1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان متحد رہیں، ملا اختر منصور کا پہلا آڈیو پیغام

1 اگست 2015

افغان طالبان کے نئے امیر ملا اختر منصور نے اپنے اولین آڈیو پیغام میں عسکریت پسندوں سے کہا ہے کہ وہ متحد رہیں۔ اس نے اپنے اس پیغام میں افغانستان میں مسلح کارروائیاں جاری رکھنے کا عزم بھی دہرایا۔

https://p.dw.com/p/1G8MD
Taliban Chef Mullah Achtar Mansur
تصویر: picture-alliance/dpa/Afghan Taliban Militants

ملا عمر کے انتقال کے بعد عسکریت پسند گروہ طالبان کا امیر مقرر کیے جانے والے ملا منصور کا یہ پہلا آڈیو پیغام ہے۔ اپنے پیغام میں اس نے کہا کہ ملا عمر کے انتقال کے بعد بھی طالبان متحد رہیں اور اپنی کارروائیاں جاری رکھیں۔

اپنے اس پیغام میں ملا اختر منصور نے امن مذاکرات کا ذکر بھی کیا ہے، تاہم اس نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ کابل حکومت کے ساتھ ان مذاکرات کا حامی ہے یا مخالف۔

گزشتہ جمعرات کے روز طالبان کی جانب سے ملا عمر کے انتقال کی تصدیق کے ساتھ ہی ملا منصور کے امیر مقرر کیے جانے کا اعلان کیا گیا تھا۔ افغان حکومت نے بدھ کے روز کہا تھا کہ ملا عمر اپریل 2013ء میں انتقال کر گیا تھا۔

آج ہفتہ یکم جولائی کے روز سامنے آنے والے اس پیغام میں ملا منصور نے کہا، ’’ہمیں اپنا اتحاد قائم رکھنا ہے۔ ہمیں ہر حال میں متحد رہنا ہے۔ ہماری تقسیم سے ہمارا دشمن خوش ہو گا۔‘‘

Mullah Mohammed Omar
افغان حکومت کے مطابق ملا عمر سن 2013 میں انتقال کر گئے تھےتصویر: picture alliance/CPA Media

اس آڈیو پیغام میں ملا اختر منصور نے مزید کہا، ’’یہ ہماری بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ یہ ایک یا دو یا تین آدمیوں کا کام نہیں۔ ہمیں اس وقت تک جہاد کرنا ہے، جب تک ایک اسلامی ریاست قائم نہ ہو جائے۔‘‘

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے یہ آڈیو پیغام ہفتے کے روز صحافیوں کو ارسال کیا۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق فی الحال آزاد ذرائع سے یہ تصدیق نہیں ہو سکی کہ آیا تیس منٹ دورانیے کے اس آڈیو پیغام میں بولنے والا آدمی ملا اختر منصور ہی ہے یا نہیں۔

طالبان کا گزشتہ سربراہ ملا عمر ایک آنکھ سے محروم تھا اور اس نے اپنے دور اقتدار میں اسامہ بن لادن اور دہشت گرد تنظیم القاعدہ کو افغانستان میں جگہ دی تھی۔ سن 2001ء میں افغانستان پر امریکی حملے کے بعد ملا عمر فرار ہو کر پاکستانی سرحدی علاقوں میں جا چھپا تھا اور تب سے طالبان عسکریت پسند افغانستان میں غیرملکی اور مقامی فورسز کو اپنے حملوں کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔

نئے طالبان لیڈر کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ مبینہ طور پر پاکستان سے قریبی رابطے میں ہے اور اسی وجہ سے یہ امید بھی ظاہر کی جا رہی ہے کہ ممکنہ طور پر افغان حکام اور طالبان کے درمیان جاری امن مذاکرات میں کوئی بڑی پیش رفت ممکن ہے، کیوں کہ پاکستان ان مذاکرات کی حمایت کر رہا ہے۔ فریقین کے درمیان جمعے کے روز امن مذاکرات کا دوسرا دور منعقد ہونے والا تھا، تاہم ملا عمر کے انتقال کی خبر سامنے آنے کے بعد یہ نیا مذاکراتی دور ملتوی کر دیا گیا تھا۔