1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی حملہ: طالبان نے ذمہ داری قبول کر لی، مزید حملوں کی دھمکی

عاطف توقیر9 جون 2014

پاکستانی طالبان نے کراچی ایئر پورٹ پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اسے اپنے مقتول لیڈر حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کا بدلہ قرار دیا ہے۔ دریں اثناء کراچی کے ہوائی اڈے کے علاقے کو اب کلیئر قرار دے دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1CEfi
تصویر: picture-alliance/dpa

پاکستان تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد کا نیوز ایجنسی سے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ اس طرح کے مزید حملے کریں گے۔ شاہد اللہ شاہد نے حکومت کی طرف سے امن مذاکرات کی پیش کش کو ’جنگی ہتھیار‘ قرار دیا۔ شاہد اللہ شاہد کے مطابق یہ پہلا حملہ ہے جبکہ ابھی وہ پاکستانی طیاروں کی بمباری میں ہلاک ہونے والے سینکڑوں قبائلی خواتین اور بچوں کی ہلاکت کا بھی بدلہ لیں گے۔

دریں اثناء پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے کراچی کے ہوائی اڈے پر جاری فوجی کارروائی کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے علاقے کو کلیئر قرار دے دیا ہے۔ یہ کارروائی تقریبا دس گھنٹے تک جاری رہی، جس میں مبینہ طور پر 10حملہ آوروں سمیت 29 افراد ہلاک ہوئے۔

اتوار کی رات کراچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے’جناح انٹرنیشنل ‘ میں مسلح افراد کی کارروائی میں متعدد افراد ہلاک ہوئے، جس کے بعد فوجی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا، جو چھ گھنٹے تک جاری رہی۔ ہلاک ہونے والوں میں ایئر پورٹ سکیورٹی فورسز، رینجرز ، پی آئی اے اور سول ایسوسی ایشن کے ملازمین شامل ہیں۔ جبکہ دس حملہ آور بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حج اور اہم شخصیات کے سفر کے لیے استعمال ہونے والے اس ’حج ٹرمینل‘ پر حملے کے بعد جناح ٹرمینل کو محفوظ بنانے کے لیے سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری پہنچ گئی جبکہ جناح ٹرمینل سے بھی فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں۔ اس واقعے کے بعد کراچی ایئرپورٹ پر تمام پروازیں منسوخ کر دی گئی تھیں۔

ایئرپورٹ سکیورٹی فورس ’ اے ایس ایف‘ کے ترجمان شوکت جمال نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ حملہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب ایئرپورٹ میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے۔ پاکستان کے سرکاری ٹی وی چینل پر دکھائے جانے والی مناظر میں ایئرپورٹ پر ایک بڑی آگ بھی دکھائی دی۔ حکام نے بعد میں بتایا کہ یہ آگ ایئرپورٹ میں قائم ایک عمارت میں لگی تھی اور اس دہشت گردانہ حملے میں کسی جہاز کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ اطلاعات کے مطابق اس عمارت میں لگی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔

شوکت جمال کے بقول حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کے لیے فوجی کمانڈوز کو بلایا گیا، جنہوں نے متاثرہ علاقے کو گھیر لیا، تا کہ یہ حملہ آور ایئرپورٹ کے دیگر حصوں میں نہ پھیل جائیں۔

جمال نے بتایا کہ اس واقعے کی سنگینی کے باعث ایئرپورٹ پر فوج طلب کر لی گئی تھی جب کہ پولیس بھی حملہ آوروں کے خلاف کارروائی میں شامل رہی۔ واضح رہے کہ ہوائی اڈے کا یہ ٹرمینل عام پروازوں کے لیے استعمال نہیں ہوتا ہے اور اسے صرف اہم شخصیات اور کارگو کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ پاکستان کی سرکاری فضائی کمپنی پی آئی اے کے ایک عہدیدار نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں ایئرپورٹ سکیورٹی فورس کے تین اہلکار تھے جب کہ دوکا تعلق پی آئی اے سے تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا، ’میں اپنے دفتر میں کام کر رہا تھا جب میں نے زوردار دھماکے سنے۔ کئی دھماکے۔ اس کے بعد شدید فائرنگ شروع ہو گئی۔‘

واضح رہے کہ سن 2011ء میں کراچی ہی میں بحری فوج کے ایک اڈے پر مسلح دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا اور ان کے ساتھ لڑائی 18 گھنٹے تک جاری رہی تھی۔ اس دوران ان حملہ آوروں نے فوجی اڈے کو شدید نقصان پہنچایا تھا اور نیوی کے متعدد ہوائی جہاز بھی تباہ کر دیے تھے۔

Pakistan Karachi Patrouille Sicherheitskräfte Polizei
تصویر: Reuters