1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لبنان میں عربی خطاطی کے فروغ کی کوششیں

29 جولائی 2011

لبنان کے کچھ خطاط اپنے خوبصورت عربی رسم الخط کے تحفظ کرنے کیلیے کوشاں ہیں لیکن اب ان کا مقابلہ نئی ٹیکنالوجی کے ساتھ بھی ہے۔ ملک کے مشہور خطاط محمود بایون کی خطاطی کے نمونوں کی نمائش امریکہ اور ایران میں بھی ہو چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/126DK
تصویر: Fotolia/Alterfalter

اُن کا کہنا ہے کہ بیشک کمپیوٹر ایک جدید آلہ ہے لیکن یہ کسی بھی فنکار کی جگہ نہیں لے سکتا۔ 75 سالہ محمود نے یہ کام بہت کم عمری میں سیکھا تھا اور آج وہ اپنی اس صلاحیت کا استعمال لبنانی صدر یا وزیراعظم کی جانب سے مبارکباد یا تعزیتی پیغامات وغیرہ لکھتے ہوئے کر رہے ہیں۔

محمود کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے سب سے طویل خط مرحوم رفیق حریری کی جانب سے شام کے اُس وقت کے صدر حافظ الاسد کو ان کے قومی دن پر لکھا تھا۔

اُنہوں نے بتایا کہ وہ شوقیہ طور پر قرآن کریم کی خطاطی بھی کرتے ہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ عموماً اس کام کے لیے تین سال کا وقت درکار ہوتا ہے اور وہ اب اس مقدس کتاب کے تیسرے ایڈیشن پر کام کر رہے ہیں اور اس پر کام کرتے ہوئے جسمانی اور روحانی خوشی محسوس کرتے ہیں۔ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ دوسرے تجارتی مقاصد سے ہٹ کر ہے۔

قرآنی خطاطی کا ایک صدیوں پرانا نمونہ
قرآنی خطاطی کا ایک صدیوں پرانا نمونہتصویر: Aga Khan Trust for Culture, Geneva, Switzerland

محمود نے بتایا کہ خطاطی بصری آرٹ ہے اور وہ اس کے تحفظ کے لیے کوشاں ہیں۔ عربی اسکرپٹ رائٹنگ اسلام سے کافی حد تک متاثر نظر آتی ہے۔ روایت کے مطابق قرآن پاک آخری پیغمبر حضرت محمد پر زبانی نازل ہوا تھا لیکن اس کو بعد میں تحریری شکل میں پیش کیا گیا۔

مذہبی تکریم اور وابستگی کے باعث مسلمان خوش نویسوں اور مصوروں کے لیے قرآن کی خطاطی خصوصی دلچسپی کا باعث ہے اور وہ یہ کام مذہبی عقیدت سے کرتے ہیں۔ خطاطی مسلمانوں کے اسلامی جذبات کی بڑے پیمانے پر عکاسی کرتی ہے۔ خطاطی کو بہت سی شکلوں میں پیش کیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان میں دیوانی تحریر سب سے خوبصورت ہے، جو عثمانی ترکوں کے دور حکومت میں تیار کی گئی تھی اور اسے کمپیوٹر کے ذریعے پیش نہیں کیا جا سکتا۔

رپورٹ: سائرہ ذوالفقار

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں