1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطینی بچےکی ہلاکت،مذاق اُڑانے والے یہودیوں کا ویڈیو کلپ

کشور مصطفیٰ24 دسمبر 2015

ایک فلسطینی بچے کی آتش زنی کے واقعے میں ہلاکت پر انتہاپسند یہودیوں کی طرف سے تمسخر اڑانے کی ویڈیو فوٹیج کے خلاف خود اسرائیل میں بھی غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HTNU
تصویر: Getty Images/O. Ziv

اسرائیل کے دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی طرف سے بھی اس فوٹیج کے لیک ہونے پر شدید تشویش اور پریشانی کا اظہار کیا جا رہا ہے انہیں خدشہ ہے کہ یہ فوٹیج اس فلسطینی بچے کی ہلاکت میں مبینہ طور پر شریک عناصر کے بارے میں سخت تفتیشی کارروائی کا جواز بن جائے گی۔

بُدھ کو رات گئے اسرائیلی ٹیلی وژن چینل 10 پر شائع ہونے والے اس ویڈیو کلپ میں وہ سین دیکھا گیا جس میں ایک شادی کی تقریب میں 18 ماہ کے فلسطینی بچے علی دوابشہ کی تصویر اُٹھائے متعصب اسرائیلی ناچتے گاتے دکھائی دیے جبکہ چند دیگر اسرائیلی ہاتھوں میں بندوقیں، چھوریاں اور پٹرول بم لیے خوشی مناتے دکھائی دے رہے تھے۔

Israel Palästina abgebrantes Haus der Familie Dawabsheh in Duma Westjordanland Protest
مغربی اُردن کے گاؤں دُوما میں فلسطینی بچے کے گھر کو نذر آتش کیے جانے کے بعد ہونے والا مظاہرہتصویر: Getty Images/O. Ziv

18 ماہ کا فلسطینی بچہ اور اُس کے والدین جولائی میں مغربی اُردن کے گاؤں دُوما میں اُن کے گھر کو نذر آتش کیے جانے کے واقعے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ اُس واقعے کو اسرائیلی حکام نے ’’یہودی دہشت گردی ‘‘ قرار دیا تھا۔ بعد ازاں اسرائیلی اہلکاروں نے اُس واقعے میں مبینہ طور پر ملوث مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔ تب سے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے مابین سڑکوں پر ہونے والے تصادم اور تشدد میں اتنا اضافہ دیکھنے میں آیا، جتنا کہ گزشتہ کئی برسوں میں دیکھنے میں نہیں آیا تھا۔

جمعرات کو ایک فلسطینی نے غرب اُردن میں یہودی بستی،’’آیریل‘‘ میں دو اسرائیلی سکیورٹی گارڈز کو چُھرا گھونپ کر زخمی کر دیا تھا اور اسرائیلی ذرائع کے مطابق اس کے سبب اسرائیلی پولیس نے اس فلسطینی حملہ آور کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

جمعرات ہی کو غرب اُردن کے مقبوضہ علاقے سے مختلف واقعات میں اسرائیلی پولیس کی طرف سے تین فلسطینی حملہ آوروں کی ہلاکت کی خبر بھی موصول ہوئی۔

Gaza Beerdigung Trauer Kind Malek Shaat
غزہ پٹی میں آئے دن معصوم بچوں کی موت واقع ہوتی ہےتصویر: Imago

بُدھ کی شام اسرائیلی چینل پر نشر ہونے والے ویڈیو کلپ جس میں انتہا پسند یہودیوں کو 18 ماہ کے فلسطینی بچے کی ہلاکت پر خوشی اور اُس کی تصویر کا مذاق اڑاتے دیکھا گیا، نے اسرائیلی حکومت کو بھی مشکل سے دوچار کر دیا ہے۔ اس ویڈیو کلپ کے نشر ہونے پر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک بیان دیتے ہو کہا،’’ ٹی وی پر نشر ہونے والی ویڈیو کلپ میں صدمے کا باعث بننے والی تصویر اُن اسرائیلوں کی شکلوں کو بے نقاب کرنے کا سبب بنی ہے جو اسرائیلی معاشرے اور ملکی سکیورٹی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں‘‘۔

نیتن یاہو نے مزید کہا،’’ اس تصویر نے اس امر کی ضرورت کو اور نمایاں کر دیا ہے کہ اسرائیلی سکیورٹی ایجنسی کا مضبوط ہونا اسرائیل اور ہم سب کی سلامتی کے لیے کتنا ضروری ہے‘‘۔