1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان، خواتین ووٹرز کی مشکلات

25 اپریل 2013

پاکستان میں انتخابات کئی حوالوں سے خطرات سے دوچار ہیں۔ تاہم طالبان کے خوف، سماجی مشکلات اور انتظامیہ کی غیر ذمہ دارنہ روش کی وجہ سے خدشہ ہے کہ لاکھوں خواتین اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے سے محروم رہ جائیں گی۔

https://p.dw.com/p/18NKK
تصویر: STR/AFP/Getty Images

پاکستان کی 180 ملین کی آبادی میں سے37 ملین خواتین اور 48 ملین مردوں کو ووٹ دینے کا حق حاصل ہے۔ تاہم پاکستان کے متعدد علاقوں میں انتخابات کے دوران خواتین کے ووٹوں کا تناسب انتہائی کم رہتا ہے۔ ان میں شمالی مغربی صوبہ خیبر پختوانخوا، قبائلی علاقہ جات اور جنوب مغربی صوبہ بلوچستان شامل ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ گیارہ مئی کے انتخابات میں بھی صورتحال اس سے مختلف نہیں ہو گی۔

2008ء میں ہونے والے انتخابات کے دوران پیشے کے اعتبار سے اسکول ٹیچر بادامی بیگم کی ڈیوٹی مردان کے ایک پولنگ اسٹیشن میں لگی ہوئی تھی۔ اُس وقت کو یاد کرتے ہوئے وہ بتاتی ہیں کہ ’’قبائلی سرداروں کی جانب سے پابندی عائد کی گئی تھی، جس کی وجہ سے کسی خاتون نے پولنگ اسٹیشن کا رخ تک نہیں کیا اور ہم دن بھر انتظار کرتے رہے‘‘۔ الیکشن انتظامیہ نے خواتین ووٹرز کے لیے ایک علیحدہ پولنگ اسٹیشن قائم کیا تھا تاہم اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ بادامی بیگم کہتی ہیں کہ ’’ہم نے شام کے وقت پولنگ اسٹیشن بند کیا اور غیراستعمال شدہ بیلٹ پیپرز اور خالی ڈبے الیکشن کمیشن کے دفتر پہنچا دیے‘‘۔

اعداد و شمار کے مطابق 2008ء میں ملک بھر میں خواتین کے لیے قائم کیے گئے 28 ہزار 8 سو پولنگ اسٹیشنز میں سے 564 ایسے تھے، جہاں ایک بھی ووٹ نہیں ڈالا گیا تھا۔ ان میں سے 55 فیصد خیبر پختوانخوا میں تھے۔ 2008ء میں 76 خواتین نے انتخابات میں حصہ لیا تھا اور ان میں سے 16 اپنی نشستوں پر کامیاب ہوئی تھیں۔ رواں سال کتنی خواتین انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں، یہ ابھی تک غیر واضح ہے۔

Pakistan Wahlen Frauen Kandidatinnen
2008ء میں 76 خواتین نے انتخابات میں حصہ لیا تھا اور ان میں سے 16 اپنی نشستوں پر کامیاب ہوئی تھیںتصویر: A. Majeed/AFP/Getty Images

انتخابات سے قبل ووٹرز کا اندارج کرنے کے لیے حکام گھروں پر جاتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود بھی لاکھوں خواتین کا اندارج نہیں ہو پاتا۔ خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم فرزانہ باری کے بقول 11 ملین اہل خواتین شناختی کارڈ نہ ہونے کے باعث انتخابی عمل میں حصہ نہیں لے پاتیں۔ اس کے علاوہ مذہبی وجوہات کی بناء پر بھی خواتین کو ووٹنگ سے دور رکھا جاتا ہے۔ متعدد مذہبی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ خواتین کا ووٹ ڈالنا غیر اسلامی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 2008ء کے انتخابات سے قبل کچھ مذہبی شخصیات نے آپس میں صلاح و مشورے کے بعد کہا تھا کہ اگر کوئی خاتون کسی ایسے مرد کو ووٹ دیتی ہے، جسے وہ جانتی نہیں ہے، تویہ عمل طلاق کے لیے ایک بنیاد فراہم کرتا ہے۔

ai / aa (afp)