1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پچانوے سالہ خاتون، جرمنی کی معمر ترین کتب فروش

مقبول ملک اے ایف پی
28 جنوری 2018

جرمنی کی معمر ترین کتب فروش ایک پچانوے سالہ خاتون ہیلگا وائیے ہیں، جو ابھی بھی ریٹائر نہیں ہونا چاہتیں۔انہوں نے اپنے پسندیدہ بک سٹور پر کام کرنا اس وقت شروع کیا تھا جب دوسری عالمی جنگ کے دوران ہٹلر ابھی اقتدار میں تھا۔

https://p.dw.com/p/2rff2
پچانوے سالہ جرمن خاتون ہیلگا وائیے زالس ویڈل میں اپنے بک سٹور میںتصویر: picture alliance/ZB/J. Wolf

جرمنی کے ایک چھوٹے سے شہر زالس ویڈل سے اتوار اٹھائیس جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں ہیلگا وائیے کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ بزرگ جرمن خاتون اپنی عمر کی ایک صدی پوری کرنے سے پانچ برس سے بھی کم کے فاصلے پر ہیں لیکن انہوں نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا کہ آیا وہ اپنی عملی زندگی سے ریٹائر بھی ہونا چاہتی ہیں۔

Deutschland München - Adolf Hitler mit Benito Mussolini September 1937
ہیلگا وائیے نے کتب فروشی اس وقت شروع کی تھی جب نازی جرمنی میں ہٹلر کا دور اقتدار اپنے عروج پر تھاتصویر: picture-alliance/CPA Media Co. Ltd

جنگ چھڑ جائے تو کیا کرنا چاہیے، ہر گھر کے لیے رہنما کتابچہ

اسکول کی کتاب میں ’نسل پرستی‘، اٹلی میں تنازعہ کھڑا ہو گیا

ہیلگا وائیے کے بارے میں بہت دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ خاتون گزشتہ سات دہائیوں سے بھی زائد عرصے سے کتب فروشی کے پیشے سے وابستہ ہیں۔ وہ بلاشبہ جرمنی کی معمر ترین بک سیلر ہیں اور اگر آپ ان کے بک سٹور میں جائیں تو وہ کتابوں سے متعلق آپ کے ہر سوال کا جواب دیں گی۔

لیکن اگر آپ ان سے یہ پوچھیں کہ قریب تین چوتھائی صدی تک کتب فروشی کرنے کے بعد کیا وہ ریٹائر نہیں ہونا چاہتیں، تو صرف یہی وہ واحد سوال ہے جس کا ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔

ہیلگا اس عمر میں بھی ہر ہفتے چھ دن اپنے بک سٹور پر کام کرتی ہیں بلکہ اسے چلاتی ہیں۔ ان کے کئی گاہک ایسے بھی ہیں، جو بچپن میں اپنے والدین کے ساتھ ہیلگا کے بک سٹور پر آیا کرتے تھے اور اب خود ان کے اپنے پوتے پوتیاں بھی بالغ عمر کے شہری ہیں۔

Frankreich Jean-Paul Sartre Philosoph
ہیلگا وائیے اس وقت سے کتب فروش ہیں، جب فرانس میں ژاں پال سارتر کی مشہور زمانہ تصنیف ’نو ایگزٹ‘ ابھی شائع ہوئی ہی تھیتصویر: picture alliance/AP Images

ہیلگا وائیے نے جب اپنی عملی زندگی کا آغاز کیا تھا، تب دوسری عالمی جنگ کے دوران سوویت یونین کی ریڈ آرمی ابھی نازی جرمن دور میں متحدہ جرمنی کے مشرق میں ہیلگا کے آبائی قصبے زالس ویڈل کی طرف بڑھ رہی تھی۔

جہاں اردو میں رامائن پڑھی جاتی ہے

جرمن کتابی صنعت کا امن انعام کینیڈین ادیبہ اَیٹ وُڈ کے لیے

یہی نہیں تب اڈولف ہٹلر بھی جرمنی میں پوری طرح اقتدار میں تھا اور اس یورپی ریاست میں نازیوں کے اقتدار کا سورج اپنے عروج پر تھا۔ ایک اور حوالہ یہ بھی کہ جب ہیلگا نے کتب فروشی کو پیشے کے طور پر اپنایا تھا، تب فرانس میں ژاں پال سارتر کی مشہور زمانہ تصنیف ’نو ایگزٹ‘ ابھی شائع ہوئی ہی تھی۔

ہیلگا وائیے کے خاندان کی کتب فروشی سے محبت کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ خود ہیلگا اپنے خاندان میں یہ دکان چلانے والی تیسری نسل سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان کا خاندان اپنی یہ  آبائی دکان 1840ء سے چلا رہا ہے۔

بھارت اور پاکستان، جنگ کا میدان نصابی کتب

ہٹلر کو فلم ’کنگ کانگ‘ کیوں پسند تھی؟ نئی کتاب

ہیلگا کے دادا نے اپنی اس دکان میں آج تک کتابوں کے لیے استعمال ہونے والی لکڑی کی بہت سی شلفیں 1880ء کی دہائی میں اس وقت بنوائی تھیں جب اس دور کی جرمن ریاست پر اوٹو فان بسمارک کی حکومت تھی۔

ہیلگا وائیے کہتی ہیں کہ انہوں نے اپنی زندگی میں دو طویل آمریتیں دیکھی ہیں۔ ایک نازی رہنما ہٹلر کا دور اقتدار اور دوسرا سابقہ مشرقی جرمنی میں کئی عشروں تک جاری رہنے والا کمیونسٹ دور حکومت جب شخصی آزادیاں بہت ہی محدود تھیں۔

’لارڈ آف دی رِنگز‘ کے مصنف کا 125 واں یومِ پیدائش

ہیلگا کے بقول، ’’میری زندگی کتابوں کے ساتھ ہے۔ میری اپنی زندگی کا آخری باب بھی کتابوں کے ساتھ اور ان کی محبت میں ہی اپنی تکمیل کو پہنچے گا۔‘‘

جرمنی کی اس تاریخ ساز اور معمر ترین کتب فروش خاتون کا آبائی شہر زالس ویڈل برلن سے قریب 200 کلومیٹر شمال مغرب کی طرف واقع ہے اور اس شہر کی کُل آبادی محض 25 ہزار کے قریب ہے۔