1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’پاور وال‘ توانائی کا انفراسٹرکچر بدل دے گا، ٹیسلا

1 مئی 2015

بیٹری سے چلنے والی اولین کار بنانے والے امریکی ادارے ٹیسلا نے ایک نیا پاور اسٹوریج سسٹم متعارف کرایا ہے۔ ٹیسلا کے بانی سربراہ ایلون مُسک کے بقول یہ نظام دنیا بھر کے انرجی انفراسٹرکچر کو تبدیل کرنے میں مددگار ثابت ہو گا۔

https://p.dw.com/p/1FIlc
تصویر: Reuters/P. T. Fallon

یہ جدید ’ہوم بیٹری‘ سولر پینلز یا پون چکیوں سے بننے والی بجلی کو اسٹور کرنے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ رات کے وقت جب الیکٹرک گرڈ سے حاصل ہونے والی بجلی کی قیمت کم ہوتی ہے، اس نظام کی مدد سے بجلی محفوظ کر کے بوقت ضرورت استعمال کی جا سکتی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ نیا نظام جسے ’پاور وال‘ کا نام دیا گیا ہے، کار کی گیراج یا گھر کی اندرونی دیوار پر با آسانی نصب کیا جا سکتا ہے۔ اس نظام میں بجلی محفوظ کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے والے گھر مکمل طور پر روایتی انرجی گرڈ سے منسلک ہوئے بغیر بھی اس گھر کی بجلی کی ضروریات پوری کر سکتے ہیں۔

ایلون مُسک نے لاس اینجلس میں اس نظام کو متعارف کرانے کی تقریب کے دوران بتایا، ’’مقصد یہ ہے کہ دنیا کے انرجی انفراسٹرکچر کو مکمل طور پر تبدیل کر دیا جائے یعنی ایک پائیدار اور زیرو کاربن نظام میں۔‘‘

بجلی محفوظ کرنے والا یہ مکمل نظام مختلف رنگوں میں دستیاب ہے۔ اس نظام کا حصہ جدید بیٹریاں محض 6 انچ گہرائی رکھتی ہیں۔ یہ نظام مختلف رنگوں میں دستیاب ہوگا۔ مُسک کے مطابق یہ نظام دیکھنے میں ایک خوبصورت فن پارہ لگتا ہے۔

اس نظام کو متعارف کرانے کے لیے جو تقریب منعقد کی گئی اس کی خاص بات یہ بھی تھی کہ اس کے لیے درکار تمام تر بجلی یہی نظام فراہم کر رہا تھا جسے چھت پر موجود سولر پینلز سے منسلک کیا گیا تھا۔

جرمنی اس ڈیوائس کے لیے اہم مارکیٹ ہے کیونکہ یورپ کی یہ سب سے بڑی معیشت سورج سے توانائی کے حصول میں پوری دنیا سے آگے ہے، ایلون مُسک
جرمنی اس ڈیوائس کے لیے اہم مارکیٹ ہے کیونکہ یورپ کی یہ سب سے بڑی معیشت سورج سے توانائی کے حصول میں پوری دنیا سے آگے ہے، ایلون مُسکتصویر: Reuters/P. T. Fallon

اس نظام کی قیمت 3500 ڈالر مقرر کی گئی ہے اور ابتدائی طور پر اسے رواں برس امریکا میں فروخت کے لیے پیش کر دیا جائے گا جب بین الاقوامی سطح پر اس کی فروخت کا آغاز اگلے برس کسی وقت شروع ہو گا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ پورا نظام چھ انچ گہرا، چار فٹ اونچا جبکہ تین فٹ چوڑا ہے۔ مُسک کے مطابق جرمنی اس ڈیوائس کے لیے اہم مارکیٹ ہے کیونکہ یورپ کی یہ سب سے بڑی معیشت سورج سے توانائی کے حصول میں پوری دنیا سے آگے ہے۔ تاہم یہ ترقی پذیر ممالک کے صارفین کے لیے بھی اہم ہو گی جہاں بجلی کی اکثر کمی رہتی ہے۔

ٹیسلا کے سربراہ ایلون مُسک کے مطابق، ’’یہ غریب ترین ممالک کے لیے بھی بہت کارآمد ثابت ہو گا۔ کیونکہ اس کے ذریعے آپ بجلی کے روایتی نظام سے الگ ہو کر بھی اپنی توانائی کی ضروریات پوری کر سکتے ہیں۔‘‘

تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے امریکا جیسے بڑے ممالک کے لیے یہ بات زیادہ اہم ہے کہ وہ فوصل فیول سے حاصل ہونے والی توانائی سے نجات حاصل کریں۔ ٹیسلا اس طرز کے بڑے نظام بھی آنے والے وقت میں فروخت کے لیے پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔