1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین میں اسکول پر ایک اور حملہ، چھ زخمی

30 اپریل 2010

مشرقی چین میں ایک کسان نے ہتھوڑے سے حملہ کر کے ایک پرائمری اسکول کے پانچ بچوں اور ایک ٹیچرکو زخمی کر دیا اور پھر بعد میں اپنے آپ کو آگ لگا لی۔ یہ واقعہ چین کے شنگڈونگ صوبے میں پیش آیا۔

https://p.dw.com/p/NAjd
تصویر: picture-alliance/dpa

ونگ ینگلائے نامی یہ کسان، جو ایک موٹر سائیکل پر سوار تھا، مشرقی چین کے شہر وائے فنگ میں گیٹ توڑتا ہوا اسکول میں داخل ہوا اور بچوں پر ایک ہتھوڑے سے حملہ کر دیا۔ جب ایک اسکول ٹیچر نے اسے روکنے کی کوشش کی تو اس نے اسے بھی زخمی کر دیا۔ بچوں کو زخمی کرنے کے بعد اس نے دو بچوں کو دبوچ کر اُن پر پٹرول چھڑک کر اپنے آپ کو آگ لگا دی تاہم وہاں موجود ٹیچرز بچوں کو ونگ ینگلائے کی گرفت سے آزاد کرانے میں کامیاب ہوگئے جبکہ حملہ آور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اسی وقت ہلاک ہوگیا۔

گزشتہ روز بھی چین کے مشرقی صوبے ژیانگ سُو میں ایک کنڈرگارٹن میں ایک بے روزگار شخص نے چاقو کے وار کرتے ہوئے 29 بچوں اور تین بڑوں کو زخمی کر دیا تھا۔ اسی طرح کے ایک اور واقعے میں ایک 33 سالہ ٹیچر نے 15طالب علموں اور ایک ٹیچر کو زخمی کیا تھا۔ یہ ٹیچر اپنے نفسیاتی مسائل کی وجہ سے چھٹی پر تھا۔ پولیس نے بتایا ہے کہ ان دونوں ملزمان کوگرفتار کر لیا گیا ہے۔

China Nanping Grundschule Amoklauf
23 مارچ کو فُوجیان صوبے میں ایک بڑے چاقو سے مسلح ڈاکٹر نے ایک اسکول کے آٹھ بچوں کو ہلاک کر دیا، جن میں اِس خاتون کا بچہ بھی شامل تھا۔تصویر: AP

چینی خبر رساں ادارے سنہوا کے مطابق تازہ واقعے کے زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے اور مزید حملوں کے خوف سے ملک بھر میں اسکولوں میں حفاظتی انتظامات سخت کر دئےگئے ہیں۔ گوانڈونگ میں پیش آنے والے واقعے سے چند گھنٹے قبل ہی چینی حکام نے فوجیاں صوبے میں آٹھ بچوں کو ہلاک کرنے کے جرم میں ایک سابق ڈاکٹر کو سزائے موت دی تھی۔

ایک ماہ کے دوران بچوں پر حملوں کے تین واقعات پیش آنے کے بعد چینی حکام نے ملک بھر میں پبلک مقامات اور خاص طور پر اسکولوں کے نزدیک پولیس کی گشت بڑھا دی ہے۔ ساتھ ہی نفسیاتی مریضوں کی نگرانی بھی سخت کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ چند صوبوں میں اسکول انتظامیہ کو سیکیورٹی گارڈز تعینات کرنے، خارجی اور داخلی راستوں کی سخت نگرانی کرنے اور غیر متعلقہ افراد کو اسکول کے احاطے سے دور رکھنے کی ہدایات بھی جا ری کر دی گئی ہیں۔

چین میں کرائے جانے والے جائزوں کے مطابق تیزی سے ہونے والی ترقی کی وجہ سے حکومت کا ملک کے سماجی نظام پرکنٹرول کم ہو تا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے پُرتشدد واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مزید یہ کہ چین کی کل آبادی میں سے اندازاً 173 ملین افراد نفسیاتی مسائل میں گھرے ہوئے ہیں، جن میں سے 91 فی صد کوکبھی کوئی پیشہ ورا نہ مدد سے فراہم نہیں کی گئی۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: امجد علی