1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی ساختہ طیارہ بردار بحری بیڑہ سمندر میں اتار دیا گیا

13 مئی 2018

چین نے مکمل طور پر ملک ہی میں تیار کردہ پہلے طیارہ بردار بحری بیڑے کو تجرباتی بنیادوں پر سمندر میں اتار دیا ہے۔ بحری بیڑے کو ایک ایسے وقت سمندر میں اتارا گیا جب چین دنیا بھر میں اپنی بحری موجودگی میں اضافہ کر رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/2xce6
China Flugzeugträger Type 001A
تصویر: picture-alliance/dpa/Imaginechina/W. Xizeng

چینی سرکاری میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق مکمل طور پر ملک میں تیار کردہ اس عسکری بحری بیڑے کو ملک کے شمال مشرق میں واقع ڈالیان کی بندرگاہ سے کھلے پانیوں میں اتارا گیا۔ اس تجرباتی سفر کے دوران طیارہ بردار بحری بیڑے کے انجن اور نیوی گیشن سسٹم کی جانچ کی جائے گی۔

چین کی فوج کتنی طاقت ور ہے ؟

اس بحری بیڑے کی تیاری چینی بحریہ کو جدید تر بنانے کے منصوبے کا ایک حصہ ہے۔ جنوبی بحیرہ چین میں تائیوان کے قریب موجود جزائر کی ملکیت کے حوالے سے جاری تنازعات کے بعد سے چین نے ان پانیوں میں اور عالمی سطح پر بھی اپنی بحری موجودگی میں اضافہ شروع کر رکھا ہے۔

سوویت اسٹائل

ٹائپ 001A نامی اس طیارہ بردار بحری بیڑے کا ابھی تک کوئی نام نہیں رکھا گیا اور اسے سن 2013 میں تیار کرنا شروع کیا گیا تھا جب کہ بیجنگ حکومت اسے سن 2020 تک مکمل کر کے ملکی بحریہ میں شامل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

اس سے پہلے بھی چینی بحریہ کے پاس ایک روسی ساختہ طیارہ بردار بحری بیڑہ موجود ہے جسے سن 1998 میں یوکرائن سے خریدا گیا تھا اور اسے بحال کر کے سن 2012 میں قابل استعمال بنا لیا گیا تھا۔

تاہم یہ امر بھی اہم ہے کہ پرانے روسی ساختہ اور چین میں تیار کردہ اس نئے بحری بیڑے میں بھی جوہری توانائی سے چلنے والے انجن کی بجائے تیل سے چلنے والا روایتی اسٹیم انجن نصب ہے۔

جدت کی جانب گامزن

چین کا نیا بحری بیڑہ 31 ناٹس کی رفتار سے سفر کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ پرانی طرز کا یہ بحری جہاز چالیس طیارے لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے مقابلے میں امریکی بحری بیڑے طیاروں کی پرواز اور لینڈنگ کے حوالے سے بھی نہایت جدید ٹیکنالوجی کے حامل ہیں۔

China Flugzeugträger Type 001A
ٹائپ 001A نامی اس طیارہ بردار بحری بیڑے کا ابھی تک کوئی نام نہیں رکھا گیاتصویر: picture-alliance/AP Photo/Xinhua/L. Gang

سرکاری میڈیا کے مطابق چین نے شنگھائی میں ایک اور بحری بیڑے کی تیاری شروع کر رکھی ہے تاہم اس بارے میں ملکی وزارت دفاع نے ابھی تک تصدیق نہیں کی۔

دو ملین فوج کے ساتھ چین کا شمار دنیا کی سب سے بڑی عسکری قوتوں میں ہوتا ہے اور چینی بحریہ بھی بحری جہازوں کی تعداد کے اعتبار سے دنیا کی سب سے بڑی بحری طاقت ہے۔ سن 2018 میں بحری فوج کے بجٹ میں اضافہ بھی کیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود یہ بجٹ امریکی بحریہ کے بجٹ کا ایک چوتھائی بنتا ہے۔

امریکا کے پاس گیارہ بحری بیڑے ہیں اور تمام کے تمام جوہری توانائی سے چلتے ہیں۔ چینی عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کو کم از کم چھ طیارہ بردار بحری بیڑوں کی ضرورت ہے۔

گزشتہ برس چین نے افریقہ کے وسط میں واقع ملک جبوتی میں فوجی بیس تعمیر کی تھی جو کہ چین کی کسی غیر ملکی سرزمین پر پہلی فوجی بیس ہے۔ علاوہ ازیں حالیہ برسوں کے دوران چین نے بحرالکاہل کے دور دراز پانیوں اور بحر ہند میں بھی اپنے بحری جہاز تعینات کر رکھے ہیں۔

ش ح / ع ب (ڈی پی اے، اے پی، روئٹرز)

چین کی یورپ کے قریب اور ایران کے ساتھ جنگی بحری مشقیں