1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غیر قانونی ہجرت روکنے کا نیا منصوبہ

27 مئی 2018

آسٹریا کے چانسلر سیباستیان کرس کے خیال میں یورپی سرحدوں کے محافظ مستقبل میں شمالی افریقہ میں بھی ذمہ داریاں نبھا سکتے ہیں۔ ان کے بقول اس طرح بحیرہ روم کے ذریعے یورپ کی جانب ہونے والی نقل مکانی کو روکا جا سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/2yP55
تصویر: picture alliance / ZUMAPRESS.com

آسٹریا کے چانسلر سیباستیان کرس نے اس تناظر میں’ویلٹ آم زونٹاگ‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے مزید کہا کہ یورپ کی بیرونی سرحدوں کے نگران ادارے ’فرونٹیکس‘ کو تاہم اس حوالے سے ایک نیا مینڈیٹ چاہیے ہو گا، ’’اس نئے مینڈیٹ میں ان ممالک کی رضامندی بھی شامل ہو گی، جن میں سرحدی محافظین کو تعینات کیا جانا ہو گا۔‘‘

آسٹریا کے چانسلر کے بقول، ’’اس کا مقصد یہ ہے کہ انسانوں کا کاروبار کرنے والوں کے غلیظ طریقہ تجارت کو ختم کیا جائے اور ان کے لیے مشکلات پیدا کی جائیں تاکہ یورپ آنے کے خواہش مند افراد سے بھری کشیتاں بحیرہ روم کا سفر شروع نہ کر سکیں‘‘۔

 سیباستیان کرس کے مطابق فرونٹیکس کو چاہیے کہ وہ غیر قانونی مہاجرین کو بیرونی سرحدوں پر روکے، ’’مثالی طور پر تو ایسا ہونا کہ ابتدائی دیکھ بھال کے بعد فرونٹیکس فوری طور پر ان مہاجرین کو ان کے آبائی وطن روانہ کرے یا پھر انہیں کسی ٹرانزٹ ملک بھیج دیا جائے‘‘۔

یورپی یونین میں گزشتہ کئی مہینوں سے پناہ گزینوں کی تقسیم کے معاملے پر اختلاف رائے کے بارے میں کرس نے مزید کہا کہ مہاجرین کے بحران کا یہ کوئی دیرپا حل نہیں ہے، ’’میرے خیال میں آسٹریا یورپی یونین میں مہاجرین کی تقسیم کے حوالے سے کوٹے کے حق میں فیصلہ نہیں کرے گا اور خاص طور پر اگر اس میں گزشتہ برسوں کے دوران مہاجرین کی بڑے پیمانے پر آمد کے حوالے سے اعداد و شمار شامل نہیں کیے جاتے۔‘‘

کرس نے اپنے اس انٹرویو میں یورپی یونین کے داخلی مسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا، ’’مغرب اس تناظر میں مشرق پر تنقید کرتا ہے اور شمال جنوب کی شکایت کرتا ہے۔‘‘ ان کے بقول یورپی یونین میں اخلاقی اعتبار سے بارہا اس موضوع پر بات کی جاتی ہے لیکن ابھی تک کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔