1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قیدیوں پر تشدد، بحث شدت اختیار کر گئی

22 اپریل 2009

امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارے کی طرف سے خفیہ سرکاری دستاویزات کو عام کرنے پر امریکہ بھر کے سیاسی منظر نامے پر بحث تو جاری تھی لیکن اس بحث میں مزید شدت پیدا ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/Hc96
ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت دنیا بھر میں انسانی حقوق کی کئی تنظیمیں قیدیوں پر تشدد کے خلاف احتجاج کرتی رہی ہیںتصویر: dpa

اس بحث میں مزید ہلچل اُس وقت پیدا ہوئی جب امریکی سینٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کی طرف سے شائع کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ دہشت گردوں سے دوران تفتیش اذیت بھرے طریقہ کار استعمال کرنے کی اجازت اعلی امریکی رہنماؤں نے دی تھی۔

سینٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کی طرف سے شائع کردہ 261 صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں گوانتا نامو بے، افغانستان اورابو غریب کے قید خانوں میں مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف دوران تفتیش متنازعہ اور اذیت رساں طریقے استعمال کرنےکی اجازت کا الزام سابق نائب امریکی صدر ڈک چینی، سابق وزیردفاع ڈونالڈ رمزفیلڈ، سابق اٹارنی جنرل البرٹو گونزالز اور بش انتظامیہ کے دیگراعلی افسران پرعائد کیا گیا ہے۔

اس رپورٹ میں نہ صرف بش انتظامیہ کے دور میں مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف متنازعہ تفتیش کے طریقہ کار اختیار کئے جانےکی شدید مذمت کی گئی ہے بلکہ اس الزام کو نچلی سطح کے فوجیوں پر منتقل کرنے کی کوشش کو بھی مذمت کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ سینٹ میں مسلح افواج سے متعلقہ امور کی کمیٹی کے چیئر مین کارل لیون نے اس متنازعہ بحث کو سمیٹتے ہوئےکہا کہ ذمہ دارسنیئر اعلی سول قیادت ہوتی ہے جو اپنے ماتحتوں کے لئے طریقہ کار وضع کرتی ہے۔

USA Guantanamo Häftling
قیدیوں پر تشدد کے حوالے سے سب سے زیادہ گوانتانامو کا نام لیا جاتا ہےتصویر: AP

صدر اوباما نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران اپنے موقف کو دہرایا کہ ایسے خفیہ دستاویزات سامنے آنے کے بعد جن میں کہا گیا ہے کہ گوانتا نامو بے ، ابو غریب اور افغانستان میں مشتبہ دہشت گردوں سے پوچھ گچھ کے دوران واٹر بورڈنگ اور دیگر اذیت بھرے طریقے استعمال کرنے پر امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارے سی آئی اے کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ تاہم باراک اوباما نے ایسے احکامات جاری کرنے والے اعلی اہلکاروں کے خلاف باضابطہ کارروائی کو خارج از امکان قرار نہیں دیا۔

سینٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کی طرف سے اس رپورٹ کے اہم حقائق دسمبر سن 2008 تک مکمل کر لئے گئے تھے تاہم امریکی شعبہ دفاع کی طرف سے خفیہ دستاویزات کے منظر عام پر آنے تک اس رپورٹ کو خفیہ رکھا گیا۔

اس رپورٹ کے مطابق گیارہ ستمبر سن 2001 میں امریکہ پر حملوں کے کچھ مہینوں بعد کئی ایسے سرکاری دستاویزات جاری کئے گئے جن میں اذیت رسانی کے زریعے زیر تفتیش سے حقائق اگلوانے کی اجازت دی گئی تھی۔

ان طریقوں میں قیدی کو برہنہ کرنا، مارپیٹ کرنا اور واٹر بورڈنگ جیسے طریقے شامل رہے۔ واٹر بورڈنگ ایذا رسانی کا ایک ایسا طریقہ ہے جس میں زیر تفتیش ملزم کویہ شدید ترین احساس دلایا جاتا ہے کہ وہ پانی میں ڈوب رہا ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک مشتبہ دہشت گرد کو زبردستی کتے کی طرح بھونکنے اور کرتب دکھانے پر مجبور کیا گیا جبکہ ایک اور قیدی کے گلے میں کتے کا پٹہ ڈال کر کتے کی طرح حرکات کرنے پر مجبور کیا گیا تاکہ ان کی مزاحمت کو ختم کیا جا سکے۔ تفتیش کے انہی متنازعہ طریقوں میں مذہبی عقائد کی بے حرمتی کے علاوہ جنسی بے حرمتی بھی شامل رہی۔

رپورٹ کے مطابق سخت ترین طریقہ تفتیش اُس وقت اختیار کیا گیا جب مارچ سن 2003 میں امریکہ عراق پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ چونکہ امریکہ کے پاس شواہد ناکافی تھے کہ القاعدہ نیٹ ورک کا عراق سے کوئی تعلق ہے یا نہیں اس لئے القاعدہ اور عراق کے مابین تعلق ڈھونڈنے کے لئے کئی مشتبہ دہشت گردوں کو بری طرح نشانہ بنایا گیا تاکہ عراق پر امریکی حملے کا جواز ڈھونڈا جا سکے۔

رپورٹ : عاطف بلوچ

ادارت : عدنان اسحاق