چیمپئنز ٹرافی ہاکی، پاکستان کی ایک اور شکست
10 دسمبر 2011اب تک کھیلے گئے اپنے پانچ گروپ میچوں میں سے چار میں شکست سے دوچار ہونے والی پاکستانی ٹیم اگر جنوبی کوریا سے بھی ہار گئی، تو اسے ’ووڈن اسپون‘‘ کا سامنا کرنا پڑے گا، یعنی اسے مقابلے میں سب سے نچلے درجےکی حیثیت سے وطن لوٹنا پڑے گا۔
دوسری جانب گروپ ڈی کے ایک میچ میں جنوبی کوریا کی ٹیم برطانیہ کے مقابلے میں ابتدا میں دو گول کی سبقت لینے کے باوجود تین کے مقابلے میں چار گول سے میچ ہار گئی۔
عالمی نمبر دو جرمن ٹیم نے پاکستان کو صفر کے مقابلے میں پانچ گول کی عبرتناک شکست سے دوچار کیا۔
لندن اولمپکس 2012ء سے قبل چیمپئنز ٹرافی مردوں کے ہاکی مقابلوں کے اعتبار سے سب سے اہم ٹورنامنٹ ہے۔
پاکستانی ٹیم کے مینیجر خواجہ جنید نے میچ کے بعد اپنے ایک انٹرویو میں جرمن ٹیم کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا، ’جرمن کھلاڑیوں نے ٹورنامنٹ کا سب سے بہترین کھیل پیش کیا۔ انہوں نے کسی قسم کی کوئی غلطی نہیں کی۔‘‘
انہوں نے کہا کہ پاکستانی کھلاڑیوں نے جرمن ٹیم کو روکنے کی کوشش کی، تاہم جرمنوں کا کھیل بہت تیز اور مکمل ہم آہنگ تھا۔ ’’یہ بہت واضح ہے کہ پاکستان اور جرمنی میں فرق ہے۔‘‘
سن 2007ء کے بعد یہ پہلا موقع تھا، جب پاکستانی ٹیم چیمپئنز ٹرافی میں شریک ہونے میں کامیاب ہوئی تھی۔ اس آٹھ ملکی ٹورنامنٹ میں آخری دو پوزیشنوں کے لیے پاکستان اور جنوبی کوریا اتوار کے روز مدمقابل ہوں گے۔ اپنے گروپ میچ ہارنے کے بعد پاکستان پہلے ہی، ٹورنامنٹ سے خارج ہو چکا ہے۔
اس میچ میں شکست اور ٹورنامنٹ میں پہلی پانچ پوزیشنز حاصل کرنے میں ناکامی کی وجہ سے، پاکستان ارجنٹائن میں کھیلے جانے والے اگلے ٹورنامنٹ میں شرکت سے بھی محروم ہو گیا ہے۔ تاہم ٹیم مینیجز جنید نے کہا کہ وہ اپنی ٹیم کی کارکردگی سے مایوس نہیں ہیں۔ جنید کے مطابق چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کر کے پاکستانی کھلاڑیوں کو اولمپک مقابلوں کی تیاری کے سلسلے میں خاصی مدد ملی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ہاکی کی عالمی درجہ بندی میں پاکستان کی رینکنگ نویں سے ساتویں پوزیشن پر آ جائے گی۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: امجد علی