1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موبائل فون کے ذریعے ماؤں اور نومولود بچوں کی زندگی کی جنگ

افسر اعوان17 مارچ 2015

بھارت میں ہزاروں مائیں زچگی کے دوران ہلاک ہو جاتی ہیں جبکہ لاکھوں بچے پانچ برس کی عمر تک پہنچنے سے قبل ہی انتقال کر جاتے ہیں۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے موبائل فون پیغامات پر مبنی آگاہی کا ایک پروگرام شروع کیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Es3F
اس موبائل فون سروس کے ذریعے حاملہ ماؤں کو ویکسینیشن اور خوراک کے حوالے سے بھی آگاہی دی جائے گی
اس موبائل فون سروس کے ذریعے حاملہ ماؤں کو ویکسینیشن اور خوراک کے حوالے سے بھی آگاہی دی جائے گیتصویر: TAUSEEF MUSTAFA/AFP/Getty Images

بھارت کی قریب ایک ارب 25 کروڑ آبادی کے لیے ڈاکٹرز اور ہسپتالوں کی سہولیات انتہائی ناکافی ہیں۔ اسی باعث بھارت کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں زچگی کے دوران ماؤں اور نومولود بچوں کی ہلاکت کی شرح سب سے زیادہ ہے۔

اس صورتحال میں ایسے دُور دراز علاقوں میں موجود حاملہ اور نومولود بچوں کی ماؤں کو صحت سے متعلق معاملات اور مشوروں کے لیے بھارت نے اپنے موبائل فون نیٹ ورک سے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے 950 ملین صارفین ہیں اور یہ دنیا کا دوسرا سب سے بڑا نیٹ ورک ہے۔

بھارتی وزرات صحت کے ایک اہلکار منوج جھلانی کے مطابق، ’’یہ ہمارے لیے ایک بہت اہم ترجیح ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سروس ملک کے آٹھ ہندی بولنے والے صوبوں میں 15 اگست سے شروع کر دی جائے گی۔ اس سروس کے ذریعے ویکسینیشن اور حاملہ ماؤں کو خوراک کے حوالے سے بھی آگاہی دی جائے گی۔

بھارتی مائیں ممبئی شہر میں اپنے نومولود بچوں کے ساتھ
بھارتی مائیں ممبئی شہر میں اپنے نومولود بچوں کے ساتھتصویر: picture-alliance/ dpa

’قِلقاری‘ یعنی بچے کا کھلھلا کر ہنسنا، نامی اس پراجیکٹ کے سپروائرز منوج جھلانی کے مطابق، اس پروگرام میں حمل کے مختلف مرحلوں اور بچے کی عمر کے مختلف مراحل کے لیے خصوصی ریکارڈ شدہ پیغامات تیار کیا کیے جائیں گے۔

بھارت میں خاص طور پر دیہی علاقوں میں صفائی اور نکاسی آب کی ناقص صورتحال اور غربت کے باعث بڑی تعداد میں بچوں کی ہلاکتیں ہوتی ہیں۔ سال 2013ء کے دوران 50 ہزار ماؤں کی دورانِ زچگی ہلاکت ریکارڈ کی گئی جبکہ 13 لاکھ بچے پانچ برس کی عمر تک پہنچنے سے قبل ہی انتقال کر گئے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ماؤں اور بچوں کی ان ہلاکتوں کی بڑی وجہ نمونیا اور ناکافی خوراک جیسے معاملات ہیں جن سے بچا جا سکتا ہے۔ زیادہ تر خواتین گھر پر ہی بچے کو جنم دیتی ہیں جہاں نہ صاف پانی ہوتا ہے اور نہ ہی ٹائلٹس۔ جبکہ حکومتی ہسپتالوں میں بھی گنجائش سے کہیں زیادہ رش رہتا ہے۔

اس پروگرام کا پائلٹ پراجیکٹ بھارت کے مشرقی صوبہ بِہار میں شروع کیا گیا تھا جہاں گزشتہ 18 ماہ کے دوران قریب ایک لاکھ دیہی خاندانوں نے اس میں شرکت کے لیے رجسٹریشن کرائی۔ چونکہ بھارت میں صحت کے شعبے کے لیے فنڈز ناکافی ہیں اس لیے موبائل فون پیغامات کے ذریعے صحت سے متعلق معلومات لوگوں تک پہنچانا ایک کم خرچ طریقہ ہے۔

اس نئے پراجیکٹ کو بِل اور میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے علاوہ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی امدادی کام کرنے والی شاخ کا تعاون بھی حاصل ہے۔ اس پروگرام کے تحت حاملہ خواتین تک پہنچنے کے لیے بھارت کی نیشنل ڈیٹا بیس سے بھی استفادہ کیا جائے گا۔