1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’منی بدنام ہوئی‘ : پاکستانی گانے کی دھن کی بھارت میں نقل

22 نومبر 2010

ان دنوں پاکستان اور بھارت کے فلمی حلقوں میں حال ہی میں ریلیز ہونے والی بھارتی فلم دبنگ کا ایک مقبول گیت " منی بدنام ہوئی ڈارلنگ تیرے لیئے" متنازعہ حیثیت اختیار کر گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/QFKb
بھارتی اداکار ہ ملائکہ اروڑاتصویر: UNI

آجکل پاکستان کے گلی کوچوں میں گونجنے والےاس مقبول گیت کو جب اٹھارہ سال پہلے پاکستانی کے معروف اسٹیج پر فورمر اور فنکارعمر شریف نے ایک پاکستانی فلم مسٹر چارلی میں قوالی کے طور پر گایا تھا تو اس کا کسی نے کوئی خاص نوٹس نہیں لیا تھا۔ اب بھارتی فلم دبنگ میں اس گانے کی دھن پر جس گیت کو شہرت حاصل ہوئی ہے وہ ایک تنازعہ بن گیا ہے۔

Indien Schauspielerin Model Malaika Arora Khan
‘‘منی بدنام ہوئی’’ گانے پر ملائکہ اروڑا نے رقص کیا ہےتصویر: UNI

پاکستانی فنکار عمر شریف کہتے ہیں کے انہوں نے یہ گیت " لڑکا بدنام ہوا حسینہ تیرے لیئے" خود لکھا تھا اور خود ہی گایا تھا مسٹر چارلی نامی فلم کے فلمساز پرویز کیفی نے ڈوئچے ویلی کو بتایا اب ان کی فلم کے اس گانے کی دھن بلا اجازت بھارتی فلم کے گانے میں معمولی ردوبدل کے ساتھ استعمال کر لی گئی ہے جو کہ درست نہیں ہے۔

پاکستانی موسیقار وزیر افضل کہتے ہیں کہ بھارتی فنکاروں کی طرف سے پاکستانی گیتوں کی نقل کا یہ واقعہ پہلا نہیں ہے ان کے مطابق خود انکے پانچ گانے بھارتی فلموں میں کاپی کئے جا چکے ہیں ۔ نصرت فتح علی خان اور میڈم نورجہاں کے کئی گانے بھی بھارت میں کاپی کئے جا چکے ہیں۔

کچھ عرصہ پہلے ایک پاکستانی ہدایت کار شعیب منصور نے "دھن ہماری آپ کے نام ہوئی" کے عنوان سے ایک ڈاکومنٹری تیار کی تھی اس ڈاکومنٹری میں سو سے زائد ایسے پاکستانی گانوں کی نشاندہی کی گئی تھی جنہیں بھارت میں کاپی کیا گیا تھا۔

Die indische Bollywoodschauspielerin Diya Mirza
پاکستان میں بھارتی فلموں کو بہت زیادہ مقبولیت حاصل ہےتصویر: UNI

پاکستانی موسیقار وزیر افضل کہتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے فنکاروں کی طرف سے گیتوں کی چوری سے اصل فنکاروں کی حق تلفی ہوتی ہے اس لئے حکومتی سطح پر اس کے تدارک کے لئے کام ہونا چاہیئے مگر ایک پاکستانی نغمہ نگار خواجہ پرویز کہتےہیں کے پاکستان اور بھارت دونوں ہمسائے ہیں دونوں کی طرف سے ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں اس پر زیادہ پریشان نہیں ہونا چاہئے۔ان کے مطابق یہ واقعات پروفشنل بد اخلاقی اور فنی زوال کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔

مبصرین کے مطابق اس گانے کے بولوں کے مطابق اگرچہ منی اور لڑکا بدنام ہوا ہے لیکن اس گیت کو چرانے والوں کی نیک نامی میں بھی کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے۔

رپورٹ : تنویر شہزاد،لاہور

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں