1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نوجوان نے پوچھا ’کیسے ہو مانو‘، صدر ماکروں نے جھاڑ پلا دی

19 جون 2018

ایک ٹین ایجر فرانسیسی نوجوان نے سوشلسٹ گانا گا کر صدر امانوئل ماکروں کی توجہ حاصل کی اور پھر پوچھا ’کیسا چل رہا ہے مانو‘۔ صدر ماکروں کو نوجوان کی یہ بات پسند نہ آئی اور وہ اسے سبق سکھانے بیٹھ گئے۔

https://p.dw.com/p/2zpeQ
Frankreich Emmanuel Macron in Mouchamps in Vendee
تصویر: picture-alliance/abaca/M. Thibaud

فرانس میں ماکروں نام کے افراد کو ’مانُو‘ کہنا عام بات ہے۔ لیکن جب ایک نوجوان فرانسیسی نے صدر ماکروں کو اس نام سے پکارا تو صدر نے اس بات پر ناخوش ہو کر اسے لیکچر دے دیا۔

یہ واقعہ شمالی فرانس میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران پیش آیا۔ یہ تقریب دوسری عالمی جنگ کے دوران اس وقت کے فرانسیسی صدر چارلس ڈی گال کی جانب سے ملکی عوام کو جرمن نازیوں کے خلاف تحریک شروع کرنے کے اعلان کی یاد میں منعقد کی گئی تھی۔

اس تقریب میں شرکت کے دوران صدر ماکروں وہاں موجود نوجوانوں سے ہاتھ ملا رہے تھے۔ اس دوران ایک نوجوان نے ایک معروف انقلابی گانے کے چند اشعار گانا شروع کیے اور صدر کو اپنی جانب متوجہ کر لیا۔ تاہم اس کے فورا بعد اس نے صدر سے مخاطب ہوتے ہوئے پوچھا، ’’کیسا چل رہا ہے مانُو۔‘‘

ماکروں نے اسے فوری طور پر ٹوکا، ’’نہیں، تم ایسا نہیں کر سکتے، نہیں نہیں، بالکل نہیں۔‘‘

لڑکا بولا، ’’معذرت جناب صدر‘‘

لیکن صدر ماکروں نے اپنا لیکچر جاری رکھا اور کہنے لگے، ’’تم یہاں ایک سرکاری تقریب میں شریک ہو، اس لیے تم اس کے مطابق برتاؤ کرنا چاہیے۔ تم بیوقوفانہ کھیل کھیل سکتے ہو، لیکن آج مارسیئس کا دن ہے۔ اس لیے تم مجھے ’جناب صدر‘ یا ’سر‘ کہو گے۔‘‘

انقلابی الفاظ پر مشتمل مارسیئس فرانس کا قومی ترانہ ہے جو سن 1972 میں لکھا گیا تھا۔ ماکروں نے بعد ازاں اپنے اس ’لیکچر‘ کا اختتام بھی انقلاب سے متعلق گفتگو سے کیا اور کہنے لگے، ’’چاہے تم کسی روز ایک انقلاب کی قیادت کر پاؤ، لیکن اس سے پہلے تمہیں اپنی تعلیم مکمل کرنا ہے اور میز پر کھانا رکھنا بھی سیکھنا ہے۔‘‘

ماضی میں کئی مرتبہ خود صدر ماکروں کو بھی الفاظ کے غلط انتخاب کے باعث تنقید کا سامنا رہا ہے۔

ش ح / ا ا (اے ایف پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید