1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک چین اقتصادی کوریڈور: پاکستانی سیاستدانوں کے تحفظات

عابد حسین22 اپریل 2015

چینی صدر کے پاکستانی دورے کے موقع پر گوادر سے سنکیانگ تک تعمیر کیے جانے والے اکنامک کوریڈورکو خاص اہمیت حاصل ہوئی ہے۔ اِس کوریڈور کی تعمیر کے مجوزہ راستے پر کئی پاکستانی سیاستدانوں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1FCft
تصویر: BEHRAM BALOCH/AFP/Getty Images

پاکستان کے بعض سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ مجوزہ اکنامک کوریڈور کے راستے کو شریف حکومت دانستہ تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ کوریڈور چین کی معاونت اور سرمایہ کاری سے تعمیر کیا جانا ہے اور اُن بہت سے منصوبوں میں سے ایک ہے، جن پر مجموعی طور پر چھیالیس ارب ڈالر خرچ کیے جائیں گے۔ کوریڈور کے اِس بڑے پراجیکٹ کے تحت چین اور پاکستان کی اقتصادیات کو ایک دوسرے سے منسلک کرنا مقصود ہے۔ یہ پراجیکٹ پاکستانی صوبے بلوچستان کی بندرگاہ گوادر سے شروع ہو گا اور مغربی چین کے علاقے سنکیانگ تک جائے گا۔

گوادر کا بندرگاہی شہر بحیرہٴ عرب پر واقع ہے۔ بلوچستان کا صوبہ پاکستان کا سب سے غریب اور پسماندہ صوبہ خیال کیا جاتا ہے۔ اِسی صوبے کی حکومت کے وزیر برائے پلاننگ اور ڈیویلپمنٹ حامد خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ اِس اکنامک کوریڈور کے راستے کی تبدیلی کے عمل کو کسی طور پر تسلیم نہیں کیا جائے گا اور اِس تبدیلی کی صوبائی سطح پر بھی مزاحمت کی جائے گی۔ اچکزائی نے راستے کی تبدیلی کو صوبے بلوچستان کے ساتھ انتہائی بڑی ناانصافی سے تعبیر کیا ہے۔ بڑی اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی حکومت سے اکنامک کوریڈور سمیت تمام منصوبوں پر وضاحت پیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

Chinesischer Präsident Xi Jinping in Pakistan
چین کے صدر شی جن پنگ نے حال ہی میں پاکستان کا سرکاری دورہ مکمل کیا ہےتصویر: picture-alliance/Zumapress/Lan Hongguang

اسی طرح بلوچستان کے سیاسی رہنما اور سابق وزیر جعفر خان مندوخیل نے بھی ممکنہ تبدیلی پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اِس کا مقصد پاکستان کے سب سے امیر صوبے یعنی پنجاب کو مزید مالی منفعت دینا ہے۔ مندوخیل کے مطابق تبدیلی کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ اربوں ڈالر کی اِس سرمایہ کاری سے پنجاب کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچے۔ مندوخیل نے پاکستانی صوبے پنجاب کو انتہائی مراعات یافتہ صوبہ بھی قرار دیا۔ مبصرین کے مطابق بلوچستان میں مسلح تحریکوں کے تناظر میں راستے کی تبدیلی کا امکان ہو سکتا ہے۔

اسی طرح پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا بھی کہنا ہے کہ مجوزہ کوریڈور کے راستے کو تبدیل کرتے ہوئے صوبے خیبرپختونخوا کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا میں عمران خان کی سیاسی جماعت سن 2013 کے الیکشن جیت کر حکومت قائم کیے ہوئے ہے۔ دوسری جانب نواز شریف حکومت کے وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے اکنامک کوریڈور کے راستے کی تبدیلی سے متعلق رپورٹوں اور خبروں کو غلط قرار دیا ہے۔ ایک نیوز کانفرنس میں اُنہوں نے کہا کہ اِس بڑے پراجیکٹ کو صوبوں کے مابین تنازعے کا رُخ دینے کا مقصد اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے منصوبوں کو سبوتاژ کرنا ہے۔

پاکستانی سیستدانوں کے تحفظات یہ واضح کرتے ےہیں کہ چینی سرمایہ کاری کے منصوبوں کو کس قسم کے سیاسی خطرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ جہاں تک چینی منصوبوں کے حوالے سے سلامتی امور کا معاملہ ہے، پاکستان آرمی نے خود اِس پراجیکٹ کی نگرانی کا فیصلہ کیا ہے اور اس کوریڈور کی حفاظت کے لیے ایک خصوصی ڈویژن قائم کی جا رہی ہے، جو نو بٹالین فوج اور نیم فوجی دستوں پر مشتمل ہو گی۔