1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئی دہلی : عالمی سرمایہ کاری رپورٹ برائے 2009

17 ستمبر 2009

اقوام متحدہ کے تجارت اور ترقی سے متعلق ادارے نے جمعرات کے روز سال 2009 کی اپنی رپورٹ جاری کر دی ہے۔جس کے مطابق عالمی اقتصادی بحران کی وجہ سے گذشتہ سال دنیا بھر میں غیرملکی راست سرمایہ کاری بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/Jiyq
عالمی ادارے کا لوگو

280 صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی کساد بازاری اور اقتصادی اور مالیاتی بحران کا معاشی سرگرمیوں پر زبردست اثر پڑا ہے اور 2009 میں عالمی کاروبار 1.7 ٹریلین ڈالر سے گر کر 1.2 ٹریلین ڈالر ہوجانے کا خدشہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2007 میں 1979 بلین ڈالر کی غیرملکی راست سرمایہ کاری کی گئی تھی جو 2008میں گر کر 1697 بلین ڈالر رہ گئی یعنی 14 فیصد کی گراوٹ درج کی گئی اور یہ صورت حال 2009میں بھی برقرار ہے۔ 96 ملکوں کے ابتدائی اعدادوشمار کے مطابق مالی سال2009 کی پہلے چوتھائی میں سرمایے کے بہاؤ میں 2008کے مقابلے مزید 44 فیصد گراوٹ کا خدشہ ہے۔ لیکن2010 میں اس صورت حال میں تھوڑا سدھار ہوسکتا ہے اور2011 میں حالات بہتر ہونے کی امید کی گئی ہے۔

Maersk Alabama nach Piraten-Entführung im Hafen vom Mombasa
کم آمدنی والے ممالک اور غذائی اجناس درآمد کرنے والے ممالک میں زرعی سیکٹر میں ایف ڈی آئی زیادہ ہوا ہےتصویر: AP

ماہر اقتصادیات، پالیسی تجزیہ کار اور UNCTAD کے جنوبی ایشیا آفس کی نمائندہ رشمی بنگا نے اس رپورٹ کے حوالے سے ڈوئچے ویلے سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ جنوبی ایشا میں سارے ہی شعبوں میں سرمایہ کاری میں گراوٹ آئی ہے۔ عالمی سطح پر زرعی سیکٹر میں ایف ڈی آئی میں زیادہ گراوٹ نہےں آئی لیکن مینوفیکچرنگ سیکٹر میں کافی تنزلی آئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس مالیاتی بحران نے غیرملکی سرمایہ کاری یا FDI کے پورے منظرنامے کو ہی بدل کر رکھ دیا ہے۔ رشمی بنگا نے کہا کہ اس رپورٹ زرعی شعبے میں سرمایہ کار ی پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات دیکھنے میں آئی ہے کہ کم آمدنی والے ممالک اور غذائی اجناس درآمد کرنے والے ممالک میں زرعی سیکٹر میں ایف ڈی آئی زیادہ ہوا ہے۔ حالانکہ اس کے فائدے ہیں لیکن اس کے اپنے خطرات بھی ہیں، جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

Erdbeben in Indien
عالمی کساد بازاری اور اقتصادی اور مالیاتی بحران کا معاشی سرگرمیوں پر زبردست اثر پڑا ہےتصویر: AP

رپورٹ کے مطابق ترقی پزیرمعیشتوں میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا اور عالمی FDI میں ان کا حصہ 2008 میں 43 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ اس کی ایک وجہ ترقی یافتہ ملکوں میں FDI کے بہاؤ میں کمی ہے، جہاں FDI کی شرح 29 فیصد رہی۔ رپورٹ کے مطابق افریقہ میں ایف ڈی آئی کا بہاؤ ریکارڈ سطح کو پہنچ گیا ہے۔ سب سے زیادہ یعنی 63 فیصد اضافہ مغربی افریقہ میں ہوا۔ جبکہ جنوب مشرقی ایشیا میں 17 فیصد اضافہ ہوا جو ایک ریکارڈ ہے۔

اس رپورٹ کو جار ی کرنے والیUNCTAD کی نمائندہ پرمیلا نزارتھ سے جب ہم نے پوچھا کہ FDIکے بہاؤ میں کس طرح اضافہ کیا جاسکتا ہے تو انہوں نے کہاایف ڈی آئی کے بہاؤ کو بڑھانے کے لئے اس کی موجودہ پالیسی میں زیادہ تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے یہ ایک مناسب پالیسی ہے لیکن اصل مسئلہ دیگر پالیسیاں اور بیوروکریسی اور ضابطے ہیں۔ اس کے علاوہ سرمایہ کاروں کے لئے سب سے زیادہ پریشان کن بات یہ ہوتی ہے کہ ایف ڈی آئی کے معاملے میں مرکز کی ایک پالیسی ہوتی ہے، جبکہ ریاستی حکومتوں کی پالیسی کچھ اور ۔

اس رپورٹ میں ترقی پزیر ملکوں میں غذا کی فراہمی کو یقینی بنانے یعنی فوڈ سیکورٹی کے لئے کام کرنے، زرعی ترقی کے لئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے، زرعی تجارت میں گھریلو اور علاقائی نیٹ ورک بنانے اور جبرا زمین ایکوائر کرنے سے پیدا ہونے والے مسائل جیسے امور کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

رپورٹ : افتخار گیلانی

ادارت : عاطف توقیر