1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پی ٹی آئی کے کارکنوں کا احتجاج، پولیس کا لاٹھی چارج

11 فروری 2024

پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں نے راولپنڈی اور لاہور سمیت متعدد شہروں میں الیکشن کمیشن کے دفاتر کے باہر احتجاج کیا ہے۔ پولیس اور احتجاج کرنے والوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4cH1z
Pakistan | Wahl PTI feiert
تصویر: Abdul Majeed/AFP

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی جماعت کی جانب سے آٹھ فروری کے پارلیمانی انتخابات کے حوالے سے نتائج بدلے جانے کے الزامات کے تحت الیکشن کمیشن اور دیگر حکومتی عمارتوں کے باہر پر امن احتجاج کی کال دی گئی تھی۔

آج اتوار 11 فروری کو اس احتجاج کے لیے جمع ہونے والے پی ٹی آئی کے حامیوں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا۔

آزاد امیدوار 101 نشستوں کے ساتھ سرفہرست

نئی حکومت اور معاشی چیلنجیز: 130 ارب ڈالر سے زیادہ کا قرضہ کیسے اُترے گا؟

دارالحکومت اسلام آباد سے جڑے شہر راولپنڈی اور لاہور میں احتجاجی مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جبکہ ملک بھر میں درجنوں دیگر مقامات پر ایسا احتجاج بغیر کسی ناخوشگوار واقعے کے  عمل میں آیا۔

اس احتجاج کی کال پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے ہفتے کی شام دی گئی تھی۔ اس کے جواب میں پولیس نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ غیر قانونی اجتماعات کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ خبر رساں ادارے  اے ایف پی کے مطابق تاہم اس احتجاج کے دوران فوری طور پر کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔

عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والے آزاد امیدواروں نے انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں اور مبینہ طور پر فوج کی حمایت یافتہ پاکستان مسلم لیگ (ن) دوسری سب سے زیادہ سیٹیں جیتنے والی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے۔

پی ٹی آئی کا ایک حامی پارٹی پرچم تھامے ہوئے
راولپنڈی اور لاہور میں احتجاجی مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جبکہ ملک بھر میں درجنوں دیگر مقامات پر ایسا احتجاج بغیر کسی ناخوشگوار واقعے کے  عمل میں آیا۔تصویر: Abdul Majeed/AFP

تاہم آزاد امیدواروں کی طرف سے حکومت کی تشکیل کے بارے میں غیر یقینی صورتحال نے ملک کو سیاسی غیر یقینی کی کیفیت سے دو چار کر دیا ہے۔ پی ٹی آئی کی حریف پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی وفاقی سطح پر حکومت سازی کے لیے ممکنہ اتحادوں پر بات چیت کر رہی ہیں۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ اگر دھاندلی نہ ہوتی تو وہ اور بھی زیادہ نشستیں جیت لیتے۔

انتخابات کے دن ملک بھر میں موبائل فون کی بندش اور نتائج دیر سے جاری کیے جانے سے یہ شبہ پیدا ہوا کہ اسٹیبلشمنٹ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی مسلم لیگ (ن) کی کامیابی کو یقینی بنانے کے عمل پر اثر انداز ہو رہی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین گوہر علی خان نے ہفتے 10 فروری کو ایک نیوز کانفرنس میں اپنے حامیوں سے پرامن احتجاج کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پورے پاکستان میں انتخابات میں دھاندلی کی گئی ہے۔

اتوار کے روز اسلام آباد پولیس فورس کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کچھ افراد الیکشن کمیشن اور دیگر سرکاری دفاتر کے ارد گرد غیر قانونی اجتماعات پر اکسا رہے ہیں۔ غیر قانونی اجتماعات کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما
پاکستان مسلم لیگ (ن) دوسری سب سے زیادہ سیٹیں جیتنے والی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے۔تصویر: K.M. Chaudary/AP/picture alliance

اسی طرح کا انتباہ راولپنڈی میں بھی جاری کیا گیا تھا جبکہ لاہور میں لبرٹی مارکیٹ کے قریب درجنوں پولیس اہلکار تعینات کیے گئے۔

راولپنڈی میں پولیس نے پی ٹی آئی کے درجنوں حامیوں کے ہجوم پر اس وقت آنسو گیس کے گولے داغے جب انہوں نے انتخابی نتائج مرتب کرنے والے دفتر کے باہر احتجاجی دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا۔

لاہور میں پی ٹی آئی کے تقریبا 200 حامیوں کا ایک اور اجتماع بھی پولیس کے لاٹھی چارج کے سبب منتشر ہو گیا۔

مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں اس وقت متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا جب انہوں نے علاقے کو خالی کرنے سے انکار کر دیا۔

ا ب ا/ک م (اے ایف پی)