1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹور ڈی فرانس کے 107 سال

19 جولائی 2010

یکم جولائی 1903ء کو پہلی مرتبہ ٹور ڈی فرانس شروع ہوئی تھی اور انیس جولائی کو اس کا اختتام ہوا تھا۔ اِس طرح انیس جولائی ٹور ڈی فرانس کی107 ویں سالگرہ کا دن ہے۔

https://p.dw.com/p/OPKx
تصویر: AP

ایسا لگتا ہے کہ یورپ میں موسم گرما کے آغاز سے ہی زندگی لوٹ آتی ہے۔ اس دوران نہ صرف بڑے بڑے میوزک فیسٹیول بلکہ کھیلوں کے مقابلے بھی منقعد ہوتے ہیں۔ ایک خاص تبدیلی یہ دیکھنے کو ملتی ہے کہ سڑکوں پر سائیکلوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔ بہت سے لوگ موسم کے مزے لوٹنے کے لئے دفتر جاتے وقت بھی سائیکل استعمال کرتے ہیں۔ یہی وہ موسم ہوتا ہے، جب ٹور ڈی فرانس سائیکل ریس بھی منقعد ہوتی ہے۔ اس ریس کو سائیکلنگ کی غیر سرکاری عالمی چیمپئن شپ بھی کہا جاتا ہے۔

Jan Ullrich unter Dopingverdacht
ریس جیتنے والے جرمنی کے واحد کھلاڑی یان اُلرش بھی ڈوپنگ اسکینڈل میں ملوث رہے ہیںتصویر: AP

ٹور ڈی فرانس نہ صرف تین ہفتوں پر مشتمل ایک ریس ہے بلکہ اس دوران لاکھوں سیاح بھی فرانس کا رخ کرتے ہیں۔ وہ سڑکوں کے کنارے کھڑے ہو کر اپنے من پسند سائیکل سواروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ اس دوران سائیکلسٹوں کو تقریباً ساڑھے تین ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنا ہوتا ہے۔ کبھی کبھی اس مقابلے کا کچھ حصہ پڑوسی ممالک جیسے کہ جرمنی یا لکسمبرگ میں بھی منقعد ہوتا ہے تاہم ریت کے مطابق اس ریس کا اختتام پیرس کے مشہور ’خیابان شانز ایلیزے‘ پر ہوتا ہے۔

1930ء میں ٹور ڈی فرانس منقعد کرانے کا اصل مقصد اس وقت کھیلوں کے ’لا اوٹو‘ نامی ایک اخبار کی تشہیر کرنا تھا۔ آج کل فرانس میں یہ اخبار’لا ایکویپ‘ کے نام سے شائع ہوتا ہے۔ بہرحال یہ طریقہء کار کامیاب رہا اور اخبار کی تعداد اشاعت میں اضافہ ہو گیا۔ دونوں عالمی جنگوں کے دوران ٹور ڈی فرانس ریس منقد نہ کرائی جا سکی۔ ٹور ڈی فرانس کی شہرت کی ایک اور وجہ بھی ہے اور وہ ہے، ’ڈوپنگ اسکینڈلز‘۔ گزشتہ کئی برسوں سے ہر سال ممنوعہ ادویات کے استعمال کا کوئی نہ کوئی اسکینڈل سامنے آتا رہتا ہے۔ ریس جیتنے والے جرمنی کے واحد کھلاڑی یان اُلرش بھی اسی نوعیت کے اسکینڈل میں ملوث رہے ہیں۔ تاہم سات مرتبہ کے ٹور ڈی فرانس چیمپئن لانس آرم سٹرانگ پر بھی ڈوپنگ کے الزامات ہیں اور وہ پھر بھی اس مرتبہ کی ٹور ڈی فرانس میں شریک ہیں۔ تاہم اس مرتبہ وہ کامیاب نہیں ہو سکتے۔ شاید اسی وجہ سے انہوں نے پچیس جولائی کو ریس کے اختتام پر ریٹائر ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

Spezialbild: Einfahren für die Tour de France Lance Armstrong
لانس آرم سٹرانگ کی آٹھویں مرتبہ ٹور ڈی فرانس جیتنے کی تمام امیدیں معدوم ہو چکی ہیںتصویر: AP

ریکارڈ آٹھویں مرتبہ ٹور ڈی فرانس جیتنے کے حوالے سے لانس آرم سٹرانگ کی تمام امیدیں اس وقت ختم ہو چکی ہیں۔ وہ ریس میں کافی پیچھے رہ گئے ہیں۔ ان کے اور اس وقت ریس میں پہلی پوزیشن پر موجود ایتھلیٹ کے درمیان تیرہ منٹ کا فرق ہے اوراس فاصلے کو ختم کرنا اب ان کے لئے تقریباً نا ممکن ہے۔ لانس آرم سٹرانگ نے اپنے فینز کے نام ایک پیغام میں اِس بات کو تسیلم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اب ریس تو نہیں جیت سکتے تاہم ’خیابان شانز ایلیزے‘ تک وہ اس میں شامل رہیں گے۔

لانس آرم سٹرانگ کے خلاف ممنوعہ ادویات کے استعمال کی تحقیقات جاری ہیں۔ تاہم ان کے فینز کا کہنا ہے کہ آرم سٹرانگ کینسر اگر جیسے مرض کو شکست دینے میں کامیاب ہوئے ہیں، تو وہ ان الزامات سے بھی بری ہو جائیں گے۔ بہرحال نتیجہ جو بھی نکلے، یہ امریکی کھلاڑی اگلے ٹور ڈی فرانس میں شریک نہیں ہو گا۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت : امجد علی