1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’پاکستانی حکام صحافیوں اور میڈیا کے تحفظ کو یقینی بنائیں‘

23 مارچ 2024

ایک عالمی میڈیا رائٹس گروپ نے پاکستانی حکام سے صحافی جام صغیر احمد لاڑ کے قتل کی تحقیقات کی کارروائی تیز کرنے اور ملک میں صحافیوں پر بڑھتے ہوئے حملوں کے بیچ میڈیا کے تحفظ اور آزادی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4e3kp
Pakistan | Demonstration zum Welttag der Pressefreiheit in Islamabad
تصویر: Farooq Naeem/AFP/Getty Images

 ہفتہ 23 مارچ کو اسلام آباد سے موصولہ خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ میں قائم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے پاکستانی حکام پر  پر زور دیا ہے کہ وہ رواں ماہ کے شروع میں ہونے والے جام صغیر احمد لاڑ کے قتل کی تحقیقات ''تیز اور شفاف‘‘ طریقے سے کروائیں اور اس امر کا تعین کریں کہ آیا ''اس کا تعلق ان کی صحافت سے تھا۔‘‘

 جام صغیر احمد لاڑ، روزنامہ خبریں کے نامہ نگار تھے جو اردو زبان کا ایک مقبول اخبار ہے۔ جام صغیر پاکستان کے مرکزی صوبے پنجاب میں دہشت گردی کی اس واردات میں گولی کا نشانہ بن کر ہلاک ہوئے تھے۔

مقامی میڈیا کی خبروں کے مطابق ان پر فائرنگ خان پور صدر تھانہ کے حدود میں نواں کوٹ میں نامعلوم مسلح افراد نے کی تھی۔  فائرنگ اُس وقت کی گئی تھی جب وہ روزہ افطار کرنے کے بعد اپنے دفتر میں بیٹھے تھے۔

Pakistanischer Journalist Arshad Sharif
پاکستان میں صحافی ارشد شریف کے ساتھ ہونے والے بہیمانہ تشدد اور ان کے قتل کے واقعے نے تمام دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھاتصویر: AP/picture alliance

امریکہ میں قائم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے زور دے کر کہا ہے کہ پاکستان میں  صحافیوں  کے بہیمانہ قتل اور پھر سزا سے بچ نکلنے کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔ سی پی جے ایشیا کے پروگرام کوآرڈینیٹر Beh Lih Yi نے جمعہ کو دیر گئے ایک بیان میں کہا، ''پاکستان کی حکومت کو میڈیا کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے چاہییں اور وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ صحافی انتقامی کارروائیوں کے خوف کے بغیر رپورٹنگ کر سکیں۔‘‘

پاکستان: صوبہ سندھ میں صحافیوں کے قتل کے خلاف احتجاج

پاکستان میں فوج پر تنقید کرنے والے  صحافیوں کے خلاف حملے، انہیں دھمکیاں دینے اور ان کے ساتھ آن لائن بدسلوکی کی شکایات عام ہو چکی ہیں۔ گزشتہ ماہ 40 سے زائد صحافیوں اور یوٹیوبرز کو حکام کی طرف سے طلب کر کے ان سے پوچھ گچھ کی گئی تھی خاص طور پر اعلیٰ کورٹ کے ججوں پر تنقید کیے جانے کے معاملے میں ان کی سرزنش کی گئی تھی۔

امریکی کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) کے ڈیٹا کے مطابق اس ملک میں 1992ء  سے اب تک 64 صحافیوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔

جنوبی ایشیا کا یہ ملک سی پی جی کے 2023ء کے عالمی استثنیٰ انڈیکس میں 11 ویں نمبر پر تھا۔ اس انڈیکس میں  صحافیوں کے قاتلوں کو سزا نہ ملنے کے حساب سے ممالک کی درجہ بندی کی جاتی ہے۔

صحافیوں پر ہونے والے سائبر حملوں کی داستان

ک م/ا ب ا (ڈی پی اے)