1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاہور میں پتلیوں کا بین الا قوامی میلہ

22 مارچ 2011

پاکستان کے ثقافتی دارالحکومت لاہور میں آج کل پتلیوں کا ایک بین الا قوامی میلہ جاری ہے۔ اس سات روزہ میلے میں بھارت، سری لنکا ، پاکستان اور ناروے کے تین درجن سے زائد فنکار حصہ لے رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/10fTQ
لاہور : پتلی تماشے کا میلہتصویر: Rafi Peer Theater Workshop

آرٹ کے فروغ کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم رفیع پیر تھیٹر ورکشاپ کے زیر انتظام اکیس مارچ کو پتلیوں کے عالمی دن کے موقع پر شروع ہونے والا یہ میلہ ستائیس مارچ تک جاری رہے گا۔

لاہور کے نواح میں رفیع پیر کلچرل کمپلیکس میں ہونے والے اس میلے میں رنگا رنگ پتلیوں کے تماشوں کے علاوہ پتلیوں کی ایک نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ اس میلے میں پرانی لوک کہانیاں رن برنگے ملبوسات والی پتلیوں کے ذریعے پیش کی جا رہی ہیں۔ یہ پتلی تماشے اس میلے میں آنے والے بچوں کی دلچسپی کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ ناروے سے آئی ہوئی ایک فنکارہ ماتھے برانٹ نے ڈوئچے ویلے کے ساتھ گفتگو میں اِس میلے کو سراہا اور کہا کہ پتلی تماشوں کے ذریعے بچوں کی تربیت کا کام بھی کیا جا سکتا ہے۔

Lindauer Marionettentheater
اس طرح کے میلے لوگوں کو قریب لانے اور معاشرے کو ترقی دینے میں معاون ثابت ہوتے ہیںتصویر: Christian Flemming

رفیع پیر تھیٹر ورکشاپ کے فیضان پیر زادہ نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ اس میلے کا مقصد آرٹ کی ناپید ہوتی ہوئی ایک قسم یعنی پتلے تماشے کو نوجوان نسل سے متعارف کروانا، اس فن کو محفوظ کرنا اور اس سے وابستہ فنکاروں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

ان کے بقول پاکستان میں حکومتی سطح پر آرٹ کی ایسی اقسام کے فروغ کے لیے کچھ بھی نہیں کیا جا رہا۔ ان کے مطابق ایسے میلوں میں مختلف ملکوں سے آئے ہوئے فنکاروں کو ایک دوسرے کا کام دیکھنے اور نئی نئی چیزیں سیکھنے کا بھی موقع ملتا ہے۔

سری لنکا سے آئے ہوئے ایک فنکار روہانا دیوا نے بتایا کہ سیاست سے بالاتر ہو کر اگر بات کی جائے تو اس طرح کے میلے لوگوں کو قریب لانے اور معاشرے کو ترقی دینے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ دہشت گردی کی زد میں آئے ہوئے پاکستان میں اس طرح کا میلہ کافی عرصے بعد منعقد ہو رہا ہے۔

رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور

ادارت: امجد علی