1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اسلحہ سکینڈل اور سارکوزی

18 نومبر 2010

پاکستان میں ہلاک ہونے والے فرانسیسی انجینئروں کے خاندانوں کے دیوانی مقدمے میں فرانسیسی صدر کی امکانی طلبی اور پاکستان کو اسلحے کی فروخت میں رشوت ستانی کے الزامات پر وکلاء بحث کر سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/QCbu
سن 2002 میں کراچی بم دھماکے کا مقامتصویر: AP

فرانس کے سابق وزیر دفاع Charles Millon نے اپنے ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ پاکستان کو فروخت کئے جانے والے اسلحے میں کک بیک کے عنصر کو خارج از امکان نہیں قرار دیا جا سکتا۔ فرانسیسی عدالت میں جاری دیوانی مقدمے کے وکلاء کا خیال ہے کہ اس ڈیل کے بعد ایک کمیشن کی رقم کی فراہمی کی منسوخی کا کراچی میں آٹھ مئی سن 2002 کے دہشت گردانہ واقعہ کے ساتھ ربط جڑ سکتا ہے۔ اس حادثے میں گیارہ فرانسیسی انجینئر اور تین پاکستانی ہلاک ہوئے تھے۔

سابقہ فرانسیسی وزیر دفاع نے یہ بیان فرانس کے دارالحکومت پیرس میں تفتیشی میجسٹریٹ Renaud Van Ruymbeke کے سامنے دیا۔ سابق فرانسیسی صدر ژاک شیراک نے اپنے دور صدارت کے سن 1995 میں وزیر دفاع میوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ اسلحے کی ترسیل کو منطقی انجام تک پہنچانے کے علاوہ اس ڈیل میں پائی جانے والی کک بیکس کی موجودگی کے معاملے کو فوری طور پر نمٹائیں۔ عدالت میں چارلس میوں نے خفیہ اداروں اور پاکستانی وزارت دفاع کی رپورٹس کا حوالہ بھی دیتے ہوئے اس یقین کا اظہار کیا کہ اس میں کک بیکس کی موجودگی تھی۔

Nicolas Sarkozy, französischer Wirtschafts- und Finanzminister
نکولا سارکوزی: فائل فوٹوتصویر: AP

کراچی میں سن 2002 میں گیارہ ہلاک ہونے والے فرانسیسی انجیئروں کے خاندانوں کی جانب سے دائر درخواست کے بعد گزشتہ دو سالوں سے فرانسیسی ادارے اس معاملے کی چھان بین کر رہے ہیں کہ ایک کمیشن کی منسوخی کے بعد یہ واقع رونما ہوا تھا۔ اب مرحوم انجینئروں کی جانب سے دائر اپیل میں مدعیوں کے ایک وکیل کا کہنا ہے کہ اس مقدمے میں صدر سارکوزی کو بھی طلب کئے جانے کا امکان ہے۔ مدعیوں کی خواہش کے تفتیشی میجسٹریٹ اس مقدمے میں سارکوزی کا مؤقف بھی سنیں۔ اس حوالے سے ان کا خیال ہے کہ مقدمے کے کئی پہلووں پر چھائی دھند ہٹ سکتی ہے۔

لکسمبرگ کی پولیس اپنی تحقیق میں یہ واضح کر چکی ہے کہ کمیشن کے معاملے میں شامل ایک کمپنی اس وقت کے بجٹ وزیر اور موجودہ صدر سارکوزی کی رضامندی سے قائم کی گئی تھی۔ اس کمپنی کے ذمہ یہ شامل تھا کہ وہ کمیشن کی رقم کو بلادُور (Balladur)کی پارٹی کے فنڈ میں جمع کروائے۔ موجودہ صدر سارکوزی اور سابق وزیر اعظم بلادُور اس الزام کی تردید کر رہے ہیں۔

ڈیل کے طے ہوتے وقت موجودہ صدر نکولا سارکوزی اس وقت کے وزیر اعظم Edouard Balladur کے بجٹ وزیر تھے۔ اس کے علاوہ وہ صدارتی الیکشن مہم کے دوران ایڈوارڈ بلادُور کے ترجمان بھی رہے تھے۔ بلادُور نے صدارتی انتخابات میں ژاک شیراک سے شکست کھائی تھی۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں