1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں توہین رسالت کے قوانین پر نظرثانی پر غور

7 فروری 2010

پاکستان کے وفاقی وزیر برائے اقلیتی امور شہباز بھٹی نے کہا کہ حکومت توہین رسالت کے قوانین پر رواں برس نظرثانی پر غور کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اقلیتوں کے خلاف تمام امتیازی قوانین کے خاتمے کے لئے سنجیدہ ہے۔

https://p.dw.com/p/LvA1
پاکستانی وفاقی وزیر برائے اقلیتی امور شہباز بھٹیتصویر: AP

واشنگٹن میں خبررساں ادارے AFP سے خصوصی گفتگو میں شہباز بھٹی نے کہا ہے کہ حکومت دہشت گردی کے خلاف فوجی کارروائی کر رہی ہے، اقتصادی مواقع پیدا کرنے کے لئے اقدامات کر رہی ہے اور اس کے ساتھ ہی بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لئے بھی کوشاں ہے۔

انہوں نے بتایا ہے کہ توہین رسالت کے قوانین پر نظر ثانی کے لئے وہ مختلف سیاسی جماعتوں سے بات چیت کر رہے ہیں۔

شہباز بھٹی کا کہنا تھا کہ وہ ان قوانین کے فوری خاتمے کی توقع نہیں کرتے، تاہم ان پر نظر ثانی کے تحت توہین رسالت کا کوئی بھی مقدمہ رجسٹرڈ کئے جانے سے قبل ججوں کو اس کے بارے میں تفتیش کرنا ہو گی۔

انہوں نے بتایا کہ نظرثانی شدہ قانون کے مطابق توہین رسالت کے حوالے سے جھوٹی شکایت درج کرانے والے کے لئے بھی وہی سزا مقرر کی جائے، جو قصور وار کے لئے مقرر ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں توہین رسالت کا ارتکاب کرنے والے کے لئے موت کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ اگرچہ ملکی تاریخ میں ایسے کسی مقدمے کے تحت کسی کو پھانسی نہیں دی گئی تاہم ان قوانین کی بنیاد پر اقلیتوں بالخصوص مسیحیوں کے خلاف متعدد پرتشدد واقعات ہو رونما ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں ان قوانین کو اقلیتوں کے خلاف استعمال کئے جانے پر تنقید کا نشانہ بناتی رہی ہیں۔

شہباز بھٹی امریکہ کے دورے پر ہیں، جہاں وہ ’نیشنل پریئر بریکفاسٹ‘ کی سالانہ تقریب میں شرکت کر رہے ہیں۔ اس دوران انہوں نے امریکی سینیٹرز، پاکستان اور افغانستان کے لئے امریکہ کے خصوصی مندوب رچرڈ ہالبروک اور امریکہ کے کمیشن برائے مذہبی آزادی کے عہدے داروں سے بھی ملاقاتیں کی ہیں۔

وہ اقلیتی حقوق پر کام کرنے والے رومن کیتھولک ہیں، ان کے دور میں وزارت اقلیتی امور کو کابینہ میں مکمل حیثیت حاصل ہوئی ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں