1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی میں جرمن ثقافت کی چمک دمک

25 ستمبر 2012

بیس ستمبر سے تیس نومبر تک جرمن قونصلیٹ اور گوئٹے انسٹی ٹیوٹ کے تعاون سے کراچی میں تیرہ ثقافتی تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا، جن کا مقصد پاکستان میں جرمن ثقافت کے ساتھ ساتھ دو طرفہ تعاون کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/16DiG
تصویر: Goethe Institut Karachi

اسی سلسلے میں جرمن قونصلیٹ اور گوئٹے انسٹیٹیوٹ پاکستان کے مشترکہ تعاون سے پچھلے دنوں ایک ایسے کنسرٹ کا انعقاد کیا گیا، جس میں مغربی جاز اور پاکستانی کلاسیکی موسیقی کا حسین سنگم سننے میں آیا۔ جرمن موسیقار پیٹر ونیگر اور پاکستانی نوجوان گلوکار آصف سنان نے مل کر اس جاز کنسرٹ میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔
یہ پروگرام کراچی میں اگلے دو ماہ میں ہونے والے 13پروگراموں میں سے ایک تھا۔ آئندہ دنوں میں لیکچرز، سیمینارز اور نمائشوں کا انعقاد بھی کیا جائے گا۔ پاکستان میں جرمن قونصل جنرل ڈاکٹر ٹلو کلنر کے مطابق یہ پروگرام دو طرفہ ثقافتی تعلقات کو بہتر بنائیں گے۔
اگلا پروگرام 300 سے زائد پاکستانی اور جرمن مصوروں کے فن پاروں کی نمائش ہے۔ یہ نمائش اس پروگرام کا حصہ ہے، جو جرمنی میں گزشتہ 13برس سے جاری ہے۔ اس کا مقصد جدید فنونِ لطیفہ کی ترویج ہے۔ یہ نمائش رنگون والا ہال کی VM Art Gallery میں چار اکتوبر سے شروع ہو گی۔
اُسی دن جرمن صحافی انگرڈ میولر کراچی پریس کلب میں صحافیوں سے ملاقات کریں گی۔ میولر پاکستان اور افغانستان میں صحافتی ذمہ داریاں ادا کر چکی ہیں۔ ان کی ملاقات کا عنوان روشنیوں کا شہر ہے، جس حوالے سے وہ پہلے بھی کام کرتی رہی ہیں۔
گوئٹے انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مانوئیل نیگور نے اس موقع پر بتایا کہ کراچی میں بین الاقوامی شہرت کے حامل پیانو نواز ٹامس ہزلبرگر بھی اپنے فن کا مظاہرہ کریں گے۔ ان کے تازہ ترین کام پر انہیں فرانز لزٹ ایوارڈ بھی دیا گیا ہے۔
جرمن شہنشاہ فریڈرکِ اعظم کی 300 ویں سالگرہ کے موقع پر گوئٹے انسٹیٹیوٹ ایک لیکچر کا انعقاد کرے گا، جو اس تاریخی شخصیت کی زندگی اور اس کے دنیا کی تاریخ پر اثرات کے موضوع پر ہو گا۔
پاکستانی تاریخ کے حوالے سے موہنجو ڈارو کو تباہی سے بچانے کے لیے کی جانے والی کوششوں میں جرمن ماہرین کا کام قابلِ قدر ہے۔ اسی حوالے سے ایک تصویری نمائش کا اہتمام بھی کیا جائے گا۔ اس دوران پروفیسر ڈاکٹر مائیکل جینسن ایک لیکچر بھی دیں گے جبکہ اس موضوع پر اُلرِش بیکر کی بنائی ہوئی ایک دستاویزی فلم بھی دکھائی جائے گی۔ جرمن مصورہ سوزن ہیوزمین کی تصاویر کی نمائش بھی پروگرام کا حصہ ہے۔

Deutsches Kultur Programm
تصویر: Goethe Institut Karachi

ان تقریبات کے دوران پاکستان میں صوفی موسیقی پر لکھی گئی مصنف پیٹر پینکے کی کتاب Saints and singers: Sufi music in the Indus Valley کی رونمائی بھی کراچی میں کی جائے گی، جہاں مصنف بذاتِ خود موجود ہوں گے۔
پاک جرمن تجارتی تعلقات کے حوالے سے بھی ایک تقریب کا اہتمام کیا جائےگا، جس میں دونوں ممالک کی کاروباری شخصیات حصہ لیں گی۔کراچی میں جرمن زبان سکھانے والے اداروں کے طلبہ کے لیے ایک رنگا رنگ میلے کا انعقاد بھی پروگرام کا حصہ ہے۔ ڈاکٹر کلنر کے مطابق کراچی میں اس وقت چھ اسکول جرمن زبان سکھا رہے ہیں۔

رپورٹ: رفعت سعید، کراچی

ادارت: امتیاز احمد