نے کی تھی۔

اے ایف پی نے آبزرویٹری کے حوالے سے بتایا ہے کہ آٹھ ستمبر بروز جمعرات حلب میں یہ فضائی کارروائی ایک ایسے وقت پر کی گئی، جب باغی اتحاد کے کمانڈروں کی ایک ملاقات ہو رہی تھی۔ اس اتحاد میں احرار الشام نامی شدت پسند گروپ بھی شامل ہے، جو شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف لڑنے والا ایک اہم گروہ تصور کیا جاتا ہے۔

شام کی صوررتحال پر نظر رکھنے والے غیر سرکاری ادارے سریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے بتایا ہے کہ جمعرات کی رات کو ہوئے اس حملے میں ابو مسلم الشامی بھی ہلاک ہوا ہے، جو باغی اتحاد کا ایک اہم رہنما تھا۔ النصرہ فرنٹ نے جولائی میں ہی اپنے جنگجو گروہ کو القاعدہ سے الگ کرنے کی خاطر نام تبدیل کرتے ہوئے اسے ’فتح الشام فرنٹ‘ کا نام دیا تھا۔

یہ امر اہم ہے کہ شمالی شام کے علاقے حلب، جہاں یہ فضائی کارروائی کی گئی ہے، شامی، روسی اور امریکی عسکری اتحاد کے جنگی طیارے بمباری کرتے رہتے ہیں، اس لیے فوری طور پر معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ ان دو اہم جنگجو کمانڈروں کی ہلاکت کس کی بمباری سے ہوئی ہے۔

رامی عبدالرحمان کے مطابق سن دو ہزار تین میں جب امریکی اتحاد نے عراق میں جنگی کارروائیاں شروع کی تھیں تو ابو عمر شراکیب اس وقت القاعدہ کا ایک اہم رکن تھا، جس نے اتحادی فورسز کے خلاف کارروائیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔ بعد ازاں اس نے النصرہ فرنٹ کی رکنیت حاصل کر لی تھی۔ النصرہ فرنٹ کی نام کی تبدیلی کے بعد شراکیب ’فتح الشام فرنٹ‘ کی اعلیٰ قیادت میں بھی شامل تھا۔

Syrien IS Al-Nusra Front Kämpfer
’فتح الشام فرنٹ‘ شام میں حکومتی فورسز اور ایران نواز شیعہ ملیشیا گروہوں کے خلاف کارروائیاں کر رہا ہےتصویر: picture alliance/ZUMA Press/M. Dairieh

کہا جاتا ہے کہ شراکیب نے ہی لبنان میں النصرہ فرنٹ کی بنیاد رکھی تھی، جس نے لبنان میں ہونے والے متعدد حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔ شراکیب کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ مختلف ناموں سے جانا جاتا تھا، اس لیے اس کی قومیت کے بارے میں بھی درست معلومات دستیاب نہ ہو سکی تھیں۔

جہادی امور کے ماہر چارلس لِسٹر کے مطابق شراکیب ہی وہ جنگجو تھا، جس نے گزشتہ برس شام میں باغیوں کا اتحاد بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا جبکہ اس نے ادلب صونے کے ’امیر‘ کے طور پر بھی ذمہ داریاں نبھائیں تھیں۔ لسٹر کے بقول شراکیب نے جہادی جنگجوؤں کو متحد رکھنے میں نمایاں کردار ادا کیا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید