1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اور بھارت میں تباہ کن بارشیں، 230 افراد ہلاک

عاطف توقیر7 ستمبر 2014

شمالی بھارت اور پاکستان کے متعدد حصوں میں تباہ کن بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، جس کے نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ کے ساتھ ساتھ سیلاب کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔ دونوں ممالک میں ان بارشوں کے باعث 230 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1D8FX
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A.Naveed

ہفتے کے روز دونوں ممالک کے حکام نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سیلابی ریلوں اور مٹی کے تودوں کی زد میں آ کر کئی مکانات منہدم ہوئے ہیں۔

دونوں ممالک کی جانب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کے لیے ہنگامی عملے کے علاوہ فوجی بھی تعینات کر دیے گئے ہیں، جو کشتیوں اور ہیلی کاپٹروں کی مدد سے سیلاب میں پھنسے افراد کو بچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

پاکستان میں گزشتہ تین روز سے جاری شدید بارشوں کے نتیجے میں اب تک 106 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ ہزاروں مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ حکام کے مطابق سیلاب کے خطرے کے پیش نظر چار اضلاع میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔

شمالی بھارت میں بھی گزشتہ چند روز سے ہونے والی شدید بارشوں کی وجہ سے 128 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے، جب کے ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔

Karakorum Highway zwischen Pakistan und China
شدید بارشوں کی وجہ سے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا سلسلہ شروع ہےتصویر: Getty Images

پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے ہفتے کے روز اسی سلسلے میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی اور امدادی سرگرمیوں میں تیزی کی ہدایات دیں۔ واضح رہے کہ ان بارشوں سے سب سے متاثرہ صوبہ پنجاب ہے جہاں صرف تین روز میں 55 افراد ہلاک اور 235 زخمی ہوئے ہیں۔ دیگر 48 افراد پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں ہلاک ہوئے ہیں۔

جمعرات کے روز پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول پر تین پاکستانی فوجی مٹی کے تودے گرنے کے باعث ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ بات اہم ہے کہ گزشتہ چار برسوں میں پاکستان میں مون سون بارشوں کی وجہ سے ہر سال سیلابی صورت حال دیکھنے میں آ رہی ہے۔ گزشتہ برس بھی پاکستان میں شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے 178 افراد ہلاک جب کہ ایک اعشاریہ پانچ ملین متاثر ہوئے تھے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امدادی کارکن پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں ان سیلابوں سے متاثرہ دیہات تک پہنچنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، تاہم مٹی کے تودوں کی وجہ سے انہیں مشکلات کا سامنا ہے۔ حکام کے مطابق لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں چار ہزار مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔