1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فوجی قافلے پر عسکریت پسندوں کا حملہ، گرفتار شدت پسند رہنما ہلاک

6 جون 2009

مالاکنڈ ڈویژن سے پشاور آنے والے سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر نامعلوم مسلح افراد نے گھات لگا کرحملہ کر دیا۔ اس حملے میں تحریک نفاذ شریعت کے نائب امیر مولانا محمد عالم اور مرکزی ترجمان امیر عزت خان ہلاک ہوگئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/I4i2
ان رہنماؤں کو مالاکنڈ ڈویژن کے ایک علاقے سے گرفتار کیا گیا تھاتصویر: AP

سیکیورٹی فورسز کا یہ قافلہ کئی گاڑیوں پرمشتمل تھا جس پرعلی الصبح مالاکنڈ ڈویژن کےعلاقے سخاکوٹ میں حملہ کیا گیا۔ سیکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کی تاہم شدت پسند فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے جبکہ تحریک نفاذ شریعت کے دونوں رہنما اس دوران مارے گئے۔ حملے میں سیکیورٹی کے 5اہلکار بھی زخمی ہوے ہیں۔

سیکورٹی فورسز نے تحریک نفاذ شریعت کے امان درہ میں واقع مرکز پر جمعرات کے روز چھاپہ مارکر امیرعزت خان، مولانا محمد عالم اورمولانا عبدالوہاب کے علاوہ تین افغان باشندوں کوحراست میں لے لیا تھا۔

تحریک نفاذ شریعت محمدی کے ذریعے سرحد حکومت نے تیسری مرتبہ ملاکنڈ ڈویژن میں عسکریت پسندوں سے مذاکرات شروع کئے طویل مذاکرات کے بعد نظام عدل ریگولیشن کے نفاذ پر اتفاق ہوا تاہم اس دوران خوازہ خیلہ میں سیکیورٹی فورسز پرحملہ کے بعدعسکریت پسندوں کے چھ اہم کمانڈر گرفتار کئے گئے۔ عسکریت پسند طالبان ان کی رہائی کے لئے دباؤ ڈالتے رہے جس کی وجہ سے نفاذ شریعت اور سرحد حکومت کے مابین نظام عدل ریگولیشن کے تحت قاضیویوں کی تقرری میں بات آگے نہ بڑھ سکی کہ مذاکرات کے دوران سوات طالبان نے 196مرتبہ امن معاہدے کی خلاف ورزی کی جبکہ امن معاہدے کے منتطقی انجام تک پہنچنے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے مالاکنڈ ڈویژن کے تین اضلاع میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن شروع کرکے ان کے کئی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

اس آپریشن کے دوران تحریک نفاذ شریعت کے سربراہ مولانا صوفی محمد کا ایک بیٹا بھی ہلاک ہوا جبکہ دو بیٹے لاپتہ ہیں خود تحریک کے سربراہ مولانا صوفی محمد بھی گزشتہ ایک ہفتے سے منظرعام سے غائب ہیں۔

سپیشل سروسز گروپ کے سربراہ جنرل ندیم احمد کا کہنا ہے کہ مالاکنڈ ڈویژن میں عسکریت پسندوں کا کمانڈراینڈ کنٹرول سسٹم درہم برہم کرکے ان کے کمانڈروں کے درمیان رابطوں کا نظام تباہ کردیا گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ مالاکنڈ ڈویژن کے زیادہ تر لوگ اب عسکریت پسندوں کے ساتھ نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مالاکنڈ ڈویژن میں عسکریت پسندوں کے اہم لیڈرشپ کو ختم کردیا گیا ہے جبکہ کئی اہم لوگوں کا پیچھا کیا جا رہا ہے اور بہت جلد ان تک پہنچ جائیں گے۔

دوسری جانب مالاکنڈ ڈویژن کے تحصیل کبل کے مختلف علاقوں میں کرفیومیں نرمی کے بعد ہزاروں افراد نے نقل مکانی کی ہے جبکہ پہلے سے موجود مالاکنڈ ڈویژن کے متاثرین کی تعداد میں سرحد حکومت سپیشل گروپ کے مابین اختلافات سامنے آئے ہیں۔ سرحد حکومت کے مطابق اس وقت صوبے میں رجسٹرڈ متاثرین کی تعداد 34 لاکھ سے زیادہ ہے تاہم فوج کے سروسز گروپ کے سربراہ جنرل ندیم احمد کا کہنا ہے کہ کئی خاندانوں نے دو سے زیادہ مرتبہ رجسٹریشن کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نیشنل ڈیٹا بیس اتھارٹی نے 5لاکھ خاندانوں کا ریکارڈ چیک کروایا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ متاثرین کی کل تعداد 18لاکھ تک ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ 2لاکھ 68 ہزارخاندانوں کی فہرستیں بینکوں کے حوالے کرکے انہیں مالی امداد کے حصول کے لئے مخصوص کارڈ فراہم کئے جائیں گے۔ ان کارڈز کے ذریعے متاثرین بینکوں سے امدادی نقد رقوم بھی حاصل کرسکیں گے۔ سرحد حکومت نے بھی متاثرین کی رجسٹریشن عارضی طور پر نو جون تک بند کررکھی ہے۔ پیر سے متاثرین کی رجسٹریشن کا عمل پھر سے شروع کیا جائے گا۔

رپورٹ : فرید اللہ خان

ادارت : عاطف توقیر