1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ميانمار میں سرمايہ کاری، مواقع اور مسائل

2 مارچ 2012

ميانمار کے شہر ينگون کے انفو ٹيک کمپليکس ميں گزشتہ دنوں ملکی ٹيلی کام سيکٹر کے حوالے سے منعقدہ ايک اجلاس ميں سرمايہ کاری کے مواقعوں اور ان سے منسلک مسائل پر نظر ڈالی گئی۔

https://p.dw.com/p/14D2R
تصویر: AP

ميانمار ميں انفارميشن ٹيکنالوجی کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد، بلاگرز اور معيشت سے منسلک لوگوں کی جانب سے منعقد کردہ اس اجلاس کے ذريعے ٹيلی کام، مواصلاتی سيکٹر اور انٹرنيٹ کی رسائی سے متعلق حقيقی صورتحال اور مستقبل کے ليے ممکنہ حکمت عملی پر غور کيا گيا۔ ميانمار ميں فی کس ٹيلی فون اور انٹرنيٹ کی شرح ممکنہ طور پر دنيا بھر کی کم ترین ميں سے ایک ہے۔ ان شعبوں پر گزشتہ کئی سالوں کے فوجی دور اور تقريبا تمام معاملات ميں سرکاری مداخلت کے اثرات اب بھی موجود ہيں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ ميں اس بات کا انکشاف کيا گيا ہے کہ اگر سرمايہ کار ميانمار ميں ہونے والی اصلاحات کے باوجود پيچيدہ حکومتی قوانين اور مراحل کے درميان راستہ تلاش کر سکيں تو ان کے ليے سرمايہ کاری کے بہترين مواقع موجود ہيں۔

ميانمار ميں اس حوالے سے اجلاس يا ’بار کيمپ‘ کے انعقاد کا سلسلہ چند سال قبل شروع ہوا اور اب يہ وہاں ايک تيزی سے بڑھتا ہوا رجحان ہے۔ بار کيمپ ورک شاپ نما ايک ايسے بين الاقومی نيٹ ورک کے اجلاس کو کہا جاتا ہے جس کے رکن ہی اس کی انتظاميہ کا حصہ بھی ہوں۔ ميانمار ميں ينگون بار کيمپ کے سيکرٹری Thaung Su Nyein نے اس حوالے سے کہا، ’ آغاز ميں اپنے ساتھيوں کو اس بات پر رضامند کرنا کہ اپنے مقاصد کے حصول کے ليے ہم اس بين الاقوامی ايسوسی ايشن کے تحت کام کريں ذرا مشکل تھا‘۔ ينگون ميں بار کيمپ کے تحت پہلا اجلاس سن 2010 ميں منعقد ہوا تھا اور اس ميں تين ہزار کے قريب افراد نے شرکت کی تھی جن ميں انفارميشن ٹيکنالوجی اور مواصلات کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے۔ اس سال تيسرے بار کيمپ کے انعقاد کے موقع پر سنگاپور سے تعلق رکھنے والے انفارميشن ٹيکنالوجی کے ماہر Thar Htet کا کہنا ہے کہ اس اجلاس ميں موجود مقامی افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ وہاں لوگوں ميں اس حوالے سے آگہی پیدا ہو رہی ہے۔

ميانمار ميں سالوں سے حکومت اس کشمکش کا شکار ہے کہ آيا ملک ميں مواصلات اور ٹيلی کام کے شعبوں ميں موجود سنہری مواقعوں سے فائدہ اٹھايا جائے يا ملک کی پرانی روايات کے ساتھ ان شعبوں کو جدید تبديليوں کے بغير ہی چلا جائے۔ سن 2007 ميں رونما ہونے والے انقلاب Saffron Revolution سے بھی حکومتی اہلکاروں ميں تبديليوں کے حوالے سے منفی رجحان پيدا ہوا جب لوگوں نے انٹرنيٹ اور ديگر مواصلاتی ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے متنازعہ تصاوير اور مواد کو دنيا بھر ميں عام کيا۔

ميانمار ميں فی کس ٹيلی فون اور انٹرنيٹ کی شرح ممکنہ طور پر دنيا بھر کی کم ترین ہے
ميانمار ميں فی کس ٹيلی فون اور انٹرنيٹ کی شرح ممکنہ طور پر دنيا بھر کی کم ترین ہےتصویر: picture-alliance/ZB

ميانمار ميں مواصلات اور ٹيلی کام سيکٹرز کے دستیاب محدود وسائل پر بھی حکومتی عمل دخل واضح ہے۔ البتہ صدر تھين سين کی 2010ء ميں نئی منتخب شدہ حکومت کی جانب سے مثبت تبديليوں کے سلسلے کے بعد اس بات امکان موجود ہے کہ اب ان سيکٹرز ميں بھی سرمايہ کاری اور ترقی کے دروازے کھول ديے جائيں گے۔ اس سلسلے ميں اب متعلقہ کمپنيوں کو بجلی جيسے وسائل کی چوبيس گھنٹے دستيابی کے ساتھ ساتھ عوام کے ليے بھی سہوليات ميسر ہوتی جا رہی ہيں۔ ايسی کئی ويب سائٹسں جن پر گزشتہ فوجی حکمرانوں کے دور ميں پابندی عائد تھی، اب عام عوام کے ليے کھول دی گئی ہيں۔

رپورٹ: عاصم سليم

ادارت: افسر اعوان