1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستافغانستان

افغان قیدیوں کی رہائی اور وطن واپسی

8 جنوری 2023

افغان حکام نے پاکستان کی جیل سے پانچ سو سے زائد ایسے افغان شہریوں کی رہائی اور اُن کی ملک واپسی کی تصدیق کر دی ہے جن پر الزام تھا کہ وہ درست دستاویزات کے بغیر پاکستان میں داخل ہوئے تھے۔

https://p.dw.com/p/4LsA8
Pakistan Afghanistan l Grenzübrgang in Chaman
تصویر: STR/AFP

 

پاکستانی حکام نے اُن  524 افغان شہریوں کو رہا کر دیا ہے جن پر الزام تھا کہ وہ درست سفری دستاویزات کے بغیر پاکستان مں داخل ہوئے تھے۔اسلام آباد میں واقع افغان سفارت خانے نے ایک ٹوئیٹ میں اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان افغان تارکین وطن کو کراچی کی جیلوں سے رہا کیا گیا ہے۔ رہا ہونے والوں میں 54 خواتین اور 97 بچے بھی شامل ہیں۔ سفارت خانے کا کہنا ہے کہ ان سینکڑوں قیدیوں کی رہائی اس کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔

دریں اثناء پاکستانی قید میں ایک افغان قیدی کا انتقال بھی ہوا۔ سفارتخانے کے مطابق اُس کی میت کو وطن واپس پہنچایا جا رہا ہے۔ مقامی میڈیا نے بتایا کہ متوفی علاج کے لیے پاکستان آیا تھا۔

پاکستانی پولیس نے گزشتہ ماہ غیر قانونی دستاویزات کے ساتھ کراچی میں داخل  ہونے والے افغان شہریوں کے خلاف متعدد چھاپے مار کر قریب 1,200 افغان شہریوں کو حراست میں لیا تھا۔

کابل اور اسلام آباد کے کشیدہ تعلقات

پاکستاناور افغانستان کے باہمی تعلقات گرچہ اکثر ہی کشیدہ رہے ہیں تاہم حالیہ دنوں میں پاکستان کی جیلوں میں مقید افغان شہریوں کے بارے میں سوشل میڈیا پر ہونے والی گرما گرم بحث نے ان دونوں پڑوسی ممالک کے تعلقات میں مزید تلخی پیدا کی۔ خاص طور سے سوشل میڈیا پر حال میں وائرل ہونے والی چند تصاویر نے دونوں ممالک سمیت پوری دنیا کی توجہ اس طرف مبذول کروائی۔

Afghanistan Registrierung inländischer Flüchtlinge durch die UNHCR
پاکستان میں تیرہ لاکھ اندراج شدہ مہاجرین رہ رہے ہیںتصویر: WAKIL KOHSAR/AFP via Getty Images

کراچی کی جیل میں قید افغان بچوں کی تصاویر وائرل ہونے کے بعد ان کی رہائی کے مطالبات زور پکڑتے چلے گئے۔ اس دوران گرفتار شدگان کے ساتھ جیل میں روا رکھے جانے والے سلوک کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا۔ تاہم صوبہ سندھ کی پولیس نے اپنا موقف بیان کرتے ہوئے بتایا تھا کہ متعدد چھاپوں میں کم از کم بارہ سو افغان شہریوں کو حراست میں لیا گیا، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ حکام کے مطابق یہ افراد بغیر کسی سفری دستاویز کے بغیر کراچی میں داخل ہوئے تھے۔

ترکی کے پہاڑوں پر آباد افغان واپس وطن جانے کے منتظر

حکومت سندھ کے ترجمان مرتضی وہاب نے کہا تھاکہ انہی افغان شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہے، جو غیر قانونی طور پر اس صوبے میں رہ رہے تھے۔ مرتضیٰ وہاب نے دسمبر کے آخری ایام میں ہی نشاندہی کر دی تھی کہ ایسے افراد کو جلد از جلد ملک بدر کر دیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس سال کے دوران سندھ میں غیر قانونی طور پر مقیم ہونے کی وجہ سے حراست میں لیے جانے والے اور ملک بدر کیے جانے والے افغان شہریوں کی تعداد کتنی تھی۔

کراچی کی مقامی انتظامیہ اور پولیس نے مزید بتایا کہ زیر حراست افراد کو سزا مکمل ہونے یا پھر ان کے وکیل کی جانب سے کاغذی کارروائی مکمل کر لینے کے بعد ہی افغانستان واپس بھیجا جائے گا۔ حکام کا دعویٰ ہے کہ زیادہ تر گرفتارشدگان واپس اپنے ملک جانا چاہتے ہیں۔

Afghanistan Taliban schränken Frauenrechte immer weiter ein
طالبان کی طرف سے افغان خواتین کے حقوق کی پامالی پورے خطے کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہےتصویر: Bilal Guler/AA/picture alliance

افغانستان میں طالبان حکومت کی واپسی

پاکستان میں کئی عشروں سے لاکھوں افغان مہاجرین قیام پذیر ہیں جو اپنے ملک میں جنگ اور سیاسی عدم استحکام کے سبب پاکستان کا رُخ کرتے رہے ہیں۔ 2021 ء میں بین الاقوامی افواج کے انخلاء کے ساتھ ہی اگست میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد زیادہ تر افغان شہریوں نے ایران اور پاکستان میں داخل ہونا شروع کر دیا۔ غربت، بے روزگاری، خواتین کے ساتھ ناروا سلوک اور دیگر انسانی حقوق سے متعلق شدید مظالم اور زیادتیاں بڑے پیمانے پر افغان باشندوں کی نقل مکانی کا سبب بنے ہیں۔

افغانستان میں طالبان کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے پاکستان آنے والے افغان شہریوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ پاکستانی حکام کے لیے بھی غیر معمولی مشکلات اور بوجھ کا باعث ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان میں اندراج شدہ افغان مہاجرین کی تعداد تیرہ لاکھ بنتی ہے۔