1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملاکنڈ ڈویژن کے تین اضلاع میں آپریشن کا سلسلہ جاری

پشاور سے فریداللہ خان کی رپورٹ ⁄ ادارت عدنان اسحاق19 مئی 2009

شمالی علاقہ جات میں پاکستانی دستوں نے 16 عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا ہے جبکہ اس کارروائی میں فوج کے ایک میجر سمیت چار اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

https://p.dw.com/p/HtbH
تصویر: AP

پاکستانی سیکورٹی فورسز نے قبائلی علاقے مہمند ایجنسی سمیت مالاکنڈ ڈویژن کے تین اضلاع میں آپریشن جاری رکھا ہوا ہے۔ جبکہ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ فورسز کو مہمندا یجنسی سمیت سوات، بونیر اوردیر کے متعدد علاقوں میں مزاحمت کا سامنا ہے۔ سرکاری دستوں نے 16عسکریت پسندوں کو ہلاک اور متعدد کو گرفتا کرنے کا دعوی کیا ہے۔ جبکہ اس دوران فوج کے ایک میجر سمیت چار اہلکار ہلاک اور سولہ زخمی ہوئے۔

دوسری جانب مہمند ایجنسی کی تحصیل حلیم زئی میں عسکریت پسندوں نے سیکورٹی فورسز کے چیک پوسٹ پرحملہ کیا۔ جوابی کاروائی میں 13عسکریت پسند ہلاک جبکہ7 کو گرفتارکرلیا گیا ہے۔ گرفتارشدگان میں 3 عرب، ایک لنبانی اور چچن سمیت دیگرافراد شامل ہیں جنہیں پوچھ گچھ کیلئے کسی نامعلوم مقام پرمنتقل کردیا گیا ہے۔ ساتھ ہی سیکیورٹی فورسز نے سوات کے تحصیل مٹہ کے بعض علاقوں میں شدید لڑائی کے بعد وہاں سے عسکریت پسند نکالنے اورعلاقے کا کنٹرول سنبھالنے اور ضلع دیر کی تحصیل میدان پربھی کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ سیکورٹی فورسز نے عام شہریوں کو ان علاقوں میں واپس آنے کیلئے کہا ہے۔

تحصیل مٹہ اور کبل کے متعدد علاقوں میں گذشتہ دوہفتوں سے مسلسل کرفیو ہے جہاں اب بھی لاکھوں افراد گھروں میں محصور ہیں۔ سپیشل سپورٹ گروپ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد کا کہنا ہے کہ ” متاثرین کا اندارج اس وقت سب سے بڑا مسئلہ ہے کیمپوں میں اشیاء خوردونوش ادویات اوربجلی کی ترسیل کا کام کافی حد تک مکمل کرلیا گیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ سوات اور دیگر علاقوں میں محصور افراد تک امدادی سامان پہنچانا بھی ان کا فرض ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ خوازہ خیلہ میں متاثرین کیلئے دس ٹرک سامان پہنچا دیا گیا ہے یہ سامان ان لوگوں کیلئے ہے جو نقل مکانی نہیں کرسکتے ہیں انکا کہنا ہے کہ کیمپوں میں رہائش پذیرمتاثرین کیلئے خوراک، پنکھے، ادویات اور دیگر اشیائے ضرورت ہنگامی بنیادوں پر بھیجنے کا سلسلہ جاری ہے“

اسی طرح ضلع بونیرمیں بھی سیکورٹی فورسز کا عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن بدستور جاری ہے۔ بونیر کے علاقے سلطان وس، گوکند اور پیربابا میں فورسزکو شدید مزاحمت کا سامنا ہے جبکہ فوج کا کہنا ہے کہ بونیرکا 80 فیصد علاقہ عسکریت پسندوں سے خالی کرا کہ عوام کیلئے محفوظ بنا دیا گیاہے۔ سیکورٹی فورسز کی جانب سے مالاکنڈ ڈویژن میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن میں جیٹ طیارے، گن شپ ہیلی کاپٹرز اور بھاری توپخانے کااستعمال کیا جارہا ہے۔

سوات کے بعض علاقوں میں جیٹ طیاروں کی بمباری اور شیلنگ سےعام شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات موصول ہوئیں ہے۔ جنہیں دیکھتے ہوئے نقل مکانی میں اضافہ ہوا ہے۔

اب تک بائیس لاکھ سے زائد افراد نقل مکانی کرچکے ہیں جس پر اقوام متحدہ کے مہاجرین کے ادارے کے ترجمان نے تشویش کااظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پرنقل مکانی سے روآنڈا جیسی صورتحال سامنے آسکتی ہے جہاں خانہ جنگی کی وجہ سے لاکھوں شہریوں نے نقل مکانی کی تھی۔ سرحد حکومت کے ترجمان میاں افتخار حسین کا کہنا ہے کہ حکومت نے مقامی طالبان کے تمام مطالبات تسلیم کرلیے تھے لیکن انہوں نے غیر مسلح ہونے سے انکار کر دیا تھا۔ اس سے صرف یہی مطلب ہے کہ ان کا ایجنڈا مالاکنڈ ڈویژن میں نظام عدل کا نفاذ نہیں بلکہ کچھ اور ہے۔ حکومت کے پاس آپریشن کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔