1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نيند کی کمی اور ذيابيطس کا گہرا تعلق، نيا مطالعہ

17 اپریل 2012

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اس بات کے متعدد ثبوت موجود ہيں کہ نيند کی ’کمی اور بے قاعدگی‘ لوگوں ميں ذيابيطس، دل کے امراض اور متعدد ديگر بيماريوں کا سبب بن سکتی ہيں۔

https://p.dw.com/p/14fGG
تصویر: Fotoimpressionen/Fotolia

خبر رساں ايجنسی کے مطابق متعدد مطالعاتی جائزے اس بات کی نشاندہی کرتے ہيں کہ جو افراد يوميہ پانچ گھنٹوں سے کم سوتے ہيں ان ميں ’ٹائپ ٹو‘ يا عمر کے ڈھلتے حصے ميں ذيابيطس کے مرض ميں مبتلا ہونے کے امکانات زيادہ ہوتے ہيں۔ طبی ماہرين کی جانب سے نرسز ہيلتھ اسٹڈي کے ميڈيکل ريکارڈز کے ايک حاليہ مطالعے کے بعد اب يہ بات سامنے آئی ہے کہ کام کی بے قاعدہ شفٹيں بھی ٹائپ ٹو کے ذيابيطس کی وجہ بن سکتی ہيں۔ جائزے کے مطابق وہ افراد جو ايک ماہ ميں تين يا اس سے زائد مرتبہ رات کی شفٹ اور اس کے ساتھ ساتھ دن کے مختلف حصوں ميں کام کرتے ہيں، ان ميں اس بيماری کے پيدا ہونے کے امکانات زيادہ ہوتے ہيں۔ نيند کی کمی کے ساتھ ساتھ غذا ميں شامل غير معياری اشياء اور جسمانی ورزش کی کمی ٹائپ ٹو کے ذيابيطس ميں اہم کردار ادا کرتے ہيں۔

ايک حاليہ تحقيق کے بعد يہ بات سامنے آئی ہے کہ نيند اور ذيابيطس کے مرض کا تعلق دراصل کتنا گہرا ہے۔ امريکی شہر بوسٹن سے برگہيم اينڈ وومينز ہسپتال کے اعصابی نظام کی تحقيق کرنے والے سائنسدان اور فيو بکسٹن نے اپنے مطالعے کے بعد بتايا کہ جيسے جيسے نيند کا دورانيہ کم ہوتا ہے انسانی جسم کا حياتياتی عمل بھی متاثر ہوتا ہے۔ جسم ميں آنے والی ان تبديلیوں سے آنے والے وقتوں ميں ذيابيطس کے امکانات بڑھ جاتے ہيں۔

اس مطالعے کے ليے محققين کی ٹيم نے اکيس تندرست افراد کو قريب چھ ماہ کے ليے ليباريٹری ميں رکھا اور ان کے کھانے پينے کے اوقات اور اس ميں شامل اجزاء، جسمانی ورزش کی مقدار اور نيند کے معمولات کو کنٹرول کيا۔ تحقيق کے ليے ان تمام چيزوں ميں رد و بدل کی گئی اور اس کے بعد سامنے آنے والے نتائج سے يہ بات صاف ظاہر تھی کہ نيند کی کمی انسانی جسم ميں ’بلڈ شوگر ليولز‘ کو منفی انداز سے متاثر کرتی ہے۔

نيند کی کمی کے باعث لوگوں ميں موٹاپے جيسی ديگر بيمارياں پيدا ہو سکتی ہيں
نيند کی کمی کے باعث لوگوں ميں موٹاپے جيسی ديگر بيمارياں پيدا ہو سکتی ہيںتصویر: picture-alliance/dpa

خبر ايجنسی روئٹرز کے مطابق امريکا ميں قريب ستر ملين افراد نيند کی کمی سے جڑے عوارض کا شکار ہيں۔ ماہرين کا يہ بھی کہنا ہے کہ نيند کی کمی کے باعث لوگوں ميں دل کے امراض، موٹاپا، ڈپريشن اور بلڈ پريشر جيسی کئی ديگر بيمارياں پيدا ہو سکتی ہيں۔ اس کے علاوہ روئٹرز کی رپورٹ ميں اس بات کا بھی انکشاف کيا گيا ہے کہ ورلڈ ہيلتھ آرگنائزيشن کے مطابق رات کے وقت کام کرنے کے عمل سے انسانی جسم ميں ايک ايسا ہارمون بننے کا عمل منفی طور پر متاثر ہوتا ہے جو کہ نيند ميں مدد بھی فراہم کرتا ہے اور جسم ميں کينسر کے خلاف بچاؤ بھی کرتا ہے۔

as/al/AP