1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصراتہ میں پانی نہ بجلی : منگل کو متعدد ہلاکتیں

19 اپریل 2011

برطانیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ لیبیا میں حکومت کے خلاف سرگرم باغی گروپوں کو بہتر طور پر منظم کرنے کے لیے اپنے ملٹری آفیسرز روانہ کرے گا۔ اس امر کا اعلان برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ ولیم ہیگ نے آج منگل کو کیا۔

https://p.dw.com/p/10wc6
Foreign refugee women, one carrying her child are seen on board a boat that evacuated foreign refugees and injured residents, who were trapped for weeks by the fighting in Misrata, and docked at the port of Benghazi, Libya Monday, April 18, 2011. Moammar Gadhafi's government has promised the U.N. access to the besieged rebel city of Misrata, a senior U.N. official said Monday, following weeks of heavy shelling of the city by Libyan government forces. (AP Photo/Nasser Nasser)
مصراتہ اور بن غازی میں انسانی المیے کی سی صورتحالتصویر: AP

برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ ولیم ہیگ نے کہا ہے کہ اُن کے فوجی اہلکاروں کی ایک مشاورتی ٹیم لیبیا جائے گی تاہم نہ تو وہ حکومت مخالف باغیوں کی تربیت کرے گی، نہ ہی انہیں اسلحہ فراہم کرنے کی ذمہ داری انجام دے گی۔ ہیگ کے مطابق اِس برطانوی اقدام کا مقصد ہرگز یہ نہیں کہ فوجی اہلکاروں کی یہ ٹیم باغیوں کے ملٹری آپریشنز کی منصوبہ بندی میں معاونت کرے گی۔

ولیم ہیگ نے مزید کہا کہ لیبیا کے مشرقی شہر بن غازی میں پہلے ہی سے برطانیہ کے سفارتکاروں کی ایک ٹیم موجود ہے، اس کو مزید تقویت دینے کےلیے وہ تجربہ کار فوجیوں کی ایک ٹیم بن غازی کے لیے روانہ کریں گے، جو باغیوں کا گڑھ ہے۔ ہیگ نے اس امر پر زور دیا ہے کہ ان کا یہ اقدام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے عین مطابق ہے۔ اسی قرار داد کے تحت بین الاقوامی فورسز کو لیبیا کے عام شہریوں کی حفاظت کے لیے فضائی حملوں کی اجازت دی گئی ہے۔

Libyen Gaddafi Anhänger Tripolis epa02688306 A supporters of Libyan leader Muammar Gaddafi holds his poster in the heavily fortified military barracks and compound of Bab Al Azizia in Tripoli, Libya, 15 April 2011. EPA/MOHAMED MESSARA +++(c) dpa - Bildfunk+++
قذافی کے حامی کسی صورت ہار مارنے کے لیے تیار نہیںتصویر: picture-alliance/dpa

اُدھر مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے قذافی کی فوج کی کارروائیوں کی سخت مُذمت کرتے ہوئے اُسے مصراتہ میں شہریوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ٹھرایا ہے۔ نیٹو کے جنرل Charles Bouchard نے قذافی کی فوج کی شدید مذمت کرتے ہئے کہا ’ قذافی کے فوجی یونیفارم اتار کر مساجد کی چھتوں، ہسپتالوں اور اسکولوں میں چھپے ہوئے ہیں اور خواتین اور بچوں کو اپنے تحفظ کے لیے ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں‘۔

نیٹو کے جنرل کا لیبیا میں اپنی کارروائیوں کے بارے کہنا ہے’ ہم قذافی کے مواصلاتی نظام، اسلحے کے ڈپوؤں اور کمان اور کنٹرول نظام کے پیچھے لگے ہوئے ہیں۔ ہم اُن جگہوں پر توپوں سے حملہ کر رہے ہیں، جہاں ہماری کارروائی اُس سے زیادہ نقصانات کا باعث نہیں بنے گی، جو قذافی کی فورسز کی وجہ سے ہوئے ہیں‘۔

Libyen Misrata Brand Fabrik Aufstand
مصراتہ کی ایک فیکٹری کو نذر آتش کر دیا گیاتصویر: picture alliance / dpa

لیبیا کے حکمران معمر قذافی کے حامی دستوں کے گھیرے میں آئے ہوئے شہر مصراتہ میں گزشتہ ایک ہفتے سے موجود ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک ریسرچر ڈوناٹیلا روویرا کے مطابق ان دستوں نے آج منگل کو بھی اِس شہر پر اپنے حملے جاری رکھے، جن کے باعث متعدد اموات ہوئی ہیں۔ ڈونا ٹیلا روویرا نے بتایا کہ ’شہر میں بجلی نہیں ہے، محض جینریٹرز سے کام چلایا جا رہا ہے، پانی کی ترسیل ہفتوں سے بند ہے اور لوگ کنوؤں کے پرانے نظام سے استفادے پر مجبور ہیں‘۔ قذافی کے حامی دستوں نے سات ہفتوں سے زیادہ عرصے سے لیبیا کے اِس تیسرے بڑے شہر کا محاصرہ کر رکھا ہے۔

باغیوں کے ترجمان ہسپسال کے ذرائع کے حوالے سے بتا رہے ہیں کہ مصراتہ میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں تاہم قذافی کے حامی دستوں کی مسلسل گولہ باری کے باوجود باغیوں کو کچھ کامیابی ملی ہے۔ امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ تین لاکھ کی آبادی والے اِس شہر میں خوراک، ادویات اور بنیادی اَشیائے ضرورت کی کمی کی وجہ سے حالات خراب تر ہوتے جا رہے ہیں۔ ان تنظیموں نے کشتیوں کے ذریعے مصراتہ میں پھنسے شہریوں کو وہاں سے باہر نکالنے کا کام شروع کر دیا ہے۔

رپورٹ، کشور مصطفیٰ

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں