1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈھلتی عمر کی ماؤں کا یورپی ملک: اٹلی

عابد حسین26 جون 2015

یورپی یونین کے ملک اٹلی کو نئے اعداد و شمار کی روشنی میں ڈھلتی عمر کی ماؤں کا دیس قرار دیا گیا ہے۔ اٹلی میں خواتین و حضرات کو بچے پیدا کرنے کی جانب راغب کرنے کے حوالے سے حکومت نے ’فرٹیلیٹی ڈے‘ منانے کا فیصلہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Fnsw
اٹلی میں بچوں کے لیے بمبینی کا لفظ استعمال کیا جاتا ہےتصویر: Kirstin Hausen

قدیمی دور سے اٹلی کو محبت کرنے والوں کا ملک اور ننھے منے بمبینی یا بچوں کا دیس خیال کیا جاتا تھا لیکن اب تازہ اعداد و شمار کی روشنی میں اٹلی چھوٹے بچوں کا کم از کم دیس نہیں رہا۔ سارے یورپ میں بچوں کی پیدائش کی سب سے کم شرح اٹلی ہی میں پائی جاتی ہے۔ اب اِس یورپی ملک کو ڈھلتی عمر کی ماؤں کا بھی ملک تصور کیا جاتا ہے۔ اِس کی ایک وجہ خواتین کا چالیس برس میں یا ایک دوسال کی کمی بیشی پر بچے پیدا کرنا عام ہے۔ بچوں کی شرح پیدائش میں کمی کا احساس موجودہ حکومت میں بھی شدت سے پایا جاتا ہے۔

اٹلی کی حکومت نے خواتین کی مناسب اور صحت مند عمر میں ماں بننے کی صلاحیت کو استعمال کرنے کے لیے اپنے ملکی جوڑوں کو شرحِ پیدائش بڑھانے پر راغب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اِس مناسبت سے سارے اٹلی میں اگلے برس سے ’فرٹیلیٹی ڈے‘ منایا جائے گا۔ پہلا ایسا دن اگلے برس مئی کے مہینے میں منایا جائے گا اور پھر اِسے سالانہ بنیادوں پر ملکی کیلینڈر میں شامل کر دیا جائے گا۔ اِس خاص دن پر ملکی وزارتِ صحت کی کوشش ہو گی کہ عام جوڑوں کو بچے پیدا کرنے کے حوالے سے بنیادی معلومات فراہم کر کے انہیں ترغیب دلائی جائے کہ وہ ڈھلتی عمر کے بجائے جلد بچے پیدا کرنے پر عمل کریں۔

Flash-Galerie Mailand Fashion Week
اطالوی خواتین میں ڈھلتی عمر میں ماں بننا رواج پا چکا ہےتصویر: AP

یونان کی وزیرصحت بیٹرس لورینزین نے بھی اطالوی خواتین و حضرات کو اپنی سوچ میں تبدیلی پیدا کرنے کی تلقین کی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ وزیر صحت بیٹرس لورینزین نے تینتالیس برس کی عمر میں پہلی دفعہ ماں بننے کا تجربہ کیا اور جڑواں بچے پیدا کیے۔ وزیرِ صحت لورینزین کا کہنا ہے کہ گزشتہ دس برسوں کے دوران یہ تصور بہت مقبول ہوا ہے کہ بچے ڈھلتی عمر میں بھی پیدا کیے جا سکتے ہیں لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ عورت میں ماں بننے کی صلاحیت لامحدود نہیں بلکہ محدود ہوتی ہے۔ اطالوی محکمہ اعدادوشمار نے بھی دیر سے حاملہ ہونے کو شرح پیدائش میں کمی کی بڑی وجہ قرار دی ہے۔

یورپی یونین میں اٹلی میں فی عورت شرحِ پیدائش 1.4 ہے اور یہ 28 رکنی بلاک میں سب سے کم ہے۔ اِس مناسبت سے اٹلی کی پاڈوآ یونیورسٹی کے سماجی اعداد و شمار (Demographics) کے ماہر پروفیسر جیانپیرو ڈالا زوانا کا کہنا ہے کہ اٹلی میں شرح پیدا ئش میں کمی پیدا ہونے کی کئی ثقافتی اور اقتصادی وجوہات ہیں۔ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو پروفیسر زوانا نے بتایا کہ اطالوی والدین کی یہ تمنا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو ایک محفوظ اور خوشحال مستقبل دے سکیں لیکن موجودہ حالات میں روزگار کی صورت حال بےیقینی سے عبارت ہے اور اقتصادی بحران نے شرح پیدائش میں کمی کو تیزتر کیا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ معاشی تنگدستی کی وجہ سے مختلف جوڑے خاندان کی افزائش کے عمل کو ملتوی کر دیتے ہیں۔ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اٹلی میں حکومت کی جانب سے احاملہ خاتون کی فیملی کو پریگننسی یا زچگی کے عرصے اور بعد میں کوئی مالی تعاون حاصل نہیں ہوتا۔