1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان نیوی پر حملہ اور معروضی صورتِ حال

عابد حسین1 اکتوبر 2014

ستمبر کے اوائل میں پاکستانی بحریہ کی تنصیبات پر حملہ کیا گیا۔ یہ ناکام حملہ مذہبی انتہا پسندوں کی کوشش تھی۔ خیال کیا گیا ہے کہ انتہا پسند پاکستانی نیوی کا جنگی جہاز اغوا کرنا چاہتے تھے۔

https://p.dw.com/p/1DO8U
تصویر: Asif Hassan/AFP/Getty Images

پاکستان کی بحری فوج نے کٹر مذہبی عقائد رکھنے والے اویس جاکھرانی کو ملازمت سے فارغ کر دیا تھا اور بعد میں اس نے اپنے دو دیگر ساتھیوں کے ہمراہ ایک پٹرول کشتی پر بیٹھ کر جنگی بحری جہاز پی این ایس ذوالفقار کو اغوا کرنے کی کوشش کی۔ ستمبر کے اوائل میں کیے گئے اِس حملے میں جاکھرانی اور اُس کے ساتھیوں کو چوتھے شخص کی معاونت بھی حاصل تھی۔ انتہا پسند گروپ جاکھرانی کے ذریعے اِس پلاننگ میں تھے کہ پی این ایس ذوالفقار کو اغوا کر کے امریکی بحریہ پر حملے کیے جائیں۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے رابطے پر بتایا گیا کہ پاکستان نیوی ستمبر حملے کی محکمانہ انکوائری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

جاکھرانی اوراُس کے ساتھیوں کو جنگی بحری جہاز پی این ایس ذوالفقار پر قبضے کی یہ کوشش مہنگی پڑی اور جوابی کارروائی میں چاروں ہلاک کر دیے گئے۔ پولیس رپورٹس کے مطابق جاکھرانی کے ساتھ ہلاک ہونے والے دو پاکستان نیوی کے حاضر سروس سب لیفٹیننٹ رینک کے افسران تھے۔ سب لیفٹیننٹ نیوی میں ابتدائی افسران کا درجہ ہے۔ حکام کے لیے یہ لمحہٴ فکریہ ہے کہ پاکستان نیوی کے نوجوان افسران کس حد تک اویس جاکھرانی کے لیے حمایت اور ہمدردی رکھتے ہیں۔ حکام کا یہ واضح طور پر کہنا ہے کہ جنگی بحری جہاز کا اغوا کوئی آسان نہیں تھا اور چاروں حملہ آور آخری مقام سے بہت پہلے ہی جوابی کارروائی میں مار دیے گئے تھے۔

Pakistan Angriff auf Marinestützpunkt NO FLASH
پاکستان نیوی کی تنصیبات پر سن 2011 میں بھی حملہ کیا گیا تھاتصویر: picture alliance/dpa

اِس حملے کی ذمہ داری بین الاقوامی دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کی جنوبی ایشیاء کے لیے قائم ہونے والی شاخ نے قبول کی تھی۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ پاکستان نیوی کے جنگی بحری جہاز کے اغوا کی کوشش کوئی معمولی فعل نہیں بلکہ یہ اِس بات کا غماز ہے کہ پاکستانی افواج میں انتہا پسندانہ عقائد کس حد تک سرایت کر چکے ہیں۔

القاعدہ کے ابتدائی اعلان میں بھی جنگی جہاز کو اغوا کرنے کے بعد امریکی تنصیبات کو نشانہ بنانے کا اشارہ دیا گیا تھا۔ بعد میں جاری ہونے والے ایک دوسرے بیان میں بتایا گیا کہ پاکستانی بحری جہاز سے امریکی جنگی بحری جہاز ’یُو ایس ایس سپلائی‘ کو نشانہ بنانا مقصود تھا کیونکہ یہ بحری جہازوں کو ایندھن فراہم کرنے پر مامور ہے۔ جہادی معاملات پر نگاہ رکھنے والے سائٹ (SITE) انٹیلیجنس گروپ کا خیال ہے کہ مسلمان جہادی اب خشکی کے ساتھ ساتھ سمندر میں اپنی کارروائیاں شروع کرنے پر توجہ مرکوز کرنے کی کوشش میں ہیں۔

پاکستان نیوی کے ایک افسر نے اپنی شناخت مخفی رکھتے ہوئے بتایا کہ پی این ایس ذوالفقار پر قبضے کی ناکام کوشش کے سلسلے میں جاری محکمانہ انکوائری کے دوران بحریہ کے کم از کم آٹھ اہلکار حراست میں لیے جا چکے ہیں۔ ان گرفتار ہونے والوں میں کراچی سے تعلق رکھنے والے تین لیفٹیننٹ کمانڈر رینک کے افسران بھی ہیں، جن کو بلوچستان کے شہر کوئٹہ سے گرفتار کیا گیا کیونکہ یہ تینوں افسران ناکام حملے کے بعد افغانستان فرار ہونے کی کوشش میں تھے۔ بقیہ گرفتاریاں کراچی اور پشاور میں کی گئی ہیں۔