1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اور بھارت باہمی تجارت کا حجم بڑھانے پر متفق

29 ستمبر 2011

پاکستان اور بھارت کے درمیان آئندہ تین برس کے دوران باہمی تجارت کا حجم دگنا سے زیادہ کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ دونوں ملکوں نے نئی سرحدی تجارتی پوسٹ بنانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/12ijZ
تصویر: AP

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس اتفاق رائے کا اظہارِ بھارتی وزیر تجارت آنند شرما اور ان کے پاکستانی ہم منصب مخدوم امین فہیم کی جانب سے سامنے آیا ہے، جو دونوں ملکوں کے درمیان امن عمل کا حصہ ہے۔

پاکستان اور بھارت کے تعلقات نومبر دو ہزار آٹھ میں ممبئی حملوں کے بعد مزید کشیدہ ہو گئے تھے۔ ان حملوں کے لیے پاکستانی گروہ لشکرِ طیبہ کو ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے۔

تجارت کے حوالے سے اس نئی پیش رفت کا اعلان بدھ کو نئی دہلی میں آنند شرما اور امین فہیم نے مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ اس موقع پر شرما نے بتایا کہ ان فیصلوں سے دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعلقات میں توسیع آئے گی، جس سے مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنے میں مدد ملے گی۔

مخدوم امین فہیم  پچاس افراد پر مشتمل اعلیٰ سطحی وفد کے ساتھ بھارت پہنچے۔ گزشتہ پینتیس برس میں کسی پاکستانی وزیر تجارت کا بھارت کے لیے یہ پہلا دورہ ہے۔

مخدوم امین فہم نے نیوزکانفرنس سے خطاب میں کہا: ’’مجھے امید ہے کہ ہم باہمی تعاون کے سلسلے کو  آگے بڑھا سکتے ہیں۔‘‘

اس وقت پاکستان اور بھارت کے درمیان باہمی تجارت کا حجم دو ارب ستّر کروڑ ڈالر ہے، جسے آئندہ برسوں میں چھ ارب ڈالر تک لے جانے پر اتفاق ہوا ہے۔

شرما نے کہا: ’’یہ ہدف طے شدہ وقت سے پہلے بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس کا انحصار ہمیں حاصل ہونے والی کامیابی پر ہے۔‘‘

دونوں وزراء نے مشترکہ اعلامیے میں کہا کہ باہمی تجارتی تعلقات کو پوری طرح معمول پر لانے کے لیے انہوں نے اپنے سیکرٹریز برائے تجارت کو کوششیں  تیز تر کرنے کے لیے کہا ہے۔

Der indische Handels- und Industrieminister Anand Sharma
بھارتی وزیر تجارت آنند شرماتصویر: UNI

دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان واہگہ بارڈر پر ٹریڈ پوسٹ بنانے پر بھی اتفاق کیا، جس کا مقصد تجارتی حجم میں اضافہ کرنا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق بھارت وسطی ایشیائی ریاستوں تک رسائی کے لیے پاکستتان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو بہتر بنانا چاہتا ہے جبکہ پاکستان بھارت کی ایک ارب سے زائد آبادی کی مارکیٹ کا فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔

 

رپورٹ: ندیم گِل / اے ایف پی

ادارت: افسر اعوان