1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس اور اٹلی کا شینگن معاہدے میں اصلاحات کا مطالبہ

26 اپریل 2011

فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی آج منگل کو اطالوی دارالحکومت روم پہنچ گئے جہاں وزیر اعظم سلویو برلسکونی کے ساتھ مل کر انہوں نے یہ مشترکہ مطالبہ کیا کہ یورپی یونین کے ویزا فری معاہدے میں اصلاحات کی جانی چاہیئں۔

https://p.dw.com/p/1146X
فرانسیسی صدر نکولا سارکوزیتصویر: dapd

سارکوزی اور برلسکونی کی روم میں ملاقات کے بعد جاری کیے گئے ایک اعلان میں کہا گیا کہ ان دونوں رہنماؤں کے درمیان ایک مشترکہ خط پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ اس خط کے ذریعے یہ دونوں رہنما روم میں یورپی یونین کی اگلی سربراہی کانفرنس میں یہ مطالبہ کریں گے کہ شمالی افریقہ سے ہزاروں کی تعداد میں غیر قانونی تارکین وطن کی آمد کو روکا جائے۔

نکولا سارکوزی اور سلویو برلسکونی نے ملاقات کے بعد اپنے مشترکہ خط میں کہا کہ شمالی افریقی تارکین وطن کی بڑی تعداد میں یورپ آمد ایک غیر معمولی واقعہ ہے، جو یورپی یونین کے شینگن معاہدے میں ترامیم کا تقاضا کرتا ہے۔فرانسیسی صدر کے اٹلی کے آج کے دورے کا مقصد یہ تھا کہ شمالی افریقہ سے ترک وطن کر کے آنے والے مہاجرین کی وجہ سے پیرس اور روم کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کو کم کیا جائے۔

Präsident Nicolas Sarkozy Kanzlerin Angela Merkel Libyen-Sondergipfel Elysee-Palast Paris Uno-Einsatz gegen Libyen
سارکوزی انگیلا میرکل کے ساتھ، فائل فوٹوتصویر: dapd

داخلی طور پر نکولا سارکوزی کو اپنے ملک میں غیر قانونی تارکین وطن کی آمد کی وجہ سے بڑھتے ہوئے سیاسی دباؤ کا سامنا ہے۔ اس کی وجہ فرانس میں اگلے سال ہونے والے صدارتی الیکشن سے پہلے ان پر انتہائی دائیں بازو کے سیاستدانوں کی جانب سے ڈالا جانے والا دباؤ بھی ہے۔ نکولا سارکوزی نے آج منگل کو روم میں اطالوی وزیر اعظم سلویو برلسکونی کے ساتھ مذاکرات میں اس بات پر بھیزور دیا کہ یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کی زیادہ سخت اور کامیاب نگرانی کی جانی چاہیے۔

پیرس اور روم کے درمیان پائے جانے والے موجودہ اختلاف کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اٹلی کی خواہش ہے کہ فرانس بھی اٹلی پہنچنے والے شمالی افریقی تارکین وطن کو اپنے ہاں قبول کرے۔ پیرس حکومت اس پر ابھی تک عملی طور پر آمادہ نہیں ہے۔

Schengen Ortsschild
تصویر: picture-alliance/ dpa

فرانس اوراٹلی کے درمیان اختلاف کی ایک وجہ لیبیا سے متعلق پالیسی بھی ہے لیکن تارکین وطن کے معاملے پر ان دونوں یورپی ملکوں میں اس لیے بہت زیادہ اختلافات رائے پایا جاتا ہے کہ شمالی افریقہ میں تیونس اور لیبیا جیسے ملکوں میں بدامنی کی وجہ سے ابھی تک بڑی تعداد میں وہاں سے آنے والے مہاجرین یورپ پہنچ رہے ہیں۔

اس دورے کے دوران فرانس کے ڈیری مصنوعات تیار کرنے والے گروپ Lactalis کی طرف سے Parmalat کو خریدنے کی کوشش پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اٹلی اس بہت بڑے اطالوی ادارے کو اپنی معیشت کے لیے اسٹریٹیجک حوالے سے انتہائی اہم سمجھتا ہے۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں