نئے آئین میں سیکولر اصول برقرار رہیں گے، داؤد اولُو
27 اپریل 2016خبر رساں ادارے روئٹرز نے ترک وزیراعظم احمد داؤد اؤلو کے حوالے سے بتایا ہے کہ ترکی کا نئے آئین میں سیکولر اصولوں کو ہی بنیاد بنایا جائے گا۔
ترک پارلیمنٹ کے اسپیکر اسماعیل کہرامان کے اُس ایک بیان نے ترکی میں تہلکہ مچا دیا تھا کہ ملک کا نیا آئین مذہبی ہونا چاہیے۔
بعد ازاں مظاہروں اور شدید تنقید کے بعد انہوں نے یہ وضاحت بھی کر دی تھی کہ یہ ان کا ذاتی مؤقف ہے اور نئے آئین میں مذہبی آزادی کو ضمانت ہونا چاہیے۔
منگل کے دن انقرہ میں پارلیمان کی عمارت کے باہر اسماعیل کہرامان کے بیان پر مظاہرے بھی کیے گئے۔ اس دوران سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل بھی برسائے۔
اسی طرح کئی ناقدین نے مطالبہ کیا تھا کہ ترکی کی سیکولر روایات پر سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیے۔
اس تمام تر صورتحال کے بعد آج بروز بدھ ترک وزیر اعظم نے حکومتی موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ نیا آئین، جو تیار کیا جا رہا ہے، اس میں افراد کے مذہب اور عقائد کی آزادی کی ضمانت کے طور پر سیکولرازم کے اصولوں کا خیال رکھا جائے گا۔
حکمران پارٹی کے ممبران سے خطاب میں انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح ریاست کا تمام عقائد سے ایک واضح فاصلہ بھی رکھا جائے گا۔ داؤد اؤلو کا کہنا تھا کہ نئے آئین کی تیاری میں سیکولرازم کی ایک ’لبرل تشریح‘ کی جائے گی نا کہ ’مطلق العنانیت‘ پر مبنی۔
ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی حکمران اے کے پارٹی کی بنیاد اسلام کے سیاسی اصولوں کے تحت رکھی گئی تھی۔ سن 2002 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے اس پارٹی کی کوشش رہی ہے کہ عوامی زندگی میں بھی مذہب کا کردار شامل کر دیا جائے۔
ایردوآن کی پارٹی نے اپنی دور اقتدار میں مذہبی تعلیم کو فروغ دینے کے علاوہ سرکاری دفاتر، تعلیمی اداروں اور پارلیمان میں خواتین کے حجاب لینے پر عائد پابندی بھی ختم کر دی ہے۔