1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ممبئی حملے: جوڈیشل کمیشن بھارت جانے کی اجازت دی جائے، پاکستان

6 نومبر 2010

اسلام آباد حکومت نے بھارت پر زور دیا ہے کہ ممبئی حملوں کی تحقیقات کے لئے پاکستان کے ایک خصوصی تحقیقاتی کمیشن کو بھارت جانے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ گرفتار شدہ سات مشتبہ افراد کے خلاف مزید حقائق اکٹھےکرسکے۔

https://p.dw.com/p/Q0RS
پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملکتصویر: Abdul Sabooh

پاکستانی وزیرداخلہ رحمان ملک نے ہفتے کے دن تجویز کیا ہے کہ ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کے شبے میں پاکستان میں گرفتار سات افراد کے خلاف مؤثر کارروائی کے لئے پاکستانی جوڈیشل کمیشن کو اس مقدمے سے متعلق بھارتی گواہوں سے پوچھ گچھ کی اجازت ملنی چاہیے۔

سن 2008ء میں ہونے والے ممبئی حملوں کا مبینہ ماسٹرمائنڈ ذکی الرحمان لکھوی پاکستان میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں لشکر طیبہ کے ایک اور اعلیٰ عہدیدار ضرار شاہ کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کے شبےمیں پاکستانی پولیس نے ان دو بڑے ناموں کے علاوہ دیگر پانچ افراد کو بھی گرفتار کیا تھا۔

پاکستانی عدالتوں میں ان مشتبہ افراد کے خلاف کارروائی جاری ہے تاہم شواہد کی کمی کی بنا پران مقدموں میں ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔ حکومت پاکستان کئی مرتبہ کہہ چکی ہے کہ اس مقدمے کی تیز تر کارروائی کے لئے پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کو بھارت میں تفتیش کی اجازت دی جائے۔

Mohammed Ajmal Kasab
اجمل قصاب، ممبئی حملوں کا ایک مجرمتصویر: AP

اب امریکی صدر باراک اوباما کے دورہ بھارت کے پہلے دن ہی پاکستانی حکام نے نئی دہلی کو ایک مرتبہ پھرکہا ہے کہ پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کو بھارت جانے کی اجازت دی جائے۔ ہفتے کے دن وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہوئے ایک تازہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں تعینات بھارتی نائب ہائی کمشنر راہول کلشریشتھ کو ممبئی حملوں کے بارے میں نئی تحقیقات کے حوالے سے ایک نیا ضمیمہ دیا گیا ہے، جس میں پاکستانی جوڈیشل کمیشن کو بھارت میں تحقیقات کرنے کے حوالے سے تجویز بھی شامل ہے۔

خیال رہے کی امریکی صدر باراک اوباما کے دورہ بھارت سے قبل واشنگٹن حکام نے اسلام آباد حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ ممبئی حملوں کے بارے میں کی جانے والی تحقیقات میں تیزی لائی جائے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں