1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلپائن ميں کشتی کا حادثہ، درجنوں ہلاک

عاصم سليم17 اگست 2013

فلپائن ميں ايک مسافر بردار کشتی اور ايک سامان بردار بحری جہاز کے درميان تصادم کے سبب کشتی ڈوب گئی ہے۔ اس حادثے ميں اب تک کم از کم پينتيس افراد ہلاک ہو چکے ہيں جبکہ دو سو سے زائد لوگ ابھی تک لاپتہ ہيں۔

https://p.dw.com/p/19RJc
تصویر: picture-alliance/dpa

ابتدائی رپورٹوں ميں فلپائنی کوسٹ گارڈ کے ترجمان ارمينڈو بليلو نے بتايا ہے کہ حادثے کے وقت ’دا تھومس اکويناس‘ نامی اس ’فيری‘ يعنی مسافر بردار کشتی پر قريب سات سو لوگ سوار تھے اور يہ کشتی حادثے کے بعد محض آدھے گھنٹے ميں ڈوب گئی۔ حادثہ فلپائن کے دوسرے سب سے بڑے شہر سيبو کی بندرگاہ کے قريب مقامی وقت کے مطابق کوئی رات نو بجے پيش آيا۔ بليلو نے مزيد بتايا کہ اس وقت کوسٹ گارڈز، بحريہ اور کئی نجی کشتيوں کی شراکت سے جائے حادثہ پر ريسکيو مشن جاری ہے۔

دارالحکومت منيلا سے کوسٹ گارڈز کے محکمہ برائے پبلک افيئرز کی ايک اہلکار جوئے وليجز نے خبر رساں ادارے اے ايف پی سے بات چيت کے دوران بتايا کہ حادثے کے دو سے تين گھنٹوں کے اندر 573 افراد کو بچا ليا گيا تھا جبکہ سترہ افراد کی ہلاکت کی تصديق ہو چکی ہے۔ ہلاک شدگان کی تعداد ميں اضافہ ہو چکا ہے اور اب تيس سے زائد افراد کی ہلاکت رپورٹ کی جا رہی ہے۔ وليجز کے مطابق اچھے موسم کی باعث ريسکيو کا کام تيزی سے جاری ہے اور رضاکار کوشش کر رہے ہيں کہ تمام افراد کو بچا ليا جائے۔ کشتی پر موجود دستاويزات کے مطابق اس پر مجموعی طور پر 692 افراد سوار تھے تاہم فلپائن ميں اکثر اوقات کشتيوں پر مقررہ تعداد سے زيادہ مسافر سوار ہوتے ہيں۔

فلپائن جنوب مشرقی ايشيا ميں چھوٹے چھوٹے قريب سات ہزار سے زائد جزائر پر مشتمل ہے
فلپائن جنوب مشرقی ايشيا ميں چھوٹے چھوٹے قريب سات ہزار سے زائد جزائر پر مشتمل ہےتصویر: DW

حادثے کا شکار ہونے والی کشتی کے مالک کی ايک ذاتی ملازم ريچل کپونو نے DYSS نامی ايک مقامی ريڈيو اسٹيشن کو تفصيلات بيان کرتے ہوئے بتايا کہ ’دا تھومس اکويناس‘ بندرگاہ ميں داخل ہو رہی تھی جب سامان بردار جہاز بالکل اس کے سامنے آ گیا اور دونوں کے درميان زور دار تصادم ہوا۔ حادثے کے وقت ’سلپيکيو ايکسپريس سيون‘ نامی بحری جہاز پر چھتيس افراد سوار تھے تاہم یہ جہاز حادثے کے نتيجے ميں غرق نہیں ہوا۔ تاحال اس بارے ميں کوئی اطلاعات دستياب نہيں ہيں کہ يہ حادثہ کيسے اور کس کی غلطی سے ہوا۔

جنوب مشرقی ايشيا ميں چھوٹے چھوٹے قريب سات ہزار سے زائد جزائر پر مشتمل رياست فلپائن ميں اکثر افراد کشتيوں ميں سفر کرتے ہيں۔ نيوز ايجنسی اے ايف پی کے مطابق غير تسلی بخش حفاظتی انتظامات سميت قانون کے نفاذ ميں کمزورياں اور بالخصوص کشتيوں ميں گنجائش سے زيادہ سوراياں بٹھانا وہ اہم وجوہات ہيں جن کی بنا پر وہاں ايسے حادثات ہوتے رہتے ہيں۔

فلپائن ميں تاريخ کا سب سے خونريز سمندری حادثہ اس وقت ہوا تھا جب سن 1987 ميں کرسمس کے موقع پر مسافروں سے بھری ہوئی ايک فيری ايک آئل ٹينکر سے ٹکرا گئی تھی۔ اس حادثے ميں 4,300 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔