1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام کو دہشت گردوں سے صاف کرنا ضروری ہے، بشار الاسد

عابد حسین
14 اکتوبر 2016

شام کے صدر نے اپنے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ بشار الاسد کے مطابق شام کی سلامتی ان دہشت گردوں کے خاتمے میں مضمر ہے۔

https://p.dw.com/p/2RDYz
Der syrische Präsident Assad gibt Interview zu dänischen TV-Sender
Der syrische Präsident Assad gibt Interview zu dänischen TV-Sender
Der syrische Präsident Assad gibt Interview zu dänischen TV-Sender
شامی صدر بشار الاسدتصویر: Picture-Alliance/Epa/Sana

شامی صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ حلب پر قبضہ نہایت اہم اور بہت  ضروری ہے کیونکہ اس کے بعد ہی دہشت گردوں کو واپس ترکی میں دھکیلا جا سکے گا۔ شامی صدر کے مطابق دہشت گردوں کو ہلاک کرنا یا ملک سے باہر دھکیلنا ہی شام کے لیے سب سے اہم ہے۔ اسد کے مطابق شام کو دہشت گردوں سے صاف کرنے کا یہی ایک آپشن ہے اور اِس صورت حال کا کوئی متبادل نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار شامی صدر نے روس کے روزنامے کومسومولکایا پراودا کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔

بشار الاسد نے کہا کہ حلب پر فتع اُن کی ملکی فوج کے مورال کے لیے ضروری ہے اور اِس کامیابی سے دوسرے علاقوں میں مصروف جہادیوں کے حوصلے بھی پست ہو سکے ہیں۔ اسد نے کہا کہ اِس بڑے شہر پر قبضے کے بعد قریبی علاقوں کو ترجیحی بنیاد پر دہشت گردوں سے پاک کرنا ہو گا۔ یہ امر اہم ہے کہ شام میں خانہ جنگی سے قبل حلب کو صنعتی و مالیاتی دارالحکومت کہا جاتا تھا۔ آج کا حلب کھنڈر بن چکا ہے۔

Syrien Aleppo Bergung Opfer Luftangriff
شامی شہر حلب پر تازہ بمباری سے درجنوں ہلاکتیں رپورٹ کی گئی ہیںتصویر: picture-alliance/AA/I. Ebu Leys

اپنے انٹرویو میں بشار الاسد نے کہا کہ سعودی عرب نے اُن سے کہا تھا کہ وہ اگر ایران کے ساتھ اپنے تمام رابطے منقطع کر لیں تو وہ اُن کی مدد کے لیے تیار ہیں۔ خیال رہے کہ شام کے روس اور ایران ہی دو بڑے حلیف ملک ہیں جو دمشق حکومت کو مالی اور عسکری امداد کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ایک اعلیٰ ایرانی جنرل نے بھی ایک دو ہفتے قبل کہا تھا کہ سعودی عرب کے نائب ولی عہد نے روس کے ساتھ تعلقات میں خوشگوار بہتری کے لیے ایران کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کی شرط رکھی تھی۔

 اسد حکومت کی فوج ملکی اور روسی جنگی طیاروں کی مدد سے حلب کے مشرقی حصے پر قبضے کی فوجی مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔ شہر کے اس مشرقی حصے پر باغیوں کو کنٹرول حاصل ہے۔ اسی علاقے پر منگل سے روسی اور شامی جنگی طیاروں کی شدید بمباری سے ڈیڑھ سو سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ بمباری سے مشرقی حصے کی کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔