1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرقی غوطہ گولہ باری و بمباری کی زد میں،ایک سو سے زائد ہلاک

عابد حسین
20 فروری 2018

دمشق کے نواح میں واقع مشرقی غوطہ میں حکومتی دستوں کے حملوں میں ایک سو سے زائد عام شہریوں کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ اس محصور زدہ علاقے پر اب بھی شامی باغی قابض ہیں۔

https://p.dw.com/p/2sxzr
Syrien Luftangriffe gegen Ost-Ghouta
تصویر: picture alliance/abaca/A. Al-Bushy

شام کے حالات و واقعات پر نگاہ رکھنے والے اپوزیشن کے مبصر گروپ سیریئن آبزرویٹری برائے انسانی حقوق نے اپنے ذرائع سے بتایا ہے کہ ہلاک شدگان میں متعدد بچے بھی شامل ہیں۔ بھاری اسلحے سے کیے جانے والے اس حملے میں کئی سو افرد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

 یہ شہر شامی دارالحکومت دمشق کے نواح میں واقع ہے۔ شامی باغیوں کے زیر قبضہ مشرقی غوطہ کا قبضہ چھڑانے کے لیے شامی فوج مسلسل حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

شام ميں باغيوں کے خلاف بمباری، شديد جانی و مالی نقصانات

سیز فائر ڈیل لیکن فضائی حملہ، شام میں آٹھ شہری ہلاک

جیش الاسلام کا سربراہ علُوش شام میں فضائی حملے میں ہلاک

غوطہ میں کیمیاوی ہتھیاروں کا مبینہ استعمال، تفتیش پر شام رضامند

آبزرویٹری نے بتایا ہے کہ شامی فوج کے حملے پیر اور منگل کی درمیانی رات میں بھی جاری رہے۔ صدر بشار الاسد کی حامی فوج نے مشرقی غوطہ پر بھاری ہتھیاروں سے  گولہ باری اور راکٹوں کے داغنے کا سلسلہ وقفے وقفے سے شروع کر رکھا ہے۔ اس کے علاوہ شامی جنگی طیارے بھی محصور زدہ علاقے کے باغیوں پر بمباری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

Syrien U.S. Air Force A-10 Thunderbolt II Während der Operation Inherent Resolve
شامی جنگی طیارے بھی مشرقی غوطہ پر بمباری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں​​​​​​​تصویر: picture alliance/ZUMAPRESS/M. Battles

آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ مشرقی غوطہ پر شامی فوج کے حملے حقیقت میں اُس کے کئی علاقوں پر باغیوں کے خلاف جاری وسیع آپریشن کا حصہ ہیں۔ شام کی فوج کو روسی جنگی طیاروں کے ساتھ ساتھ جدید روسی اسلحے کی فراہمی نے نئی ہمت بخش رکھی ہے۔ اس کی وجہ سے وہ مسلسل کئی محاذوں پر فتح مند بھی ہو چکی ہے۔ شامی فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ مشرقی غوطہ میں دوسرے باغیوں کی آڑ میں جہادی اپنی سرگرمیاں جناری رکھے ہوئے ہیں۔

مشرقی غوطہ صدر اسد کے مخالفین کے قبضے میں ہے اور دمشق حکومت نے گزشتہ چار برسوں سے زائد عرصے سے اس علاقے کا محاصرہ کیا ہوا ہے۔ اس طرح تقریباً چار لاکھ شہری بیرونی دنیا کٹ کر رہ گئے ہیں اور انسانی ضروریات کی اشیاء سے بھی محروم ہیں۔

آبزرویٹری کی اس رپورٹ کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔