1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قطر میں امریکی فوجی اڈہ مزید دس سال قائم رہے گا

3 جنوری 2024

خلیجی ریاست قطر میں امریکی فوجی اڈے اور امریکہ کی عسکری موجودگی کی مدت میں توسیع سے متعلق ایک نیا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ اس طرح قطر میں امریکی فوجی اڈہ آئندہ مزید دس سال تک موجود رہے گا۔

https://p.dw.com/p/4ap5Q
Katar al-Udeid US Air Base | Ninth Air Force commander
تصویر: Staff Sgt. Draeke Layman/U.S. Air Force/AP/picture alliance

مذکورہ معاہدے سے واقفیت رکھنے والے ایک ذریعے نے منگل کو خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ دوحہ اور واشنگٹن حکومت نے قطر  میں امریکی فوجی اڈے کی توسیع پر اتفاق کر لیا ہے۔ یہ امریکی فوجی اڈہ قطری دارالحکومت دوحہ کے جنوب مغربی صحرا میں واقع ہے، جو العدید ایئر بیس کے نام سے جانا جاتا ہے۔

 امریکہ  کا یہ اڈہ پورے مشرق وسطیٰ کے خطے میں امریکی فوجیوں کا سب سے بڑا اڈہ ہے۔ اس بارے میں اطلاعات سب سے پہلے امریکی نشریاتی سروس سی این این نے دی تھیں۔ اُدھر امریکی محکمہ دفاع نے فوری طور پر اس بارے میں تبصرہ کرنے کی ایک درخواست کا جواب نہیں دیا۔

مشرق وسطیٰ میں قطر کا کردار

اس چھوٹی سی خلیجی ریاست نے حماس کے ساتھ ہونے والے ثالثی مذاکرات میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ سات اکتوبر کو حماس کی طرف سے اسرائیل پر سرحد پار سے کیے جانے والے حملے میں بارہ سو کے قریب اسرائیلیوں کی ہلاکت اور دو سو سے زائد کے یرغمال بنائے جانے کے بعد سے قطر  نے فریقین کے مابین ثالثی کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

Katar Iranisch-amerikanische Gefangene tauschen in Doha Gefangene aus
قطر کی ثالثی میں ایران اور امریکہ کے قیدیوں کا بتادلہ تصویر: Qatar News Agency/UPI Photo/Newscom/picture alliance

 اُدھر  سات اکتوبر کے بعد سے امریکی صدر جو بائیڈن بھی قطر کے امیر سے باقاعدگی سے بات چیت کرتے رہے ہیں۔ ان کے مذاکرات کا مرکزی موضع حماس کی طرف سے بنائے گئے یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنانا اور غزہ کے  باشندوں کے لیے امداد بڑھانا رہا ہے۔

غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق حماس کے حملے کے بعد سے جاری اسرائیلی فوجی آپریشن میں اب تک 22 ہزار کے قریب فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسرائیل - حماس جنگ: یرغمالیوں اور قیدیوں کا تبادلہ

قطر پر تنقید

امریکی کانگریس میں خلیجی ریاست قطر  پر اس بارے میں تنقید بھی کی جاتی رہی ہے کہ وہاں حماس کے اراکین موجود ہیں۔ 113 قانون سازوں کے گروپ نے امریکی صدر جوبائیڈن کو ایک خط بھیجا ہے، جس میں ان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ دنیا کے ان تمام ممالک کو زیر دباؤ لائیں، جو حماس کی حمایت کرتے ہیں۔ ان ممالک میں قطر بھی شامل ہے۔

Kombibild Joe Biden und Tamim bin Hamad al-Thani
جو بائیڈن کی قطر کے امیر سے بات چیت

قطر اور امریکہ کے مابین اتحاد

قطر ایک ایسی خلیجی ریاست ہے، جو مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا رکن نہ ہونے کے باوجود امریکہ کی دیرینہ اتحادی ہے۔ یاد رہے کہ قطر اور چند دیگر ریاستوں کو امریکہ نے ایک ''نان نیٹو اتحادی‘‘ کا خاص اسٹیٹس دے رکھا ہے۔ ان ریاستوں کے امریکہ کے ساتھ بہت خاص قسم کے ''اسٹریٹیجک ورکنگ‘‘ تعلقات ہیں۔

 اس کے علاوہ قطر 2021 ء میں  افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کے بعد سے واشنگٹن اور کابل میں دوبارہ برسراقتدار آنے والی طالبان  حکومت کے مابین  مذاکرات  کا ایک اہم ذریعہ بھی ہے۔ قطر نے 2023 ء کے آخر میں چند اہم معاہدوں میں ثالثی کا کردار ادا کیا۔ ان سفارتی معاہدوں کے نتیجے میں وینیزویلا اور ایران  کی طرف سے کچھ امریکی قیدیوں کی رہائی اور قیدیوں کا تبادلہ بھی ممکن ہوا۔

ک م/ اا (روئٹرز)