1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترک صدر نے اسرائیلی وزیر اعظم کو ’دہشت گرد‘ قرار دے دیا

1 اپریل 2018

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کو ’دہشت گرد‘ قرار دے دیا ہے۔ ایردوآن نے یہ بیان غزہ میں ہونے والے ہلاکت خیز واقعات کے تناظر میں دیا۔

https://p.dw.com/p/2vLlB
تصویر: AP

رجب طیب ایردوآن نے آج اتوار کو جنوبی ترکی کے دورے کے موقع پر اپنے بیان میں اسرائیلی وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ’’نیتن یاہو تم ایک قابض ہو اور تم اس سرزمین پر بطور قابض موجود ہو۔ساتھ ہی تم ایک دہشت گرد بھی ہو۔‘‘ ایردوآن کا یہ بیان ٹیلی وژن پر براہ راست نشر کیا گیا۔

ترک صدر نے مزید کہا، ’’تم فلسطینیوں کو دبانے کے لیے جو کچھ کر رہے ہو وہ تاریخ کا حصہ بن جائے گا اور ہم اسے بھولیں گے نہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ بینجمن نیتن یاہو کے اقدامات سے اسرائیلی عوام اس سے مطمئن نہیں، ’’ہم قبضے کے کسی بھی جرم میں شریک نہیں۔‘‘ ایردوآن نے نیتن یاہو کو کمزور اور عجیب بھی کہا۔

Istanbul Prozess Protest
تصویر: AP

قبل ازيں جمعے کو غزہ پٹی ميں فلسطينوں کی ہلاکت کا سبب بننے والی اسرائيلی فوج کی کارروائی کو ايردوآن نے ’غير انسانی‘ قرار ديا تھا۔ ترک صدر رجب طيب ايردوآن کی تنقيد کا اسرائيلی وزير اعظم بينجمن نيتن ياہو نے سخت جواب ديا۔ نيتن ياہو نے ٹوئٹر پر لکھا ’دنيا کی سب سے با اخلاق فوج ايک ايسے شخص سے ليکچر نہيں لے گی، جو سالہا سال سے شہريوں پر بمباری کرتا آيا ہے‘۔

نيتن ياہو غالباً ترک افواج کی جانب سے کردوں کے حلاف جاری کارروائی کی طرف اشارہ کر رہے تھے۔ نیتن یاہو نے غزہ میں رونما ہونے والے ہلاکت خیز واقعات کے تناظر میں ترکی کی جانب سے اسرائیل کو دیا جانے والا  ’اخلاقی درس‘ مسترد کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا مزید کہا کہ یہ بیان شاید ترکی کی ’اپریل فول‘ منانے کی ایک کوشش ہے۔

ترکی کی ثالثی میں اسرائیل اور شام کے درمیان مذاکراتی عمل شروع

اسرائیل سفارتی آداب کی خلاف ورزی پر معذرت کرے: ترکی

ترکی اور اسرائیل: اسٹریٹجک تعلقات بحال؟

دوسری جانب اسرائیل نے غزہ کی سرحد پر ہونے والے ہلاکت خیز واقعات کی غیر جانبدار تحقیقات کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع ایوگڈور لیبر مان کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے وہی کیا ہے، جو ضروری تھا۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرش نے جمعے کو رونما ہونے والے ان واقعات کی شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ فیدیریکا موگیرینی نے بھی گوٹیرش کے مطالبے کی تائید کی تھی۔ غزہ کی سرحد پر اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے کم از کم پندرہ فلسطینی مظاہرین ہلاک ہو گئے تھے۔