1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وکی لیکس نوبل انعام کے لیے نامزد

2 مارچ 2011

2011ء کے نوبل انعام کی فہرست میں وکی لیکس، اس کے علاوہ بطور ذرائع ابلاغ انٹرنیٹ، اور روس میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کو شامل کیا گیا ہے۔ یہ مرتبہ پہلی ہے کہ امن کے نوبل انعام کی فہرست میں241 نام شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/10SSo
تصویر: picture-alliance/ dpa/ AP/DW Montage

ناروے میں نوبل کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس سال امن کے نوبل انعام کے حوالے سے جو فہرست تیار کی گئی اس میں53 تنظیمیں جبکہ188 افراد کو ان کی انفرادی کوششوں کی وجہ سے شامل کیا گیا ہے۔ اس میں وکی لیکس کے علاوہ عرب ملک میں جمہوریت کے لیے چلائی جانی والی تحریکوں سے منسلک افراد بھی شامل ہیں۔ کمیٹی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ یہ فہرست ہر سال طویل ہوتی جا رہی ہے۔’’گزشتہ برس237 نامزدگیاں تھیں اور اس سال 241 ہیں‘‘۔

Wikileaks Assange Kaution
وکی لیکس نے امریکی خفیہ دستاویزات منظرعام پر لانے کے بعد دنیا بھر کی توجہ حاصل کی تھیتصویر: AP

نوبل کے امن انعام کی فہرست میں افغانستان میں انسانی حقوق کی کارکن سیما سمر، سابق جرمن چانسلر ہیلموٹ کوہل، کیوبا میں حکومت کے ناقد اوسوالدو زاردیناس اور روس میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم سویتلانا گانوشکنا کے نام موجود ہیں۔

نوبل کمیٹی کے سربراہ نے مزید بتایا کہ مصر، تیونس اور لیبیا کی صورتحال کے حوالے سے چند نامزدگیاں کی گئی ہیں۔ جن افراد کو اس کمیٹی کی جانب سے نامزد کرنے کا اختیار کیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی شخص یا ادارے کو نامزد کر سکتے ہیں۔ انٹرنیٹ کی نامزدگی کے حوالے سے یہ باتیں کی جا رہی ہیں کہ اگر انٹرنیٹ کو امن کے نوبیل انعام کا حقدار قرار دیا جاتا ہے تو یہ انعام وصول کون کرے گا؟

وکی لیکس نے امریکی خفیہ دستاویزات منظرعام پر لانے کے بعد دنیا بھر کی توجہ حاصل کی تھی۔ اسی طرح چند ماہرین نے کہا ہے کہ انٹرنیٹ، فیس بک اور ٹویٹر کو بھی امن کا نوبیل انعام دیا جاسکتا ہے۔ امن کا نوبل انعام جیتنے والے کے فیصلے کا اعلان اکتوبر کے اوائل میں کیا جائے گا، جب کہ دسمبر کی دس تاریخ کوانعام دیا جائے گا۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: شامل شمس