1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی کابینہ نے نیٹو سپلائی کی بحالی کے فیصلے کی توثیق کر دی

Afsar Awan4 جولائی 2012

پاکستان کی وفاقی کابینہ کا اجلاس بدھ کو وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس نے کابینہ کی دفاعی کمیٹی کی طرف سے نیٹو افواج کو سامان رسد کی فراہمی کے راستے کی بحالی کے فیصلے کی منظوری دے دی ہے۔

https://p.dw.com/p/15R7L
تصویر: picture alliance/dpa

کابینہ اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیراطلاعات قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ نیٹو سپلائی کی بحالی کی منظوری پاکستان کے مفاد اور پارلیمنٹ کے راہنما اصولوں کو سامنے رکھتے ہوئے دی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ تھا کہ امریکا سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کے واقعے میں پاکستانی فوجیوں کی شہادت پر معافی مانگے جو اس نے تسلیم کر لیا۔ وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پاکستان عالمی برادری کے ساتھ منفی رویہ نہیں رکھتا، ’’ہمیں توقع ہے کہ یہ جو تعطل آیا تھا اس ڈیڈ لاک کے دور ہونے سے پاکستان کے نیٹو اور مریکا کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئے گی ۔ ہم ایک دوسرے کے ساتھ اور بہتر طریقے سے آگے بڑھ سکیں گے ۔ پاکستان اور افغانستان کے اندر امن قائم ہو گا اور دنیا کے وہ پچاس ممالک جن کے ساتھ پہلے ہی پاکستان کے تجارتی معاہدے ہیں ہمیں ان کا بھی ضرور خیال کرنا ہے تو پاکستان اپنا مثبت اور تعمیری کردار مزید فعال طریقے سے ادا کر سکے گا۔‘‘

مشیر داخلہ رحمان ملک نے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے ملاقات کر کے نیٹو سپلائی کی سیکورٹی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا
مشیر داخلہ رحمان ملک نے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے ملاقات کر کے نیٹو سپلائی کی سیکورٹی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیاتصویر: dapd

دوسری جانب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کی کوئی بھی شرط منظور کیے بغیر نیٹو سپلائی کی بحالی کا فیصلہ انتہائی توہین آمیز ہے ۔ بدھ کو جاری ایک بیان میں قائد حزب اختلاف نے کہا کہ نا اہل حکمرانوں نے پارلیمنٹ کی مشترکہ قرارداد کو مذاق بنا کر سپلائی لائن بحال کر دی۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکا کے سامنے اس طرح گھٹنے ٹیکنے تھے تو پھر نیٹو سپلائی روکی ہی کیوں گئی۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ‘‘معذرت ’’ معافی نہیں ہوتی۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ نیٹو سپلائی کی بحالی سے امریکا اور نیٹو ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات میں نمایاں بہتری آئے گی اور پاکستانی معیشت کی حالت بہتر کرنے میں بھی مدد ملے گی ۔ ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی ) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد سلہری کا کہنا ہے کہ پاکستان کی خراب اقتصادی صورتحال نے بھی نیٹو سپلائی لائن کی بحالی میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’امریکا اس وقت ایک سپر پاور ہے اور وہ اس وقت ورلڈ بینک ، آئی ایم ایف اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک تک کو کنٹرول کر رہا ہے ۔ ان اداروں میں امریکی شیئرز اس قابل ہیں کہ وہ وہاں پر کسی فیصلے کو ویٹو کرا سکتے ہیں اور پالیسیوں کوتبدیل بھی کرا سکتے ہیں ۔ اسی طرح جب آپ نیٹو ممالک کی بات کرتے ہیں تو اس میں یورپی یونین ایک بہت بڑا بلاک ہے جو کہ پاکستان کا ایک بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ اگر آپ نیٹو سپلائی بحال کر کے یورپی یونین اور امریکا کو خوش کر رہے ہیں تو اس کا صرف یہی مطلب نہیں کہ صرف سامان کی ترسیل ہو رہی ہے بلکہ اس کا دوسرے لفظوں میں مطلب یہ ہے کہ آپ کے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے ساتھ تعلقات نارمل ہو جائیں گے۔‘‘

ہمارا مطالبہ تھا کہ امریکا سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کے واقعے میں پاکستانی فوجیوں کی شہادت پر معافی مانگے جو اس نے تسلیم کر لیا، کائرہ
ہمارا مطالبہ تھا کہ امریکا سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کے واقعے میں پاکستانی فوجیوں کی شہادت پر معافی مانگے جو اس نے تسلیم کر لیا، کائرہتصویر: picture-alliance/dpa

دریں اثناء مشیر داخلہ رحمان ملک نے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے ملاقات کر کے نیٹو سپلائی کی سیکورٹی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ ایک سرکاری بیان کے مطابق رحمان ملک نے وزیراعظم کو ان حفاظتی اقدامات سےآگاہ کیا جو نیٹو افواج کے لیے رسد لے جانے والے ٹرکوں کے راستوں پر کیے گئے ہیں۔

رپورٹ: شکور رحیم ،اسلام آباد

ادارت: افسر اعوان