1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میانمار کی فوج بلیک لسٹ کی جا سکتی ہے

14 اپریل 2018

روہنگیا مہاجرین کے خلاف کیے جانے والے مسلح آپریشن کے دوران میانمار کی فوج کے بعض اراکین وسيع پيمانے پر مبينہ جنسی استحصال کے مرتکب بھی ہوئے۔ اس مناسبت سے ایک رپورٹ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو پیش کر دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/2w2gx
Myanmar Soldaten
تصویر: Getty Images/AFP/Lynn Bo Bo

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مسودے کے مطابق میانمار کی مسلح فوج کو بلیک لسٹ کیا جا سکتا ہے کیونکہ اس کے خلاف جنسی تشدد اور استحصال کے ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں۔ اس رپورٹ کی ایک ایڈوانس کاپی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے حاصل کی ہے۔

’روہنگیا بحران کی تفتیش عالمی عدالت کا دائرہ اختیار نہیں‘

روہنگیا مہاجرین کی میانمار واپسی: حالات سازگار نہیں، اقوام متحدہ

’فوج نے روہنگیا کے دیہات مٹا کر وہاں چھاؤنیاں بنا لیں‘

’ہمیں کوئی قتل تو نہیں کر رہا‘

یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کو پیش کر دی گئی ہے۔ گوٹیرش اب یہ رپورٹ سلامتی کونسل میں پیر سولہ اپریل کو پیش کریں گے۔

یہ رپورٹ بنگلہ دیش میں مقیم سات لاکھ کے قریب روہنگیا مہاجرین کے متاثرین سے انٹرویوز پر مرتب کی گئی ہے۔ رپورٹ مرتب کرنے والوں میں انٹرنینشنل میڈیکل اسٹاف بھی شامل تھا، جنہوں نے متاثرہ افراد کے بیانات اور کلینیکل شواہد کو جمع کیا۔ مقامی زبان میں روہنگیا افراد کے خلاف فوج کی مبینہ پرتشدد کارروائی اور جنسی زیادتی کے عمل کو ’ٹاٹمادا‘ کہا جاتا ہے۔

انٹونیو گوٹیرش نے اس رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ میانمار کی فوج اور مقامی ملیشیا اکتوبر سن 2016 اور اگست سن 2017 میں روہنگیا آبادی کے خلاف شروع کیے جانے والے آپریشن کے دوران پرتشدد واقعات میں ملوث رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان واقعات میں جنسی تشدد کو مرکزیت حاصل رہی تھی۔

Vertriebene Rohingya 1992
میانمار کی ریاست راکھین سے فرار ہوتا ہوا روہنگیا آبادی کا ایک گروپتصویر: picture alliance/AP Photo/K. Huda

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے رپورٹ وصول کرنے بعد کہا کہ میانمار کی فوج نے اپنے آپریشن کے دوران روہنگیا آبادی کو بے عزت کرنے، خوف زدہ اور اجتماعی طور پر سزا دینے کی حکمت عملی اپنائی اور اسی کی وجہ سے یہ لاکھوں افراد اپنی جانیں بچا کر بنگلہ دیش فرار ہونے پر مجبور ہوئے۔

انٹونیو گوٹیرش نے یہ بھی کہا کہ اس جبر اور ظلم کا نشانہ خاص طور پر خواتین کو بنایا گیا۔ اس ظلم وستم میں حاملہ عورتوں کے ساتھ بھی کوئی رعایت نہیں کی گئی کیونکہ وہ اس نسلی گروپ کے مستقبل کے بچوں کو جنم دینے والی تھیں۔ سیکرٹری جنرل کے مطابق جبر کا نشانہ کم سن بچوں کو بھی بنایا گیا۔

ع ح ⁄  ع س ⁄  اے پی