1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’چوکس‘، انتہا پسندی کے خلاف ایک قدم

13 مارچ 2018

پاکستانی حکومت نے پھیلتی ہوئی فرقہ واریت اور انتہا پسندی کی روک تھام کے لیے ایک موبائل فون ایپ شروع کی ہے۔  اس کی مدد سے عوام  نفرت انگیز  تقاریر اور مواد کو رپورٹ کر سکیں گے۔

https://p.dw.com/p/2uFaE
Symbolbild Twitter
تصویر: Imago/xim.gs

اینڈروئیڈ اور آئی او ایس آپریٹنگ سسٹم کے لیے بنائی گئی اس موبائل فون ایپلیکیشن کو ’چوکس‘ کا نام دیا گیا ہے اور یہ ملک میں انسداد دہشت گردی کے ادارے، National Counter Terrorism Authority کی جانب سے انٹرنیٹ پر نفرت انگیز مواد کی نشر و اشاعت پر قابو پانے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔  

اس ایپ کے ذریعے پاکستانی شہری، انتہا پسند تقاریر یا گفتگو، بینرز یا سرگرمیوں کو اپنا نام ظاہر کیے بغیر تصاویر، آڈیو، ویڈیو یا تحریری پیغامات کے ذریعے حکام کو رپورٹ کر سکیں گے۔

Illustration Hasssprache
تصویر: DW/S. Didszuweit

سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد، جرمنی میں نئے سخت قانون پر غور

انٹرنیٹ پر نفرت انگیز مواد اب فوراﹰ حذف کر دیا جائے گا

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے بات کرتے ہوئے NACTA کے ترجمان مجیب الرحمان تالپور نے بتایا کہ یہ اقدام معاشرے میں پھیلتے شدت پسند رجحانات کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔ تالپور کے مطابق ایسا کوئی بھی مواد، جس سے بین المذہبی اتحاد متاثر ہو، کسی مسلک کے خلاف شدت پسند نظریات کا پرچار ہو رہا ہو یا کسی مذہبی عقیدے کے خلاف ہو، اسے نفرت انگیز مواد گردانا جائے گا۔ ان کے مطابق اس ایپ کے ذریعے جو بھی ڈیٹا اور معلومات موصول ہوں گی، اسے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی فراہم کیا جائے گا۔

اس سے قبل جنوری میں بھی حکومت کی جانب سے ’سرف سیف‘ کے نام سے ایک ایپ معتارف کروائی گئی تھی جس کے ذریعے شہری ایسی ویب سائٹس رپورٹ کر سکتے ہیں جس پر شدت پسند مواد یا تقاریر موجود ہیں۔

جرمنی: انٹرنیٹ سے نفرت انگیز مواد ہٹانے کے قانون پر تنقید