1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شہنشاہ غزل مہدی حسن کراچی ميں سپرد خاک

15 جون 2012

غزل گائيکی کے دو روز قبل کراچی شہر ميں انتقال کر جانے والے بے تاج بادشاہ مہدی حسن کو آج سپرد خاک کرديا گيا۔ ان کی آخری رسومات ظہر کی نماز کے بعد ادا کی گئيں۔

https://p.dw.com/p/15FqH
تصویر: DW

اپنی خوبصورت آواز کے لیے پورے برصغیر میں شہرت رکھنے والے مہدی حسن طویل علالت کے بعد بدھ کو کراچی کے ايک ہسپتال میں وفات پا گئے تھے۔ انتقال کے وقت ان کی عمر چوراسی برس تھی۔ مہدی حسن اپنے آخری دنوں ميں فالج کی بيماری کا شکار تھے۔ وہ گزشتہ بارہ سالوں کے دوران ہر قسم کی گائیکی سے کنارہ کش ہو گئے تھے۔ آج ان کی آخری رسومات ميں کئی نامور فلمی اور سياسی شخصيات کے علاوہ عوام کی ايک بڑی تعداد نے حصہ ليا۔

مہدی حسن کی وفات پر جنوبی ایشیا کی کئی ممتاز شخصیات نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ خلیج ٹائمز نے ذرائع ابلاغ کے حوالے سے لکھا ہے کہ پاکستانی صدر آصف علی زرداری، وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ کے ساتھ ساتھ عمران خان اور نواز شریف جیسی دیگر سیاسی شخصیات نے ہی نہیں بلکہ فلم اور موسیقی کی دنیا سے تعلق رکھنے والی شخصیات، خاص طور پر لتا منگیشکر، سلامت علی خان، غلام علی، شوکت علی، ٹینا ثانی اور عابدہ پروین نے بھی استاد مہدی حسن کی موت پر دلی افسوس کا اظہار کیا ہے۔

کلاسیکی موسیقی کے ممتاز نام سلامت علی خان نے کہا ہے کہ مہدی حسن عہد حاضر کے ایک عظیم غزل گائیک تھے۔ غلام علی کے بقول مہدی حسن کی وفات کے ساتھ ہی موسیقی کا ایک دور ختم ہو گیا ہے جبکہ عابدہ پروین نے کہا ہے کہ مہدی حسن نےکلاسیکی اور نیم کلاسیکی رنگ میں غزل کو جو شناخت دی وہ اُنہی کا خاصہ تھی۔

بھارتی فلمی دنیا کی مایہ ناز گلوکارہ لتا منگیشکر نے کہا ہے کہ مہدی حسن کی وفات کی خبر نے انہیں رنجیدہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’یہی منظور تھا اللہ کو‘‘۔ لتا کے بقول ان جیسی آواز شاید دوبارہ سننے کو نہیں ملے گی۔

مہدی حسن کی آخری رسومات ميں کئی نامور شخصيات نے حصہ ليا
مہدی حسن کی آخری رسومات ميں کئی نامور شخصيات نے حصہ لياتصویر: DW

مہدی حسن اٹھارہ جولائی 1927ء کو راجھستان میں پیدا ہوئے اور تقیسم ہند کے بعد پاکستان چلے آئے۔ ان کی ابتدائی زندگی انتہائی سخت حالات میں گزری۔ انہوں نے جوانی میں ایک سائیکل کی دکان پر ملازمت کی اور کار مکینک کے طور پر بھی کام کیا۔ انہوں نے اپنی پہلی ٹھمری 1952ء میں ریڈیو پاکستان میں ریکارڈ کروائی تھی۔ 1957ء میں وہ ریڈیو پاکستان کے باقاعدہ گائیک بن گئے اور وقت کے ساتھ ساتھ شہرت کی بلندیوں کو چھونے لگے۔

ab & as / aa / ap