1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیپالی خاتون ایک بھیانک رسم کی بھینٹ چڑھ گئی

عاطف توقیر
10 جنوری 2018

نیپال میں ایک نوجوان لڑکی دوران حیض مبینہ طور پر ’پاک‘ہونے کی کوشش میں اپنی جان سے چلی گئی۔ دس برس قبل اس فرسودہ رسم پر پابندی عائد کر دی گئی تھی، تاہم اب بھی کئی افراد اسے ترک کرتے نظر نہیں آتے۔

https://p.dw.com/p/2qe5d
Junge Frau in Nepal
تصویر: Imago/McPHOTO

بدھ کے روز نیپالی پولیس نے بتایا ہے کہ نوجوان لڑکی کو حیض کے دوران گھر سے الگ تھلگ ایک جگہ بند کر دیا گیا تھا، جہاں دھواں اس لڑکی کی موت کا سبب بنا۔

بچپن کی شادی کی فرسودہ روایات کے خلاف کھڑی ہونے والی لڑکی

فلمساز ثمر من اللہ خواتین کے لیے آواز اٹھانے کے لیے پُرعزم

کالے جادو کی فرسودہ رسم،معصوم جانوں کی قربانی

نیپال میں بہت سی برداری حیض کے ایام کو ’ناپاکی‘ تصور کرتے ہوئے، خواتین کو ان ایام میں زبردستی گھر سے دور کسی عارضی قیام کی جگہ چھوڑ آتے ہیں۔ اس رسم کو چوپاڈی کا نام دیا جاتا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ 21 سالہ لڑکی گاؤری بایاک کو پیر کے روز اس کے ہمسایوں کے اس ’ہٹ‘ میں مردہ پایا گیا، جہاں اس کے گھر والے اسے بند کر کے چلے گئے تھے۔ یہ واقع مغربی نیپالی ضلعے اچہام میں پیش آیا۔ بتایا گیا ہے کہ اس عارضی کمرے میں دھواں بھر گیا تھا اور یہی دھواں اس لڑکی کی موت کا سبب بنا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پولیس اس لڑکی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کی منتظر ہے، تاکہ لڑکی کی موت کی اصل وجہ معلوم ہو سکے۔

چوپاڈی ہندومت میں رائج ایک قدیمی  رسم  ہے، جس کے مطابق دوران حیض اور بچے کی پیدائش کے فوراﹰ بعد خواتین ’اچھوت‘ ہوتی ہیں اور انہیں ’ناپاک‘ سمجھا جاتا ہے۔ اس دوران ان خواتین کو نہ تو خوراک کو چھونے کی اجازت ہوتی ہے، نہ ہی کسی مذہبی علامت یا کسی مویشی کو۔ اس دوران خواتین کو جبراﹰ گھر سے دور بنے کمروں میں سونے پر مجبور کیا جاتا ہے۔

خواتین کے بال کاٹنے کے واقعات، خوف وہراس کا سبب

سن 2005ء میں نیپال بھر میں اس رسم پر پابندی عائد کر دی گئی تھی، تاہم اب بھی خصوصاﹰ نیپال کے مغربی حصوں میں مختلف برادریاں اس رسم پر بدستور عمل کرتی نظر آتی ہیں۔

گزشتہ برس بھی ایک نوجوان لڑکی ایسے ہی ایک ہَٹ میں سانپ کے ڈسنے کی وجہ سے ہلاک ہو گئی تھی، جب کہ 2016 میں دو لڑکیاں دو مختلف واقعات میں اسی رسم سے جڑی وجوہ کی بنا پر ہلاک ہو گئی تھیں۔